دنیا کی طاقتور ٹیکنالوجی کے مقابلے میں حماس نے اپنی ایمانی جذبے کیساتھ مقابلے کی لازول تاریخ رقم کردی، امیرالعظیم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پشاور میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے تحت منعقدہ لیڈرشپ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی وطن عزیز پاکستان کی سب سے منظم اور جمہوری جماعت ہے، جہاں پر کارکنان کو اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے کسی دوسری سیاسی جماعت میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی وطن عزیز پاکستان کی سب سے منظم اور جمہوری جماعت ہے، جہاں پر کارکنان کو اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے کسی دوسری سیاسی جماعت میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ جماعت اسلامی کے کارکنان کی مسلسل جدوجہد اور لیاقت باغ کے سامنے 14 دنوں کے دھرنے نے نہ صرف حکمرانوں کو بجلی کے ناروا بلز اور آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں پر نظرثانی پر مجبور کیا بلکہ کارکنان کی مسلسل جدوجہد نے لوگوں کو جماعت کی طرف متوجہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی پشاور میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے زیراہتمام ہر سطح کے ذمہ داران کیلئے منعقدہ لیڈرشپ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں جماعت اسلامی کے ضلعی، این اے، زونل اور این سی کی سطح پر قائم تنظیموں کے امراء ناظمین اور ذمہ داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ امیر العظیم نے کہا کہ اپنی دعوت سے لگاو ایسی ہونی چاہئے کہ دنیا اسے تسلیم کرے، انہوں نے کہا کہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں نے دنیا کی طاقتور ٹیکنالوجی کے مقابلے میں اپنے ایمانی جذبے کے ساتھ جو لازول قربانی دی ہے اس نے دنیا کی تاریخ میں مزاحمت اور اپنی مٹی اور کاز کے ساتھ وابستگی کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔
لیڈر شپ ورکشاپ سے صوبائی امیر عبدالواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی دگرگوں ہے جبکہ بعض علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹے کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 فروری کو کسان بورڈ کے ساتھ مشاورت کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے لگائے گئے زرعی انکم ٹیکس اور سپرٹیکس کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ورکشاپ سے صوبائی جنرل سیکرٹری صابر حسین اعوان، نائب امراء مولانا محمد اسماعیل، میاں صہیب الدین کاکا خیل، ڈاکٹرمحمد اقبال خلیل، تربیہ اکیڈمی لاہور کے ڈائریکٹر شاہد وارثی اور ڈائریکٹر میڈیا احمد فرقان خلیل نے تنظیم سازی، مقامی جماعتوں کے قیام و فعالیت، بیت المال کے استحکام، ارکان سازی سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس کے موثر استعمال پر لیکچرز دیئے۔ ورکشاپ میں تنظیمی ذمہ داران کو ہدایت کی گئی کہ 15 اپریل تک مقامی جماعتوں کی تنظیم سازی، خواتین کے نظمات اور جے آئی یوتھ کی تنظیموں کا قیام عمل میں لائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے ساتھ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔