محکمہ قانون سندھ میں بدترین انتظامی بحران،اہم عہدے خالی پڑے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
٭ایڈوکیٹ جنرل، پراسیکیوٹرجنرل کا تعین نہ ہوسکا، عارضی بنیادوں پر انتظام چل رہا ہے
٭دونوں عہدے حسن اکبراورفیاض شاہ کے سندھ ہائی کورٹ کے جج بننے کے بعدخالی تھے
(جرأت نیوز) سندھ کے محکمہ قانون میں بدترین انتظامی بحران برقرار ہے ایڈووکیٹ جنرل اورپراسیکیوٹرجنرل جیسے اہم عہدے خالی ہیں سندھ حکومت عارضی بنیادوں پرانتظام چلانے پرمجبور ہوگئی نئے ایڈووکیٹ اورپراسیکیورٹرجنرل کون ہوں گے ؟حکومت فیصلہ نہیں کرسکی ہے دونوں عہدے حسن اکبراورفیاض شاہ کے سندھ ہائی کورٹ کے جج بننے کے بعدخالی ہوئے تھے ، نئے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیورٹرجنرل کے عہدوں پر عارضی بنیادوں پر کام چلایاجانے لگا۔ جواد ڈیروقائم مقام ایڈووکیٹ جنرل اورمنتظرمہدی قائم مقام پراسیکیورٹر جنرل بن گئے جن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔