جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ، نیتن یاہو مشاورت کے لیے امریکا پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو امریکا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ کل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کل ملاقات کریں گے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیتن یاہو اتوار کو امریکا پہنچے تھے جہاں ان کا اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب نے استقبال کیا تھا۔ نیتن یاہو آج امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں بالآخر 15 ماہ کی خون ریز جنگ ختم، جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز
اسرائیلی وزیراعظم کل (منگل) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اور ان سے حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، معاہدے کے دوسرے مرحلے سے متعلق قطر میں آج سے مذاکرات شروع ہونے ہیں تاہم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہونے تک اپنی مذاکراتی ٹیم کو قطر جانے سے روک دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو حماس اسرائیل معاہدہ طے پانے کے 2 ہفتے بعد امریکا کا دورہ کررہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کا رہا کیا ہے جس کے بدلے 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے آزاد کیا گیا ہےْ۔
معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں متوقع طور پر تمام اسرائیلی مغویوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل امریکا بات چیت پہنچ گئے جنگ بندی معاہدہ حماس دوسرا مرحلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر مشاورت وزیراعظم نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا بات چیت پہنچ گئے جنگ بندی معاہدہ دوسرا مرحلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشاورت وزیراعظم نیتن یاہو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو معاہدے کے کریں گے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 2026 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس کے انعقاد پر گہری دلچسپی اور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ان کی حکومت کی جانب سے ایران، افغانستان اور لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی اور مزید 7 ممالک کے شہریوں پر سختیوں نے ان بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں لوگوں کی شرکت اور حاضری سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا
اگرچہ اس سفری پابندی کے تحت سخت داخلہ شرائط عائد کی گئی ہیں، لیکن کھلاڑیوں، کوچز، معاون عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مذکورہ ممالک کی ٹیمیں کوالیفائی کر لیں، تو انہیں ایونٹس میں شرکت کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ ایران، کیوبا، اور ہیٹی جیسی ٹیمیں اب بھی ورلڈ کپ میں شرکت کی دوڑ میں شامل ہیں، جب کہ اولمپکس میں تقریباً 200 ممالک شرکت کر سکتے ہیں۔
تاہم ان متاثرہ ممالک کے شائقین کے لیے صورت حال غیر یقینی ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی واضح استثنیٰ موجود نہیں۔ ان پابندیوں سے پہلے بھی ایران جیسے ممالک کے شائقین کو ویزا حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ اگرچہ اکثر ایسے شائقین جو عالمی ایونٹس میں سفر کرتے ہیں، وہ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یا تارکین وطن میں سے ہوتے ہیں، جس سے انہیں رسائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔ اولمپکس میں عموماً مہنگی ٹورزم ہوتی ہے، اس لیے ان 19 متاثرہ ممالک سے آنے والے شائقین کی تعداد کم رہنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 125 سال بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی، کیا پاکستان بھی شرکت کرےگا؟
امریکی حکام فیفا اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر ان ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو اور صدر ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات نے باہمی مشاورت کو آسان بنایا ہے، جب کہ لاس اینجلس اولمپکس کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسر مین نے ویزا اور سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اولمپکس کے شرکا کے لیے ویزا معاملات کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد دے رہی ہے۔
ماضی کے میزبان ممالک جیسے روس اور قطر نے شائقین کو ٹکٹ کو ویزا کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی، تاہم ان ممالک نے تمام آنے والوں کے پسِ منظر کی جانچ بھی کی۔ حکومتیں مخصوص افراد کے داخلے سے انکار بھی کر چکی ہیں، جیسا کہ 2012 لندن اولمپکس میں بیلاروس کے صدر کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
امریکی حکومت اور بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے درمیان جاری تعاون کے باعث حکام پُر امید ہیں کہ ان سفری پابندیوں کے باوجود دونوں ایونٹس کامیابی سے منعقد ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا