راج کمار ہیرانی کا انکشاف: مُنّا بھائی ایم بی بی ایس دیکھنے گیا اور باہر 'ہاؤس فل' کا نشان دیکھا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
فلم ساز راج کمار ہیرانی نے اپنے انٹرویو میں اپنی پہلی ڈائریکشن کی فلم "مُنّا بھائی ایم بی بی ایس" کے حوالے سے یادیں تازہ کیں۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ جب وہ اپنے ساتھی اداکار بومن اِرانی کے ساتھ فلم دیکھنے گئے تھے تو انہیں باہر "ہاؤس فل" کا نشان دکھائی دیا، جس سے وہ خوشی اور حیرت سے بھر گئے۔
راج کمار ہیرانی، جنہوں نے اپنی پہلی فلم کے دوران نہ صرف ایک بہترین کہانی پیش کی بلکہ فلمی دنیا میں ایک نیا رجحان بھی قائم کیا، انہون نے بتایا کہ وہ اس وقت اتنے پراعتماد نہیں تھے کہ انہیں معلوم ہو کہ فلم کتنی کامیاب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا "میں تو صرف اتنا خوش تھا کہ فلم بنی ہی، اور جب میں نے بومن اِرانی کے ساتھ فلم دیکھنے کا فیصلہ کیا، تو مجھے لگا کہ شاید یہ اچھی نہیں جا رہی۔ لیکن جب ہم باہر نکلے اور 'ہاؤس فل' کا نشان دیکھا، تو مجھے احساس ہوا کہ لوگ اسے بہت پسند کر رہے ہیں۔"
یہ فلم، جس میں سنجے دت نے مرکزی کردار ادا کیا تھا اور ارشد وارسی نے "سرکٹ" کا کردار نبھایا تھا، مومبئی کے گینگ اور میڈیکل کالج کے قصے کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتی ہے۔ فلم نے نہ صرف عوامی سطح پر زبردست پذیرائی حاصل کی بلکہ فلمی تنقید میں بھی اپنی جگہ بنائی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ فلم
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔