ڈارک ویب سے پُراسرار باکس ملنے پر یوٹیوبر منظر دیکھ کر خوفزدہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ایک یوٹیوبر، جو ’’کریپٹو این ڈبلیو او‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے، نے 666 ڈالر میں ڈارک ویب سے ایک مسٹری باکس منگوایا لیکن جب اس نے اسے کھولا تو منظر ایسا تھا کہ وہ خوف سے کانپ اٹھا اور وڈیو بند کرنے پر مجبور ہوگیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ڈارک ویب انٹرنیٹ کا وہ تاریک گوشہ ہے جہاں غیر معمولی اور پراسرار اشیا کی خرید و فروخت عام ہے۔ تاہم یوٹیوبر کو مسٹری باکسز جمع کرنے کا شوق ہے، جس کی وجہ سے اس نے یہ خطرہ مول لیا۔
پہلے پہل جب اس نے باکس کھولا تو عام اشیا نکلیں، جیسے1909 کے قدیم ٹیرو کارڈز، ایک کمبل اور دو چمڑے کے دستانے ،ایک بھورا اور ایک سیاہ دستانہ، لیکن جیسے ہی اس نے ایک پرانی گڑیا نکالی تو اسے محسوس ہوا کہ کچھ عجیب ہو رہا ہے۔
گڑیا کے اندر جھانکنے پر یوٹیوبر کو مڑے ہوئے کچھ کارڈز، پلاسٹک کا ایک تھیلا اور حیرت انگیز طور پر ایک انسانی دانت ملا۔ مزید کھنگالنے پر اس نے بھنگ کی 3گھٹلیاں، بلیڈ، چارکول پاؤڈر، اور ایک ایسی ڈائری دریافت کی جس میں پراسرار نقوش اور الجھے ہوئے حروف درج تھے جو بظاہر کسی بچی کی ملکیت معلوم ہوتی تھی۔
سب سے زیادہ دہشت ناک دریافت وہ 3چھوٹی گیندیں تھیں، جن سے ناقابل برداشت بدبو آرہی تھی۔ بدبو اتنی شدید تھی کہ یوٹیوبر قریب تھا کہ قے کر دیتا، جس کے بعد اس نے فوری طور پر وڈیو بند کردی۔
یہ تجربہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ ڈارک ویب کی دنیا کتنی پراسرار اور خوفناک ہو سکتی ہے اور وہاں خریداری کرنا غیر متوقع نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈارک ویب
پڑھیں:
اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے ایسے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں جو دور کی نظر کی کمزوری یا پریسبیوپیا — وہ مرض جس میں کروڑوں افراد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں — کے لیے ایک آسان اور غیر جراحی (بغیر آپریشن) علاج فراہم کرسکتے ہیں۔
اب تک اس بیماری کا علاج صرف عینک یا سرجری کے ذریعے ہی ممکن تھا، مگر نئی تحقیق کے مطابق روزانہ دو بار یہ ڈراپس استعمال کرنے سے مریضوں کی بینائی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجنز (ESCRS) کی کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈراپس کے استعمال سے مریضوں کی قریب کی نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور یہ اثر دو سال تک برقرار رہا۔
یہ ڈراپس پائلَکارپین (pilocarpine) اور ڈائکلوفینَک (diclofenac) پر مشتمل ہیں۔ پائلَکارپین آنکھ کی پتلی کو سکیڑ کر فوکس کو بہتر کرتا ہے، جبکہ ڈائکلوفینَک آنکھ میں سوزش کم کرتا ہے۔
ارجنٹینا میں 766 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں پائلَکارپین کی تین مختلف مقداریں (1٪، 2٪، 3٪) استعمال کی گئیں۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ 1٪ ڈراپس استعمال کرنے والے تقریباً تمام مریض آئی چارٹ پر دو یا زیادہ لائنیں پڑھنے لگے، جبکہ 3٪ ڈراپس استعمال کرنے والے 84٪ مریض تین یا زیادہ لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔
تحقیق کی نگران ڈاکٹر جیوانا بینوزی کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر مریضوں کی نظر میں بہتری آنا شروع ہوگئی۔ ان کے بقول: “یہ علاج ہر فاصلے پر فوکس کو بہتر کرتا ہے۔”
البتہ ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈراپس کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں وقتی طور پر دھندلا پن، ہلکی جلن اور سر درد شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل طویل المدتی نتائج کا مزید جائزہ لینا ضروری ہے۔