تعلیمی زبوں حالی حکومتی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے،الطاف حسین
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت) تنظیم اساتذہ پاکستان کے مرکزی صدر و بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پروفیسر الطاف حسین لنگڑیال نے کہا ہے کہ اے آئی جیسے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں استاد کی حیثیت ختم کر کے بے جان روبوٹک کے ذریعے تعلیم کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں نہ اخلاق ہے نہ کردار نہ انسان جب کہ ایک جاندار آدمی ہی آدمی کو انسان بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک استاد ہی قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے آئے روز مختلف پروگرامات اور ترامیم کے ذریعے نظام تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ۔وہ اپنے دورہ میرپورخاص کے موقع پر دی ایسٹرن پبلک اسکول میں تنظیم اساتذہ ضلع میرپورخاص کے زیر اہتمام استقبالیہ پروگرام کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر تنظیم اساتذہ سندھ کے صدر پروفیسر رئیس احمد منصوری، پروفیسر حافظ جمیل بلوچ اور رانا الطاف نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں نے ہمیشہ فنڈنگ کے ذریعے نظام تعلیم کو اپنے طریقے سے چلانے کی کوشش کی ہے وہ ہمیں باندھنا چاہتے ہیں صوبہ سندھ کی تعلیمی زبوں حالی حکومت سندھ کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے۔ گورنمنٹ کے تحت تعلیمی اداروں میں مسائل زیادہ اور طلبا کی تعداد کم ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پرائیوٹ اسکولز درحقیقت حکومت کی چھوڑی ہوئی اہم ذمے داری ادا کررہے ہیں۔ حکومت سندھ انہیں سہولیات فراہم کرنے کے بجائے بے جا مطالبات اور قوانین کے ذریعے پریشان کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ جس کی تنظیم اساتذہ پاکستان شدید مذمت کرتی ہے اور اس ساری صورتحال میں مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے تعلیمی اداروں، اساتذہ اور طلبا کے مسائل حل کیے جائیں۔ اس موقع پر تنظیم اساتذہ صوبہ سندھ کے سیکرٹری نشرواشاعت مشرف کریم، صدر تنظیم اساتذہ ضلع میرپورخاص عمر فاروق قریشی، ماہر تعلیم شکیل فہیم اور سیکرٹری ضلع پروفیسر محمد مسلم منصوری و فیصل خان زئی بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ کے ذریعے
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے پہلگام واقعے کو بہانا بنایا، مشاہد حسین
مشاہد حسین سید(فائل فوٹو)۔سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے۔ معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا،
بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ پانی کے معاہدے کو معطل کرے، معاہدہ میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی کرے۔