بلوچستان میں آپریشن، جھڑپیں: 23 دہشتگرد ہلاک، 128 ایف سی اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
راولپنڈی؍ اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی) بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کرتے ہوئے 23 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا جبکہ مقابلے میں ایف سی کے 18 بہادر جوانوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یکم فروری کو ضلع ہرنائی میں ایک آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 11 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے جبکہ دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ کردئیے گئے۔ قبل ازیں 31 جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب، ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں دہشت گردوں کی جانب سے سڑک بلاک کرنے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا گیا۔ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں مختلف آپریشنز میں مجموعی طور پر 23 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ یہ کلیئرنس آپریشنز اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اس بزدلانہ کارروائی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر بلوچستان اور پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران 18 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی کرنے اور جامِ شہادت نوش کرنے پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کارروائی کے دوران 12 دہشت گرد جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی اہلکاروں کی بہادری کو سراہا۔ انہوں نے شہداء کے لیے بلندی درجات، اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی اور کہا کہ دہشتگرد عناصر بلوچستان کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کی خاطر سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ پاکستانی عوام ملک کا امن خراب کرنے والے عناصر کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ہرنائی بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کرتے ہوئے 11 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔ وزیرِ اعظم نے بلوچستان کا امن و امان خراب کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے امن دشمنوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔ حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔ بلوچستان کے معصوم عوام کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کا پاک فوج کا غیر متزلزل عزم لائق تحسین ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق قلات کے علاقے منگوچر میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی حصہ لیا۔ آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز نے کارروائی دہشتگردوں کے روڈ بلاک کرنے کی کوشش پر کی، کارروائی کے دوران 12 دہشتگرد ہلاک ہوئے جبکہ منگوچر آپریشن میں دہشتگردوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے ایف سی کے 18 جوان شہید ہوگئے۔31 جنوری اور یکم فروری کی رات دہشتگردوں نے روڈ بلاک کرنے کی کوشش کی، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری متحرک ہوئے اور سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو کامیابی سے ناکام بنایا۔ مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے 12 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، دشمن قوتوں کی ایماء پر دہشتگردی کا مقصد بلوچستان کا پْرامن ماحول خراب کرنا تھا۔ پاک فوج گھناؤنے بزدلانہ فعل کے مرتکب اور سہولتکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، قلات کے علاقے منگوچر میں ہونے والی کارروائی کے تناظر میں ہرنائی میں کلیئرنس آپریشن کیا گیا جس میں مزید 11 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز بلوچستان کا امن سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں، بلوچستان کے استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے قلات میں دہشتگردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے ایف سی بلوچستان کے 18 جوانوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے وزیر داخلہ محسن نقوی اور بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایف سی بلوچستان کے بہادر سپوتوں نے وطن عزیز کے امن کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں۔ شہید ہونے والے جوانوں کی بہادری پر فخر ہے اور شہداء قوم کے ہیرو ہیں، قوم کے18 بہادر سپوت وطن پر قربان ہو کر ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔ 18 جوانوں کی عظیم قربانی کو قوم سلام پیش کرتی ہے، شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں خانوزئی لیویز کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چار لیویز اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اسسٹنٹ کمشنر کاریزات کے مطابق لیویز اہلکار نجی ڈرائیور ہمراہ چوری کے ٹرک کی برآمدگی کیلئے جا رہے تھے‘ جاں بحق لیویز اہلکاروں کی میتیں درابن ہسپتال منتقل کر دی گئیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈرائیور بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو دہشت گردوں کے بلوچستان میں بلوچستان کا کارروائی کے بلوچستان کے پر سکیورٹی جہنم واصل کرتے ہوئے کرنے والے کے دوران کرنے کی کے خلاف کا امن کے لیے ایس پی ایف سی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن
بھارت میں ہندو توا کا اژدہا اپنے ہی لوگوں کو نگل رہا ہے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے ۔ اس دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بدقسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اس واقعے کی کئی جہتیں ہیں۔بھارت فالس فلیگ کے حوالے سے نہایت سیاہ تاریخ کا حامل ہے۔ جو کچھ برسوں پہلے چٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے ساتھ ہوا وہی اب پہلگام میں بھارتی سیاحوں کے ساتھ ہوا ہے۔ ماجی میں امریکی صدر بل کنٹن کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی بدتریں صورتحال سے توجہ ٹانے کے لے دہشت گردی کروا کر ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی ناکام کو شش کی اور اب امریکی ناب صدر کی ٓمد کے موقع پر بھارتی سیاحوں کو بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے ۔ اگر حقائق کی رو سے دیکھا جائے تو یہ واقعہ جے ڈی وینس کے دورہ بھارت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورہ سعودی عرب کے دوران پیش آیا، جو کہ سیاسی طور پر انتہائی حساس لمحات تھے۔ ایسے وقت میں اس قسم کی کارروائیاں پلوامہ حملے جیسے پہلے کے جھوٹے فلیگ آپریشنز کی یاد تازہ کرتی ہیں۔ یہ حملہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک کوشش معلوم ہوتی ہے، خصوصا جب خود بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ پر دہشت گردی کے پھیلا سے متعلق امریکی عدالت میں سنگین الزامات کا سامنا ہے۔مزید برآں، بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا جس میں بابا بنارس اور فرنٹل فورس جیسے اکانٹس کی جانب سے واقعے کے فورا بعد چلائی گئی مربوط مہم اس خدشے کو تقویت دیتی ہے کہ یہ سب کچھ ایک پہلے سے طے شدہ اسکرپٹ کے مطابق پیش آیا۔افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بجائے فوری طور پر پاکستان کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے جو قابل تشویش ہے اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان اس طرح کی غلط فہمیاں خطے کے امن کیلئے تباہ کن ہوسکتی ہیں۔
بھارت کے غیر ذمہ دار میڈیا کو اتنا بھی ادراک نہیں کہ ایسے واقعات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، نہ کہ مفروضوں پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جائے۔سب کو یاد ہوگا کہ چٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھی اسی نوعیت کا تھا، جہاں تقریبا 30 سکھوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا اور بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔ بعد ازاں ایک سکھ تنظیم کی آزاد تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ یہ قتل عام بھارتی خفیہ اداروں کا خود ساختہ منصوبہ تھا، جو صدر کلنٹن کے دورہ بھارت کے وقت پیش آیا تھا۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا چہرہ رفتہ رفتہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہا ہے، جیسا کہ کلبھوشن جادھو کی گرفتاری سے ظاہر ہوا، جو پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی سطح پر دہشت گردی کی سرپرستی ایک طویل المدتی پالیسی کا حصہ نظر آتی ہے، جسے عالمی برادری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ بھارت کی مکاریوں کا سب سے بڑا ثبوت پلوامہ حملے کے بعد اس وقت سامنے ٓ آیا جب مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر نے بے جے پی کے سازشانہ کردار کو بے نقاب کیا۔ بھارتی حزب اختلاف اس معاملے کو متعدد بار پارلیمان میں اٹھا چکی ہے کہ محض الیکشن میں جیت کی خاطر مودی سرکار نے اپنے ہی جوانوں کو مروا کر پاکستان دشمنی کا بیانیہ گھڑا۔ پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ حسبِ روایت ہندوستانی میڈیا کا من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈہ جاری ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص را سے جڑے سوشل میڈیا اکانٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیرمسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا۔
بھارت روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر، فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر سیکورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔یہ محض اتفاق نہیں کے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مبینہ حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی مودی حلومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔بھارتی حکومت اور بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم مسلم اکثریتی علاقے میں 1989 ء سے مسلح بغاوت جاری ہے، جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے ردعمل دیا کہ فائرنگ کا واقعہ کئی سال بعد شہریوں پر بڑا حملہ ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی کے بھارتی منصوبے اور مسلم دشمن بھارتی قانون وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 25اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہوگی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں سے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ اور مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے خلاف جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ سے مسلم مخالف بل کی منظوری اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی قید کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ادھر رام بن کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سرینگر جموں ہائی وے بند ہونے کے بعد سیاحوں اور مسافروں سمیت ہزاروں افراد کو شدید موسمی حالات کے رحم و کرم پرچھوڑ دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا اور را سے جڑے سوشل میڈیا اکانٹس نے پاکستان کیخلاف زیر اگلنا شروع کر دیا۔ بھارت ماضی میں بھی پاکستان پر ایسے جھوٹے الزام لگاتا رہا ہے۔سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ فالس فلیگ کا ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے۔ جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو بجائے تحققات کے بھارت پاکستان پر الزام ڈال دیتا ہے۔ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے بھارت اس واقعہ کی مکمل چھان بین کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں دہشت گردی کے واقعات میں خود ملوث ہوتی ہیں۔ بھارت پاکستان کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہے۔ کلبھوشن کا بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے۔