ٹرمپ کا یوٹرن! میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف مؤخر، چین سے بھی بات چیت کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف ایک ماہ کیلئے مؤخر کردیا جبکہ چین سے بھی بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا پارڈو کے درمیان ٹیلیفون رابطہ ہوا امریکی صدر نے میکسیکو پر عائد تجارتی ٹیرف ایک ماہ کیلئے مؤخر کردیا۔
امریکی انتظامیہ کے مطابق میکسیکو نے امریکا میں منشیات کی روک تھام کی حامی بھری ہے، میکسیکو امریکا کے ساتھ سرحد پر 10 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے کہا کہ امریکی انتظامیہ میکسیکو کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوشش کرے گی،صدر کلاڈیا کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کا منتظر ہوں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا ایک ہی روز میں دو بار ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس کے بعد جاری بیان میں کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ کم سے کم 30 روز کیلئے روک رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جسٹن ٹروڈو سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ کینیڈا نے ہمارے ساتھ اچھا نہیں کیا، ہمیں کینیڈین زراعت اور لکڑیوں کی کوئی ضرورت نہیں، کینیڈا اور میکسیکو سمگلنگ میں ملوث ہیں۔
بعدازاں اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میکسیکو سے ٹیکس کے معاملات ابھی طے ہونا ہیں، چین سے بھی اگلے 24 گھنٹوں میں بات چیت کی جا سکتی ہے، پاناما کینال پر چین سے نمٹا جائے گا،اگر کوئی معاہدہ نہ کر سکے تو چین پر ٹیرف بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید ممالک پر جوابی ٹیکس لگانے کا آئیڈیا اچھا لگا، یو ایس ایڈ ایک اچھا تصور ہے لیکن اس میں بائیں بازو کی اجارہ داری ہے، یوکرین کو بتایا ہے کہ اُن کے پاس قیمتی زمینیں ہیں، ہم چاہتے ہیں یوکرین وہ زمینیں ہمارے حوالے کر دے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک کو تنازعات والی جگہوں پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایلون مسک سے باہمی دلچسپی کے معاملات پر اختلافات نہیں،غزہ میں جنگ بندی برقرار رہے گی یا نہیں میرے پاس کوئی گارنٹی نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین سے
پڑھیں:
سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
قوال ماجد علی صابری نے سانحہ قلات کا ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود وفاق یا صوبائی حکومت کی جانب سے دادرسی نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پریس کلب کے احتجاج اور علامتی دھرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماجد علی صابری نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی ایک ہفتے سےزائد عرصہ گزرنے کےباوجود دادرسی کے لیےامدادی اعلان نہ ہونے کے خلاف جمعے کوکراچی پریس کلب کےباہرآلات موسیقی اورسازندوں کے ہمراہ احتجاج،علامتی دھرنا دینے کی دھمکی دے دی۔
قوال ماجد علی صابری نے کہا کہ قوالی کی محفلوں میں پرفارمنس پرپذیرائی کے بعد ملنے والے سرٹیفکیٹس سے بھوک وافلاس نہیں مٹ سکتی۔
قوالی کے معروف گھرانے ماجد علی صابری قوال گروپ نے سانحہ قلات میں ایک ہفتے سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود 3 قیمتی جانوں کے ضیاع اوراسپتال میں زیرعلاج (بشمول ایک انتہائی نازک حالت)5 زخمیوں کے لیےوفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سےدادرسی کے لیے کسی بھی امدادی اعلان نہ ہونے کےخلاف بعد نمازجمعہ کراچی پریس کلب کے باہرپرامن احتجاج وعلامتی دھرنےکی دھمکی دے دی۔
قلات واقعے میں متاثرہ قوال گروپ کے سربراہ ماجد علی صابری کا ایکسپریس نیوزسے گفتگومیں کہنا تھا کہ اگرفوری مالی امداد اورمعاوضے کا اعلان نہ کیا گیا تووہ آلات موسیقی اورسازندوں کے ہمراہ کراچی پریس کلب کے باہراحتجاج کرینگے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ پریس کلب کے باہرسازندوں کے ساتھ بیٹھیں گے،جہاں طبلہ،ہارمونیم اورڈھولک کوزمین پررکھ کرخاموشی کے ساتھ علامتی احتجاج کرینگے تاکہ یہ سناٹاحکومتی ایوانوں کوجھنجھوڑسکے۔
ماجد علی صابری کا کہنا ہے کہ ہم نے بارہا حکومت سےمدد کی اپیل کی، جس کے بدلے میں صرف ہمدردی جتائی گئی مگر زمینی حقائق یہ ہے کہ طفل تسلی کے علاوہ عملی طورپرجاں بحق اورزخمیوں کےلیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بےحسی پرانھیں دکھ کے ساتھ افسوس بھی ہے کیونکہ جاں بحق وزخمی قوالوں کے گھروں میں سوگ کےعلاوہ بھوک کے ڈیرے ہیں، روٹی اوردودھ کے لیےترستے بچے بھوکےسونے پرمجبورہیں، انھیں قوالی کی پرفارمنسز پرسراہتے ہوئے بطورپذیرائی ملنے والے مختلف سرٹیفکیٹس قطعی طورپران کے مسائل اوربھوک اورغربت کا حل نہیں ہے۔
ماجد علی صابری نے کہا کہ ہم سرکاری وظیفہ نہیں مانگ رہے، صرف انصاف چاہتے ہیں،جودہشت گردی کا نشانہ بننے والے ہرشہری کاحق ہے، ہم نے اپنےفن سےملک کا نام روشن کیا،اب وقت ہےکہ حکومت ہماری پکارسنے۔
ماجد علی صابری نےشکوہ کیا کہ شہرمیں فن ادب کے لیے معروف ادارے کی جانب سےبھی غمزدہ خاندان کے لیےکوئی کاوش نہیں کی گئی۔