پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ، لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 8 فروری کے لاہور میں جلسے کے معاملے پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی کی 8 فروری کو لاہور مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسے کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر فریقین سے 6 فروری کو جواب طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی کی جانب سے چیف آرگنائزر پنجاب پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں دارخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے 8 فروری کو مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت کے لیے ڈی سی لاہور کو درخواست دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 29 جنوری کو درخواست دی مگر تاحال ڈی سی آفس میں کوئی شنوائی نہیں ہوئی، پی ٹی آئی جب بھی جلسے کی اجازت مانگتی ہے تو امن و امان کا مسئلہ بنا لیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری کو صوابی میں جلسہ، پی ٹی آئی کے نئے صوبائی صدر جنید اکبر کے لیے چیلنج؟
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو ہدایت کی جائے کہ 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت دی جائے اور پی ٹی آئی کے بے گناہ کارکنان کو ہراساں کرنے اور اغوا کرنے سے روکا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 فروری wenews پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جلسہ ڈپٹی کمشنر طلب لاہور لاہور ہائیکورٹ مینار پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی ڈپٹی کمشنر لاہور لاہور ہائیکورٹ مینار پاکستان لاہور ہائیکورٹ مینار پاکستان ڈپٹی کمشنر پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی فروری کو کے لیے
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔