Nai Baat:
2025-07-25@23:41:37 GMT

مقبوضہ مال روڈ

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

مقبوضہ مال روڈ

کل بہت عرصے بعد لاہور کے مال روڈ سے میرا گزرہوا، مال روڈ کو اب شاہرہ قائداعظم کہا جاتا ہے، یہ بھی اچھا ہے ہم اپنی چھوٹی موٹی سڑکوں کو قائداعظم سے منسوب کرکے یہ سمجھتے ہیں ہم قائداعظم کے راستے پر چل رہے ہیں، میرے نزدیک شاہرہ قائداعظم کو ’’مال روڈ‘‘ کہنا اس لئے زیادہ مناسب اور موزوں ہے کہ مال بنانے کے بہت سے ادارے اسی روڈ پر واقع ہیں، ایک ادارہ آج کل بہت بدنام ہورہا ہے، پہلے صرف سیاسی حکمران بدنام ہوتے تھے اب اْن کے سرپرست اْن سے زیادہ بدنام ہو رہے ہیں, المیہ یہ ہے اْنہیں اس کی کوئی پروا بھی نہیں ہے ، ہمیں بھی اس پر زیادہ نہیں سوچنا چاہئے ورنہ ہمارے لکھنے اور بولنے پر مسلسل پابندیاں لگنے کے بعد ہمارے سوچنے پر بھی پابندیاں لگ سکتی ہیں، جس کے بعد ہم ہر اْس ادارے کے لئے صرف اچھا سوچنے پر مجبورہو جائیں گے جو ہمارے لئے بْرا سوچتا ہے، کل مال روڈ سے گزرتے ہوئے میں یہ سوچ رہا تھا نواز شریف شاید تین بار وزیراعظم رہے، تین بار وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے، اْن کا بس چلتا تین بار آرمی چیف اور تین بار چیف جسٹس بھی وہ رہتے، اْنہوں نے بہت سے کارنامے کئے، مْلک کو ایٹمی قوت بنانے کے بھی وہ دعویدار ہیں، موٹر ویز بھی بنائے، لوگوں کو اْلو بھی جس حد تک بنا سکے بنائے، مگر ایک کارنامہ اللہ جانے وہ کیوں کرنا بھول گئے کہ لاہور کے مال روڈ کا نام بدل کر’’ نواز شریف روڈ ‘‘ نہیں رکھا، یہ نام اس اعتبار سے بڑا موزوں رہنا تھا کہ مال اور اْن کا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ رہا ہے، میرا خیال ہے یہ کارنامہ کرنا وہ بھول گئے ہوں گے، اب اْن کی صاحبزادی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں تو جہاں لاہور میں بننے والے پہلے سرکاری کینسر ہسپتال کا نام اْنہوں نے نواز شریف ہسپتال رکھا ہے اسی طرح ممکن ہے آگے چل کر مال روڈ یا شاہرہ قائداعظم کا نام بدل کر وہ’’شاہراہ قائداعظم ثانی‘‘ رکھ دیں، اس طرح کے دو چار اعلیٰ کارنامے وہ نہیں کریں گی تو بطور وزیراعلیٰ پنجاب اْنہیں یاد کون رکھے گا ؟ کل یوم کشمیر تھا، کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے مال روڈ پر اتنے ہولڈنگ بورڈز، بینرز اور پوسٹرز وغیرہ لگے تھے یوں محسوس ہو رہا تھا مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے مکمل طور پر آزاد کرا کر ہم مال روڈ پر لے آئے ہیں، ان ہولڈنگ بورڈز، بینرز اور پوسٹرز پر بجائے اس کے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کی راہ میں شہید ہونے والوں کی یا جدوجہد کرنے والوں کی تصویریں ہوتیں کچھ پر پاکستانی سیاستدانوں کی تصویریں بھی تھیں، اْن سیاستدانوں کی جنہیں دیکھ دیکھ کر لوگ اْکتا چکے ہیں اورمزید اْکتانے کی سکت نہیں رکھتے، مقبوضہ کشمیر کے لئے اْن کی جدوجہد بھی ہمیشہ کھوکھلے نعروں اور دعوؤں تک محدود رہی، یوم کشمیر کو بھی اپنی’’اشتہاری مہم‘‘ کے لئے اْنہوں نے استعمال کر لیا، یہ ’’اعزاز‘‘ اس بہانے وہ حاصل نہ کر سکتے ہوتے سرکاری خزانے سے اتنا خرچا کر کے اتنے ہولڈنگ بورڈ، بینرز یا پوسٹرز وغیرہ بنوانے کی وہ شاید ضرورت ہی محسوس نہ کرتے، مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانے کے ہمارے مسلسل کھوکھلے نعروں اور دعوؤں کی صورت میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط جس طرح مضبوط ہوتا جارہا ہے یہ سلسلہ کچھ دیر کے لئے ہم روک کر دیکھیں یعنی نہتے کشمیریوں کو زبانی کلامی بھی اْن کے حال پر چھوڑ کر دیکھیں ممکن ہے اْن کے لئے کچھ آسانیاں پیدا ہو جائیں اور بھارت اپنی درندگیوں میں کچھ کمی کر دے، ہم نے کشمیریوں کو آج تک سوائے لولی پاپ دینے کے کچھ نہیں کیا، پاکستان میں ہر سال پانچ فروری کو یوم کشمیر ‘’’بھر پور‘‘ انداز میں منانا بھی لولی پاپ ہے جس کا کشمیریوں کو عملی طور پر آج تک کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا، ہر سال پانچ فروری کو یوم کشمیر پر پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے، مختلف شہروں میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لئے ریلیاں نکالی جاتی ہیں، تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، سیاسی و اصلی حکمرانوں کے بیانات جاری کئے جاتے ہیں، اس بار بھی حسب معمول ہمارے آرمی چیف نے فرمایا ’’مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں امن کے لئے خطرہ ہیں‘‘، کیا ہم اْن سے جان و عزت کی امان پا کر یہ پوچھ سکتے ہیں’’ صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں امن کے لئے خطرہ ہیں یا پاکستان میں بھی خطرہ ہیں ؟‘‘، صدر زرداری نے فرمایا ’’کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے‘‘، کتنے میں جاری رکھیں گے ؟ یہ اْنہوں نے نہیں بتایا، وزیراعظم شہباز شریف فرماتے ہیں’’کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے‘‘،’’غیر متزلزل‘‘ کے معنی بھی اْنہیں شاید معلوم نہیں ہوں گے، اس قسم کے روایتی کمزور بیانات کا سلسلہ 1990ء سے جاری ہے جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط مزید مضبوط ہوا اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم مزید بڑھتے گئے، ایسی ہو میو پیتھک کارروائیوں کے بجائے حکمرانوں نے کشمیریوں پر بھارت کی مسلسل درندگیوں کے خلاف کوئی واضح اور مؤثر حکمت عملی اپنائی ہوتی کم از کم یہ نہ ہوتا کشمیری خود کو بالکل تنہا تصور کرنے لگتے، رہی بات یوم یک جہتی کشمیر منانے کی وہ چونتیس سال مسلسل منانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، اگلے چونتیس سال مزید منا کر دیکھ لیں، آخری گزارش اپنے حکمرانوں سے یہ ہے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے سے پہلے پاکستانی عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کریں جو آپ کی بدمعاشیوں، بدکاریوں، مکاریوں، عیاریوں اور بدحواسیوں کا مسلسل نشانہ بنتے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے یوم کشمیر ا نہوں نے تین بار مال روڈ کے لئے

پڑھیں:

مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت

پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے ’خودمختاری‘ دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیلی اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں، پاکستان

’اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔‘

پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔ ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ ہی یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔

پاکستان فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے عالمی عدالت: پاکستان کی فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز، اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی استدعا

’ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پاکستان فلسطین مغربی کنارے

متعلقہ مضامین

  • فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • اسرائیل میں بجلی کے نظام میں خلل، دھماکے اور آتشزدگیوں کے مشتبہ واقعات
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا