پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سگریٹ پینے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی۔ سگریٹ، تمباکو، ای سگریٹ، نکوٹین پاوچز سمیت نیکوٹین پراڈکٹس کے استعمال پر مکمل پاپندی ہوگی۔ کسی بھی قسم کی کوتاہی یا عدم تعمیل پر سخت کاروائی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سگریٹ پینے پر پابندی عائد کردی گئی۔ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے تمام ایجوکیشن اتھارٹیز کو ہدایت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری و پرائیوٹ سکولوں میں نشہ آور اشیا کے استعمال پر پاپندی ہو گی۔ تمام تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی۔ سگریٹ، تمباکو، ای سگریٹ، نکوٹین پاوچز سمیت نیکوٹین پراڈکٹس کے استعمال پر مکمل پاپندی ہوگی۔ کسی بھی قسم کی کوتاہی یا عدم تعمیل پر سخت کاروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کینسر سے بچاؤ کے عالمی دن پر پیغام میں کہنا تھا کہ کینسر کی تشخیص اور علاج کے بارے میں عوامی شعور و آگاہی ضروری ہے اور پاکستان میں کینسر کے باعث ہونے والی شرح اموات تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات اور سگریٹ سے پرہیز کرکے کینسر سے بچاؤ ممکن ہے، چاہتی ہوں عوام کو ہر ضلع میں کینسر کے مفت علاج کی سہولت میسر ہو، فضائی اور آبی آلودگی بھی کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں میں
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5