سندھ کابینہ نے تحفظات کے ساتھ ایگریکلچر انکم ٹیکس کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی: سندھ کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرائط پر ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کو تحفظات کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق یہ بل جنوری 2025 سے نافذ ہو گا۔ ترجمان نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو اسٹاک کو شامل نہیں کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ وصول کرے گا اور قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ آباد اراضی چھپانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ چھوٹی کمپنیوں پر زرعی ٹیکس 20 فیصد اور بڑی کمپنیوں پر 28 فیصد لاگو ہو گا۔
زرعی آمدنی پر ٹیکس کی شرحیں مختلف سلیبز کے مطابق ہوں گی۔ 20 کروڑ روپے سے 25 کروڑ روپے تک زرعی آمدنی پر 2 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، جبکہ 25 کروڑ روپے سے 30 کروڑ روپے تک آمدنی پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔
اسی طرح 30 کروڑ روپے سے 35 کروڑ روپے تک زرعی آمدنی پر 4 فیصد ٹیکس 35 کروڑ روپے سے 40 کروڑ روپے تک زرعی آمدنی پر 6 فیصد ٹیکس اور 40 کروڑ روپے سے 50 کروڑ روپے تک آمدنی پر 8 فیصد ٹیکس لگے گا۔ اس کے علاوہ اگر زرعی آمدنی 50 کروڑ روپے سے زائد ہو تو 10 فیصد ایگریکلچر انکم ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق زرعی آمدنی اگر 6 لاکھ روپے سالانہ تک ہو تو اس پر ٹیکس نہیں لگے گا اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔
اس کے علاوہ زیادہ آمدنی والے زمینداروں پر سپر ٹیکس بھی عائد کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے سے کروڑ روپے تک فیصد ٹیکس
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔