شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) شام کے ایوان صدر نے بتایا کہ پیر کی شام کو ملک کے شمالی علاقے منبج کے مضافات میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
گزشتہ برس دسمبر میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پیر کے روز کا یہ دھماکہ ملک میں ہونے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
اس علاقے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ ساتواں کار بم دھماکہ ہے، جہاں ترکی کی حمایت یافتہ فورسز اور خطے کے کرد اکثریتی گروپ کے درمیان لڑائی ہوتی رہی ہے۔
شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات
حملے پر شامی ایوان صدر نے کیا کہا؟پیر کی شام کو شام کے ایوان صدر نے اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ "اس مجرمانہ فعل کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
(جاری ہے)
"ایوان صدر نے کہا کہ "یہ جرم اس کو انجام دینے والے افراد کو سخت ترین سزا دیے بغیر نہیں گزرے گا، تاکہ مرتکبین ہر اس شخص کے لیے ایک مثال بن جائیں، جو شام کی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچتا ہے۔"
تقریباً دو لاکھ شامی مہاجرین واپس وطن جا چکے، اقوام متحدہ
مقامی ہسپتال کے کارکنوں نے پیر کے روز خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ رات کے دوران دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار کا اس گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا، جس میں زیادہ تر زرعی مزدور سوار تھے۔
ملک کے شہری دفاع کے محکمے نے بتایا کہ دھماکہ شام کے شمالی شہر منبج کے مضافات میں ایک مرکزی سڑک پر ہوا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس میں چودہ خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوا جبکہ دیگر پندرہ دیگر خواتین زخمی ہوئیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے ہلاکتوں کی تعداد 18 بتائی تھی، اور اس کے مطابق بھی اس میں 14 خواتین شامل ہیں۔
شام میں کیے گئے جرائم، بین الاقوامی عدالت کا وفد دمشق میں
دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے والی بغاوت کے بعد سے ہی منبج کے علاقے میں کردوں پر مشتمل سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اور ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے درمیان لڑائی ہوتی رہی ہے۔
منبج میں کار بم حملوں کا سلسلہشام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (ایس اے این اے) نے سول ڈیفنس گروپ، جو وائٹ ہیلمٹ کے نام سے معروف ہے، کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر کھیت میں کام کرنے والی خواتین تھیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ
اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی۔
گزشتہ تین دنوں کے دوران علاقے میں یہ دوسرا بم دھماکہ تھا۔ ہفتے کے روز منبج میں ایک اور کار بم حملے میں چار شہری ہلاک اور نو زخمی ہو گئے تھے۔
وائٹ ہیلمٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر منیر مصطفیٰ نے کہا کہ پیر کے روز کا کار بم دھماکہ ایک ماہ کے دوران منبج میں ساتواں بم دھماکہ تھا۔
شام کی حمایت پر بات چیت کے لیے عرب ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کار سعودی عرب میں
مصطفی نے کہا، "ایسے وقت جب شام کے لوگ تقریباً 14 سال تک جاری رہنے والی اسد حکومت کی جنگ کے اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، شہری علاقوں پر مسلسل حملے اور شہریوں کو نشانہ بنانے سے، ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اس صورتحال نے ان کے انسانی المیے کو مزید گہرا کر دیا ہے اور اس سے تعلیمی اور زرعی سرگرمیوں نیز معاش کو نقصان پہنچا ہے۔
اس سے شام میں انسانی صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔"یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے
واضح رہے کہ منبج حلب کے دیہی علاقوں میں واقع ہے، جو ترکی کی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب میں، مشرق میں دریائے فرات کے ساتھ کا علاقہ ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایوان صدر نے بم دھماکہ کے دوران کار بم شام کے کے روز
پڑھیں:
میکسیکو میں ہولناک حادثہ: ٹریلر، کار اور ٹیکسی کی ٹکر سے 15 افراد ہلاک
میکسیکو سٹی: میکسیکو کی ریاست یوکاٹن میں ایک خوفناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حادثہ میریڈا اور کیمپ چے کے درمیان ہائی وے پر اس وقت پیش آیا جب ایک ٹریلر، کار اور ٹیکسی آپس میں ٹکرا گئیں۔ تصادم کے بعد گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ لپیٹ میں لے لیا۔
ریاست یوکاٹن کے گورنر نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ حکام کے مطابق حادثے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔