جموں و کشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
جموں و کشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک روزہ دورہ آزاد کشمیر کے موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر روایتی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، جموں و کشمیر کا تنازعہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نے مہاجرین کے مسائل حل کرنے کے لیے حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
حریت رہنماؤں نے وزیر اعظم اور پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔ حریت رہنماؤں نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔