پاکستان کا الیکٹرک وہیکل سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کا الیکٹرک وہیکل سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، حکومت نے دو اور تین وہیلر گاڑیوں کے لیے 55 مینوفیکچررز کو لائسنس جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے ای وی پالیسی، پائیدار ترقی، خوشگوار ماحول اور توانائی کے موٴثر استعمال کی جانب اہم قدم سامنے آیا۔
حکومت نئی ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر پالیسی اپنانے، اس کے فروغ، اور مقامی پیداوار کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہے۔
حکومت نے نئی ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر پالیسی کے تحت دو اور تین وہیلر گاڑیوں کے لیے 55 مینوفیکچررز کو لائسنس جاری کردیئے جبکہ چار وہیلرگاڑیوں کی اسمبلی کے لیے 2 لائسنس بھی جاری کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا منصوبہ بھی زیرغور ہے، جس میں فاسٹ چارجرز اور بیٹری سویپنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔
چارجنگ پورٹس کے معیارات، لائسنسنگ کے عمل کی سادگی، اور نئی عمارتوں میں چارجنگ انفراسٹرکچر کی تنصیب لازمی قراردی گئی ہے۔
نئی ای وی پالیسی کے تحت مفت رجسٹریشن، سالانہ ٹوکن فیس اور ٹول ٹیکس سے استثنیٰ کی پیشکش کی گئی ہے ، توقع ہے کہ ان اقدامات سے 2030ء تک تیل کی درآمدات میں کمی کے ذریعے 3 ارب امریکی ڈالر کی ممکنہ بچت ہوگی۔
اس حکمت عملی کا مقصد بیٹری، موٹرز اور اہم الیکٹرک وہیکل اجزاء کی مقامی تیاری کے ساتھ ساتھ بی آر ٹی اور میٹرو بس روٹس میں الیکٹرک بسوں کو شامل کرنا ہے۔
اسلام آباد سمیت ہر صوبے کے کم از کم ایک شہر کو الیکٹرک وہیکل زون بنانے کا منصوبہ ہے، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کی الیکٹرک وہیکل سیکٹر کی تیز تر ترقی اور عالمی سطح پر مسابقتی پوزیشن کی جانب پیشرفت جاری ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکٹرک وہیکل کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی وفاقی حکومت کو افسران کی ترقی کا ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے گریڈ 21 سے 22 میں ترقیوں پر وفاق کو ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں گریڈ 21 سے 22 میں جانے والے افسران کی ترقیوں کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس انعام امین منہاس نے مقدمات کی سماعت کی جس میں سابق سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان اور دیگر افسران کی جانب سے دائر درخواستیں شامل تھیں۔
درخواست گزاروں کی نمائندگی بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، شعیب شاہین، فیصل نقوی و دیگر وکلاء نے کی۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے ترقیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کرانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کی، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ "اہم مقدمات میں سرکاری وکلاء پیش کیوں نہیں ہوتے؟" عدالت نے وفاق کو افسران کی ترقیوں کا مکمل ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔ جسٹس انعام امین نے کہا کہ آئندہ سماعت پر فیصلہ کرونگا۔
درخواست گزار کے وکیل فیصل نقوی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینیئر افسران کو چھوڑ کر جونئیر افسران کو ترقی دینے کی کوئی ٹھوس وجہ حکومت پیش نہیں کر سکی۔
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ سول سروس میں اعلیٰ ترین تقرریوں کے بورڈ کی سربراہی صرف وزیراعظم ہی کر سکتے ہیں، کیونکہ وزیراعظم تمام وزارتوں کے افسران کی کارکردگی سے واقف ہوتے ہیں، جبکہ دیگر وزراء صرف اپنی وزارتوں تک محدود معلومات رکھتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جون تک ملتوی کردی۔