Nai Baat:
2025-11-03@10:42:24 GMT

مقبوضہ مال روڈ

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

مقبوضہ مال روڈ

کل بہت عرصے بعد لاہور کے مال روڈ سے میرا گزرہوا، مال روڈ کو اب شاہرہ قائداعظم کہا جاتا ہے، یہ بھی اچھا ہے ہم اپنی چھوٹی موٹی سڑکوں کو قائداعظم سے منسوب کرکے یہ سمجھتے ہیں ہم قائداعظم کے راستے پر چل رہے ہیں، میرے نزدیک شاہرہ قائداعظم کو ’’مال روڈ‘‘ کہنا اس لئے زیادہ مناسب اور موزوں ہے کہ مال بنانے کے بہت سے ادارے اسی روڈ پر واقع ہیں، ایک ادارہ آج کل بہت بدنام ہورہا ہے، پہلے صرف سیاسی حکمران بدنام ہوتے تھے اب اْن کے سرپرست اْن سے زیادہ بدنام ہو رہے ہیں, المیہ یہ ہے اْنہیں اس کی کوئی پروا بھی نہیں ہے ، ہمیں بھی اس پر زیادہ نہیں سوچنا چاہئے ورنہ ہمارے لکھنے اور بولنے پر مسلسل پابندیاں لگنے کے بعد ہمارے سوچنے پر بھی پابندیاں لگ سکتی ہیں، جس کے بعد ہم ہر اْس ادارے کے لئے صرف اچھا سوچنے پر مجبورہو جائیں گے جو ہمارے لئے بْرا سوچتا ہے، کل مال روڈ سے گزرتے ہوئے میں یہ سوچ رہا تھا نواز شریف شاید تین بار وزیراعظم رہے، تین بار وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے، اْن کا بس چلتا تین بار آرمی چیف اور تین بار چیف جسٹس بھی وہ رہتے، اْنہوں نے بہت سے کارنامے کئے، مْلک کو ایٹمی قوت بنانے کے بھی وہ دعویدار ہیں، موٹر ویز بھی بنائے، لوگوں کو اْلو بھی جس حد تک بنا سکے بنائے، مگر ایک کارنامہ اللہ جانے وہ کیوں کرنا بھول گئے کہ لاہور کے مال روڈ کا نام بدل کر’’ نواز شریف روڈ ‘‘ نہیں رکھا، یہ نام اس اعتبار سے بڑا موزوں رہنا تھا کہ مال اور اْن کا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ رہا ہے، میرا خیال ہے یہ کارنامہ کرنا وہ بھول گئے ہوں گے، اب اْن کی صاحبزادی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں تو جہاں لاہور میں بننے والے پہلے سرکاری کینسر ہسپتال کا نام اْنہوں نے نواز شریف ہسپتال رکھا ہے اسی طرح ممکن ہے آگے چل کر مال روڈ یا شاہرہ قائداعظم کا نام بدل کر وہ’’شاہراہ قائداعظم ثانی‘‘ رکھ دیں، اس طرح کے دو چار اعلیٰ کارنامے وہ نہیں کریں گی تو بطور وزیراعلیٰ پنجاب اْنہیں یاد کون رکھے گا ؟ کل یوم کشمیر تھا، کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے مال روڈ پر اتنے ہولڈنگ بورڈز، بینرز اور پوسٹرز وغیرہ لگے تھے یوں محسوس ہو رہا تھا مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے مکمل طور پر آزاد کرا کر ہم مال روڈ پر لے آئے ہیں، ان ہولڈنگ بورڈز، بینرز اور پوسٹرز پر بجائے اس کے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کی راہ میں شہید ہونے والوں کی یا جدوجہد کرنے والوں کی تصویریں ہوتیں کچھ پر پاکستانی سیاستدانوں کی تصویریں بھی تھیں، اْن سیاستدانوں کی جنہیں دیکھ دیکھ کر لوگ اْکتا چکے ہیں اورمزید اْکتانے کی سکت نہیں رکھتے، مقبوضہ کشمیر کے لئے اْن کی جدوجہد بھی ہمیشہ کھوکھلے نعروں اور دعوؤں تک محدود رہی، یوم کشمیر کو بھی اپنی’’اشتہاری مہم‘‘ کے لئے اْنہوں نے استعمال کر لیا، یہ ’’اعزاز‘‘ اس بہانے وہ حاصل نہ کر سکتے ہوتے سرکاری خزانے سے اتنا خرچا کر کے اتنے ہولڈنگ بورڈ، بینرز یا پوسٹرز وغیرہ بنوانے کی وہ شاید ضرورت ہی محسوس نہ کرتے، مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانے کے ہمارے مسلسل کھوکھلے نعروں اور دعوؤں کی صورت میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط جس طرح مضبوط ہوتا جارہا ہے یہ سلسلہ کچھ دیر کے لئے ہم روک کر دیکھیں یعنی نہتے کشمیریوں کو زبانی کلامی بھی اْن کے حال پر چھوڑ کر دیکھیں ممکن ہے اْن کے لئے کچھ آسانیاں پیدا ہو جائیں اور بھارت اپنی درندگیوں میں کچھ کمی کر دے، ہم نے کشمیریوں کو آج تک سوائے لولی پاپ دینے کے کچھ نہیں کیا، پاکستان میں ہر سال پانچ فروری کو یوم کشمیر ‘’’بھر پور‘‘ انداز میں منانا بھی لولی پاپ ہے جس کا کشمیریوں کو عملی طور پر آج تک کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا، ہر سال پانچ فروری کو یوم کشمیر پر پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے، مختلف شہروں میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لئے ریلیاں نکالی جاتی ہیں، تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، سیاسی و اصلی حکمرانوں کے بیانات جاری کئے جاتے ہیں، اس بار بھی حسب معمول ہمارے آرمی چیف نے فرمایا ’’مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں امن کے لئے خطرہ ہیں‘‘، کیا ہم اْن سے جان و عزت کی امان پا کر یہ پوچھ سکتے ہیں’’ صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں امن کے لئے خطرہ ہیں یا پاکستان میں بھی خطرہ ہیں ؟‘‘، صدر زرداری نے فرمایا ’’کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے‘‘، کتنے میں جاری رکھیں گے ؟ یہ اْنہوں نے نہیں بتایا، وزیراعظم شہباز شریف فرماتے ہیں’’کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے‘‘،’’غیر متزلزل‘‘ کے معنی بھی اْنہیں شاید معلوم نہیں ہوں گے، اس قسم کے روایتی کمزور بیانات کا سلسلہ 1990ء سے جاری ہے جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط مزید مضبوط ہوا اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم مزید بڑھتے گئے، ایسی ہو میو پیتھک کارروائیوں کے بجائے حکمرانوں نے کشمیریوں پر بھارت کی مسلسل درندگیوں کے خلاف کوئی واضح اور مؤثر حکمت عملی اپنائی ہوتی کم از کم یہ نہ ہوتا کشمیری خود کو بالکل تنہا تصور کرنے لگتے، رہی بات یوم یک جہتی کشمیر منانے کی وہ چونتیس سال مسلسل منانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، اگلے چونتیس سال مزید منا کر دیکھ لیں، آخری گزارش اپنے حکمرانوں سے یہ ہے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے سے پہلے پاکستانی عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کریں جو آپ کی بدمعاشیوں، بدکاریوں، مکاریوں، عیاریوں اور بدحواسیوں کا مسلسل نشانہ بنتے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے یوم کشمیر ا نہوں نے تین بار مال روڈ کے لئے

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس

آل پارٹیز حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و جبر پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار

آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، جس کے تحت قتل و غارت، گرفتاریوں، گھروں کی مسماری، جائیدادوں کی ضبطی اور سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے ساتھ ساتھ آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کرنے کی گھناؤنی کوششیں جاری ہیں۔

حریت کانفرنس نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مداخلت کرے اور کشمیر تنازع کے منصفانہ حل کو یقینی بنائے، جس کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہو۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 631 غیر مقامی افراد کو زمین کی منتقلی، آبادیاتی تبدیلی کے خدشات میں اضافہ

دوسری جانب نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اگست 2019 سے اب تک 631 غیر مقامی افراد کو مقبوضہ علاقے میں زمین دی جاچکی ہے، جس سے مقبوضہ خطے کی آبادیاتی شناخت تبدیل کرنے کے خدشات مزید گہرا گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں

یہ انکشاف اس بات کی تازہ ترین تصدیق ہے کہ پانچ اگست 2019 کے متنازع آئینی اقدامات کے بعد سے غیر مقامی افراد کو زمین کے منتقل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت بیرونی افراد کو پہلی بار کشمیر میں جائیداد خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت حریت کانفرنس عبدالرشید منہاس مقبوضہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف زرداری
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے