پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر مملکت کا اختیار ہے کہ وہ ججوں کے تبادلے کرسکتے ہیں، ہائیکورٹ میں ججز لانے کا اختیار صدر کے پاس ہوتا ہے، صدر نے متعلقہ چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا، آئینی طور پر صدر کا اختیار ہے کہ وہ ججوں کا تبادلے کر سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججوں کو تحفظات نہیں ہیں، ججز میں کوئی تفریق نہیں بڑھے گی، تمام صوبے مل کر پاکستان بناتے ہیں، یہ وفاق کی خوبصورتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے کا حق اسلام آباد پر زیادہ نہیں ہے، یہ کہنا کہ حکومت مرضی کے ججزلارہی ہے بلکل غلط ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سب صوبوں کی نمائندگی ضروری ہے، تجربہ اور تمام تر چیزیں دیکھ کر فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے من پسند ججز لانے کا تاثر غلط ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کوئی تفریق نہیں ہوگی، تمام تر باتیں مفروضوں پر مبنی ہیں، کیا نئے جج کے سامنے عمران خان کے کیس لگ گئے ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 سینئر جج موجود ہیں، اگلے چیف جسٹس کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا، نہ اس بات کا فیصلہ میں نے یا آپ نے کرنا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک عجیب و غریب فیصلہ کیا ہے، پنجاب میں ججوں کی کمی ہے، وہاں سے 15ویں نمبر کے جونئیر جج کو اٹھا کر لایا گیا، وہ ممکنہ طور پر اگلے چیف جسٹس بھی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض ججزلانے کے طریقہ کار پر ہے، عدالتوں میں من پسند جج لائے جارہے ہیں، اسلام آباد میں سنیارٹی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے، پاکستان میں نظام عدل ناپید ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ پر شب خون مارا جا رہا ہے، عدلیہ پر حملہ کیا گیا ہے، حکومتی متنازع فیصلوں کو وکلا قبول کریں گے نہ ہی عوام قبول کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں اسلام ا باد

پڑھیں:

پنجاب میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ

پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ اور صوبے بھر میں واقع چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے خصوصی اجلاس میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کے فیصلے کی منظوری دے دی۔

وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کردیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ ٹیکس نہیں ٹیکس نیٹ ورک بڑھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس بڑھا کر عوام پر بلاوجہ بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، رجسٹریشن کرانے والے کو سزا مل جائے اور ٹیکس چوری کرنے والے مزے کرتے رہیں ،یہ نہیں ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عام آدمی پر مالی بوجھ نہیں ڈالنے چاہتے۔ 2 لاکھ روپے تنخواہ لینے والا ٹیکس دیتا اور کروڑوں آمدن والا ٹیکس نہیں دیتا۔

انہوں نے پنجاب ریونیواتھارٹی، مائنز اینڈ منرل اور دیگر ڈیپارٹمنٹ کو ریونیو کے نئے مواقع دریافت کرنے کا حکم بھی دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹیکس شادی ہال رجسٹریشن

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • پنجاب میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • پنجاب میں نان رجسٹرڈریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین
  • کراچی، ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک