پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ، نجکاری کیلئے رواں ماہ اظہار دلچسپی طلب کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق فاروق ستار کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس ہوا، جس میں نجکاری کمیشن حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے رواں ماہ ایکسپریشن آف انٹرسٹ جاری کیا جائے گا، اتحاد اور قطر کی ائیرلائنز پی آئی اے خریداری میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔
سیکرٹری عثمان باجوہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی فنانشل ایڈوائزر کو 45 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں اور پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نیگٹوایکویٹی ختم اور سیلز ٹیکس چھوٹ مل چکی ہے۔
سیکرٹری نے بتایا کہ پی آئی اے نے 26 ارب روپے ایف بی آر، 10 ارب سول ایوی ایشن کے دینے ہیں، ائیر لائن ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن حکومت کیجانب سے ہی ادا کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کیساتھ پی آئی اے کے علاوہ باقی ائیرلائنز کیلئے سیلز ٹیکس چھوٹ دینے پر اتفاق ہوا ہے، آئی ایم ایف نےپی آئی اے کے علاوہ دیگرائیرلائنزکوبھی نئے فلیٹس خریدنے پر ٹیکس چھوٹ دی۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ دیگر ایئرلائنز کو بھی نئے جہاز خریدنےپرسیلز ٹیکس چھوٹ دی جائے گی، نجکاری کے بعد قومی ائیر لائن کو 15 سے 20 نئےفلیٹس خریدناہوں گے۔
تمام ائیر لائنز نئےفلیٹس خریدیں توتقریباً 60 سے 70 ارب ٹیکس چھوٹ ہو گی، سیلزٹیکس چھوٹ ملنےسےائیرلائنز خطے کی دیگرائیرلائنز کیساتھ مقابلہ کر سکیں گی۔
چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے کہا کمیٹی کی خواہش ہے 5 سال تک ملازمین کو نہ چھیڑا جائے، جس پر سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا پی آئی اے پر کنسلٹنٹ کی فیس کے دو حصے تھے، ایک حصہ فیس 6.
کمیٹی کو بریفنگ میں بتایاگیا کہ پچھلی بولی میں شامل پارٹیاں اس بولی میں دوبارہ آنے کو تیار ہیں اور ملائیشیا کی ایک ائیر لائن نے ایک کنسورشیئم کے ساتھ مل کر بولی میں حصہ لیا، پچھلی بار 60 فیصدشیئرز بیچنے کی شرط رکھی تھی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نیگٹو ایکوئٹی کلیئر کرنے کی اجازت دی، ہماری خواہش ہےد قومی ائیر لائن کے 45 ارب کے بقایا جات حکومت اپنے پاس رکھ لے، قومی ائیر لائن کی نجکاری میں 45 ارب بقایا جات اور 18 فیصد جی ایس ٹی رکاوٹ بنا۔
چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے کہا انہوں نے اس لیے کم بڈ لگائی کہ 45 ارب کا انہیں ٹیکہ لگنا تھا تو سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا اس وقتد قومی ائیر لائن کی بک میں 155 ارب کے ٹوٹل بقایا جات ہیں۔
جس پر چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے کہاد قومی ائیر لائن کے ملازمین پر تو آپ کوئی سودا نہیں کر رہے نا تو سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا ملازمین کو تو ہر صورت بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ملازمین کی وجہ سے تو گزشتہ بار دو بڈر چلے گئے تھے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان سے برطانیہ جانیوالے مسافروں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیکریٹری نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری قومی ائیر لائن فاروق ستار ٹیکس چھوٹ نے کہا
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔