ہائی کورٹ بار شہری مسائل پر آواز اٹھاتا رہے گا، پرویز تالپور
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
میرپورخاص(نمائندہ جسارت ) ہائی کورٹ بار شہری مسائل پر آواز اٹھاتی رہے گی این آئی سی وی ڈی کے قیام کے لیے وزیر اعلی سندھ نے ذاتی کوشش شروع کردی ہے ان خیالات کا اظہار ہائی کورٹ بار کے صدر میر پرویز تالپورنے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان میرپورخاص اور شہری ایکشن فورم مرکزی آفس آمد پر بات کرتے ہویے کیااس موقع پر محمد صادق سعیدی کامران میمن محمود صابری بشیر الہیٰ میمن محمد شہزاد خان ایڈوکیٹ عدنان خرم میو شاہد قائم خانی عامر وحید قریشی پریم کمار شمس الدین پنھور اور دیگر کا کہنا تھا کہ میرپورخاص میں ہائی کورٹ بار الیکشن پہلی بار ہوئے اور میر پرویز ٹالپر بار کے صدر منتخب ہوئے میر پرویز تالپورکی جانب سے شہر کے درینہ مطالبہ این آئی سی وی ڈی کے قیام کے لیے ہائی کورٹ سرکٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی گئی اور وزیر اعلی کو ایک لیٹر بھی ارسال کیا جو ایک احسن اقدام ہے انھوں نے مزید کہا کہ این آئی سی وی ڈی قیام کے لیے شہری ایکشن فورم اور مرکزی تنظیم تاجران میرپورخاص وکلا کے ساتھ ہیں اور این آئی سی وی ڈی سینٹر کے قیام کے لیے ہمارے فورم پر فورم پر آواز اٹھا ے کے لیے شانہ بشانہ ساتھ کھڑے ہیں اس موقع پر پرویز تالپور کا کہنا تھا کہ مسائل پر ایک شہری کی حیثیت سے میرا فرض ہے کہ شہرکے مسائل پر بات کروں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی سی وی ڈی ہائی کورٹ بار قیام کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔