کرک میں پولیس چوکی پر حملہ، 3 پولیس اہلکار شہید، 3 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
مقامی افراد کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھا۔ واقعے کے بعد آئی جی پختونخوا ذوالفقار حمید کرک پہنچے اور انہوں نے تفصیلات معلوم کرتے ہوئے مزید احکامات جاری کیے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں کرک کے علاقے میں پولیس چوکی پر حملے میں 3 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ خرم تحصیل بانڈہ داؤد شاہ بہادر خیل چوکی پر رات گئے مسلح افراد نے حملہ کردیا، جس میں تین پولیس اہلکار شہید اور تین زخمی ہو گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی اضافی نفری اور ریسکیو اداروں کو موقع پر طلب کرکے کارروائی شروع کی گئی۔ مقامی افراد کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھا۔ واقعے کے بعد آئی جی پختونخوا ذوالفقار حمید کرک پہنچے اور انہوں نے تفصیلات معلوم کرتے ہوئے مزید احکامات جاری کیے۔
حملہ آوروں نے پولیس چوکی کو نشانہ بنانے کے لیے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ حملے میں شہید اہل کاروں میں ڈرائیور نقیب اور عدنان شامل ہیں جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس اہل کاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید بھی شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاہور: شہریوں کو اغوا کرکے تاوان لینے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا
فائل فوٹولاہور میں خود کو کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے اہلکار ظاہر کرنے والے 3 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رائیونڈ تھانے میں تعینات تین اہلکار گرفتار کرلیے گئے، اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا، تینوں پولیس اہلکاروں نے شہریوں کو حبس بےجا میں رکھا، پولیس ملازمین نے خود کو سی سی ڈی کا اہلکار ظاہر کیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق 2 شہریوں کو اغوا کرکے 25 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا، ملزمان نے مغوی افراد سے منشیات فروشی کا اعتراف کرنے کی ویڈیوز بنوائیں، متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے 6 لاکھ 75 ہزار روپے دیکر نوجوانوں کو بازیاب کروایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں گرفتار پولیس ملازمین سے مزید تفتیش جاری ہے، گرفتار اہلکاروں کے موبائل فون قبضے میں لے کر ویڈیوز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔