Express News:
2025-07-26@07:01:58 GMT

سڑکوں کا مضبوط اسٹرکچر معاشی ترقی کی کلید ہے، ماہرین

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

کراچی:

قومی اور بین الاقوامی آرکیٹیکٹس، سٹی پلانرز اور ڈیزائنرز نے کہا ہے کہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور اسے برقرار رکھنا معاشی ترقی کی کلید ہے اور حکومت کو اسے پائیدار اور تیز اقتصادی ترقی کے لیے ترجیح دینی چاہیے۔ 

کراچی میں گزشتہ بارشوں اور تباہ شدہ سیوریج سسٹم کی وجہ سے زیادہ تر اہم شاہراہیں خستہ حال ہیں، جس سے ٹریفک جام سمیت شہریوں کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

ماہرین نے ان خیالات کا اظہار این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ (ڈی اے پی) کے زیر اہتمام دو روزہ پروگرام کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا عنوان "دوسری کانفرنس آن آرکیٹیکچر، آرکیٹیکچرل انکاؤنٹرز: نو لبرل ازم اور لوکلنس - تنازعات اور حل" تھا۔ 

این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹیکچر اینڈ مینجمنٹ سائنس پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے سیوریج کے نظام کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیوریج نیٹ ورک کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہوچکا ہے، سیوریج کی ٹریٹمنٹ کرکے سیوریج کے پانی کو باغبانی، شہر کی گرین بیلٹ اور دیگر کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ کراچی کو سڑکوں کی بحالی کے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے، جس کے لیے مناسب بجٹ کرنا ضوری ہے، کیونکہ کراچی میں 9,500 کلومیٹر سڑکوں کا نیٹ ورک مختلف شہری محکموں اور ایجنسیوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔مصری ثقافتی ورثہ ریسکیو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر اومنیہ عبدل بر نے قاہرہ میں تاریخی کوارٹرز کے تحفظ کے چیلنجز کے بارے میں بتایا، اور تعمیراتی بحالی اور کمیونٹی کی ترقی کے درمیان نازک توازن کو اجاگر کیا اور بحالی کے کاموں میں مقامی باشندوں کی شمولیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 

این ای ڈی یونیورسٹی ڈی اے پی کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر انیلہ نعیم نے کہا کہ سیاسی نظام شہر کے نظم و نسق کو متاثر کر رہا ہے، سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دینا اور اس پر عمل درآمد ہمیشہ حکومت یا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے ملک میں لوگوں کو سہولت دینے کی کوئی ترجیح نہیں ہے۔ 

معروف آرکیٹیکٹ اور ٹاؤن پلانر رابعہ عاصم نے کہا کہ دراصل پالیسی ڈویلپمنٹ کے ذریعے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سڑک کے مجموعی نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنا سکتی ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو سہولیات فراہم کر سکتا ہے، سیمینار سسے ڈاکٹر سعید الدین احمد نے خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش میں تمام ملزمان ان واقعات میں ملوث پائے گئے، تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہیں کر سکے، شاہ محمود قریشی سمیت6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی کسی غیر قانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔

فیصلے میں کہا گیا شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا، پراسیکیوشن نے اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید سمیت 8 ملزمان کیخلاف بھی کیس ثابت کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، ملزموں کے اس اقدام نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی، لہٰذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔

افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کیعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکلز ایمپیکٹ بانڈ کی منظوری، جدید ماڈل نوجوانوں کیلئے نجی سرمایہ کاری لائے گا: وزیراعظم
  • کراچی کی تمام شاہراہوں پر پارکنگ فیس لینے پر پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری
  • کراچی کے تمام 25 ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
  • کراچی میں کتنے مقامات پر اب پارکنگ فیس نہیں لی جائے گی، نوٹیفکیشن جاری
  • شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا
  • کراچی: سرکاری نمبر پلیٹ کے غلط استعمال پر سعود آباد گورنمنٹ اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر معطل
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • کراچی، سڑکوں پر موت کا رقص جاری، ٹریلر کی زد میں آ کر پاک بحریہ کا اہلکار جان بحق
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی