پاکستان کے عوام اور پاک فوج مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، حریت رہنما
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
5 فروری ہر سال پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آج کشمیر بارود کی بو میں ڈوبا ہوا ہے جہاں ظلم اور بربریت کے سائے منڈلا رہے ہیں، گمنام قبریں،عصمت دری کا نشانہ بننے والی کشمیری خواتین اور ہزاروں یتیم بچے بھارت کی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
جمہوریت کی نام نہاد دعویدار ریاست بھارت نے مقبوضہ وادی میں 10 لاکھ سے زائد غیر قانونی فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اس حوالے سے حریت رہنماؤں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے ظلم کی انتہا کر دی ہے۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر جانب ظلم و زیادتی ہو رہی ہے، ہم جرأت کے ساتھ ہندوستان کا مقابلہ کرتے رہیں گے 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر ایک دن ہی نہیں بلکہ ایک عہد ہے جو پاکستان کے عوام نے کشمیریوں کے ساتھ کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں تمام تر انسانیت سوز مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام ہے، پاکستان ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت دنیا کے ہر فورم پر جاری رکھے گا۔
حریت رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور پاک فوج مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔