حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کیس: پرویز الہٰی کو دوبارہ نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کیس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالتی عملے نے کہا کہ پرویز الہٰی کو نوٹس جاری ہوا تھا لیکن نوٹس کی تعمیل نہیں ہوسکی تھی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سابق وزیرِ اعلی پنجاب پرویز الہٰی کو بیماری کی وجہ سے چلنے میں مشکل ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے حمزہ شہباز کے وکیل حارث عظمت سے سوال کیا کہ کیا کیس میں اب کچھ باقی رہ گیا ہے؟ جس فیصلے پر نظرثانی چاہ رہے ہیں وہ آرٹیکل 63 اے والے کیس کی بنیاد پر تھا، آرٹیکل 63 اے والا فیصلہ ہی ختم ہوگیا تو موجودہ کیس میں کیا بچا ہے؟
وکیل حارث عظمت نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب الیکشن کیس کا فیصلہ اب بھی برقرار ہے۔
جس کے بعد آئینی بینچ نے حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
---فائل فوٹوپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔
تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔