بھارت ، کرناٹک میں گائے چوری کرنے پر سر عام گولی مارنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست کرناٹک میں گائے چوری کے بڑھتے واقعات پر حکومت نے گائے چوروں کو سرعام گولی مارنے پر غور شروع کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے ضلع اتراکنڑ میں آئے روز گائے کی چوری کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں جس کے باعث گائے کے مالکان شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ چوری کے بڑھتے واقعات کا مسئلہ اس قدر سنگین ہوگیا ہے کہ ریاستی وزیر وزیر منکل ایس ودیا نے چور کو سرعام گولی مارنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کے واقعات ضلع میں دوبارہ ہوئے تو وہ گائے چوری کرنے والے ملزمان کو بیچ سڑک پر گولی مارنے کا حکم دے دیں گے۔انہوںنے مزید کہا کہ جب تک ریاست میں بی جے پی اقتدار میں تھی تو کسی کو گائے چوری کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ جب سے کانگریس حکومت میں آئی ہے ،چوروں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ واضح رہے کہ مودی سرکار نے گئو رکھشا کے نام پر مسلمانوں پرزمین تنگ کررکھی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 ء سے 2018 ء کے درمیان کم ازکم 44 افراد کو گئو رکھشا کا الزام لگا کر شہید کیا جاچکا ہے۔ مودی کے بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان انتہائی غیر محفوظ اور خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ آئے روز بھارت میں انتہا پسند بی جے پی مسلمانوں کیخلاف پرتشددکارروائیوں کے لیے تیار رہتی ہے۔مسلمانوں پر مختلف حیلے بہانوں سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جس میں اہم ترین گئو رکھشا کے نام پر مسلمانوں پر بدترین ظلم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گولی مارنے گائے چوری
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔