مراکش کشتی حادثہ: 13 پاکستانیوں کی لاشوں کی شناخت، 4 کل اسلام آباد پہنچیں گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
دفتر خارجہ نے مراکش کشتی حادثہ میں جاں بحق 13 پاکستانیوں کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں مراکش کشتی حادثہ میں 10 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ 16 جنوری کو مراکش کی بندرگاہ داخلہ کے قریب متعدد پاکستانیوں کو لے جانے والی ایک کشتی الٹ گئی۔
شفقت علی خان نے بتایا کہ وسیع پیمانے پر تصدیق کے عمل کے بعد 13 پاکستانیوں کی لاشوں کی شناخت کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ چار پاکستانی شہریوں کی میتیں کل اسلام آباد پہنچیں گی، جنہیں ورثا کے حوالے کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل مراکش میں تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں 44 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔
15 جنوری کو کشتی واقعہ میں 44 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات تھیں، تاہم مقامی حکام کو صرف 13 نعشیں ہی ملیں۔ ذرائع پاکستانی سفارت خانہ مراکش کے مطابق میتوں کی شناخت کے لیے نادرا کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ فنگر پرنٹ اور تصاویر نادرا کو بھجوائی گئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے 7 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
سفارتی ذرائع کے مطابق کشتی حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں میں درج ذیل پاکستانیوں کی لاشوں کی شناخت ہوئی ہے:
01 :سفیان علی ولد جاوید اقبال، پاسپورٹ نمبر VF1812352
02 :سجاد علی ولد محمد نواز، پاسپورٹ نمبر XX1836111
03 :رئیس افضل ولد محمد افضل، پاسپورٹ نمبر MJ1516091
04 :قصنین حیدر ولد محمد بنارس، پاسپورٹ نمبر AA6421773
05 :محمد وقاص ولد ثناء اللہ، پاسپورٹ نمبر DJ6315471
06 :محمد اکرم ولد غلام رسول، پاسپورٹ نمبر DN0151754
07 :محمد ارسلان خان ولد رمضان خان، پاسپورٹ نمبر LM4153261
08 :حامد شبیر ولد غلام شبیر، پاسپورٹ نمبر CZ5133683
09 :قیصر اقبال ولد محمد اقبال، پاسپورٹ نمبر GR1331413
10 :دانش رحمان ولد محمد نواز، پاسپورٹ نمبر SE9154371
11 :محمد سجاول ولد رحیم دین، پاسپورٹ نمبر AY5593661
12 :شہزاد احمد ولد ولایت حسین، پاسپورٹ نمبر GN1162802
یہ بھی پڑھیں مراکش کشتی حادثہ: ڈیڑھ کروڑ روپے میں موت خریدنے والا گوجرانوالہ کا جوان
13 :احتشام ولد طارق محمود، پاسپورٹ نمبر CE1170122
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews دفتر خارجہ شفقت علی خان مراکش کشتی حادثہ میتوں کی شناخت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ شفقت علی خان مراکش کشتی حادثہ میتوں کی شناخت وی نیوز مراکش کشتی حادثہ کشتی حادثہ میں پاکستانیوں کی پاسپورٹ نمبر جاں بحق ہونے دفتر خارجہ کی شناخت ولد محمد
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔