بھارت میں تنخواہ اور پنشن نے ہتھیار خریداری کا بجٹ ہڑپ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) مودی سرکار نے پچھلے دنوں نیا بجٹ پیش کرتے ہوئے دفاع کے لیے 6810 ارب روپے (78.7 ارب ڈالر) مختص کردیے۔
یوں پچھلے سال کی نسبت رقم میں 9.5 فیصد اضافہ ہوا مگر اس رقم میں سے 4700 ارب بے پناہ پھیلے سیکیورٹی سیٹ اپ کی افرادی قوت کی تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہوں گے، 310 ارب کے مختلف اخراجات ہیں۔
صرف 1800ارب سے جدید ہتھیار و سامان خریدا جائے گا۔ بھارتی ماہرین عسکریات نے اخراجات کے اس رجحان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کبھی بھارتی مسلح افواج معاصرین کے ہم پلّہ نہیں بن پائیں گی۔ بھارت کا جنگی بجٹ امریکہ ، چین اور روس کے بعد چوتھا بڑا ہے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارتی آئل کمپنیوں نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روسی خام تیل پر دی جانے والی رعایتوں میں کمی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی بھارت کو 25 فیصد ٹیرف کی دھمکی، تجارتی معاہدے پر دباؤ میں اضافہ
روس سے سمندری راستے آنے والے تیل کی سب سے بڑی خریدار بھارت ہے، جو دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھی ہے۔ تاہم جولائی میں روسی خام تیل پر دی جانے والی رعایتیں کم ہوگئی ہیں اور بھارتی سرکاری ریفائنریز اب متبادل کے طور پر مشرقِ وسطیٰ اور مغربی افریقہ کے تیل کی طرف رجوع کررہی ہیں۔
ان ریفائنریز میں انڈین آئل کارپوریشن، ہندوستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم اور منگلور ریفائنری اینڈ پیٹروکیمیکل لمیٹڈ شامل ہیں، ان اداروں نے گزشتہ ہفتے روسی خام تیل کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔
چاروں ریفائنریز روسی تیل عام طور پر ’ڈیلیورڈ بیسز‘ پر خریدتی تھیں، مگر اب یہ ادارے اس کی جگہ ابوظہبی کا ’مربان کروڈ‘ اور مغربی افریقی تیل جیسے متبادل گریڈز کی خریداری کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
دوسری جانب بھارت میں پرائیویٹ سیکٹر کی ریفائنریز، جن میں ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی شامل ہیں، روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار بنی ہوئی ہیں، لیکن مجموعی طور پر ملک کی تیل ریفائننگ گنجائش کا 60 فیصد سے زائد حصہ سرکاری اداروں کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین سے متعلق کوئی بڑا امن معاہدہ نہ کیا تو وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف (محصولات) عائد کردیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بھارت تیل خریداری ڈونلڈ ٹرمپ روس