پاکستان کو 2030 تک اپنے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، سینیٹر شیری رحمن
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرمین سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے، پاکستان کو 2030 تک اپنے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے،پاکستان میں ماحولیاتی فنڈنگ کا فقدان ہے، عالمی برادری کا تعاون درکار ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈان بریتھ پاکستان ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے،بلوچستان میں ہزاروں ایکڑ جنگلات جل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 450سال پرانے جونیپر درخت ختم ہو رہے ہیں جو سالانہ 2 بلین ڈالر کی برآمدات فراہم کرتے ہیں،پاکستان کا توانائی کا 55فیصدحصہ قابل تجدید توانائی سے حاصل ہو رہا ہے لیکن میڈیا کو اس مسئلے پر مزید سوالات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس پر فوراً توجہ دی جا سکے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک اپنے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان میں ماحولیاتی فنڈنگ کا فقدان ہے، عالمی برادری کا تعاون درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سولر توانائی کا انقلاب تیزی سے بڑھ رہا ہے، چین سے سولر انرجی کی درآمد کی جا چکی ہے، یہ انقلاب نجی شعبے کے ذریعے ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانچویں موسم کا سامنا ملک کی ماحولیاتی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، پاکستان کا دریائے سندھ دنیا کا دوسرا سب سے آلودہ دریا ہے،دریائے سندھ میں زہریلے افلوئنٹس کے باعث آلودگی کا مسئلہ بڑھ رہا ہے،دریائے سندھ میں ابھی تک مؤثر صفائی کے اقدامات نہیں کئے جا سکے،پاکستان کی تمام بڑے شہر انڈس دریا کے گرد آباد ہیں لیکن اس دریا میں زہریلے فضلہ کی وجہ سے پاکستان کی آبی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان میں مائع اور ٹھوس فضلہ کا مناسب انتظام نہیں ہو رہا۔ شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک فیصد فضلہ سائیکل کیا جا تا ہے،راول ڈیم میں روزانہ 9 ملین گیلن فضلہ پھینکا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں فوسل فیول صنعت کو 2022 میں 7 ٹریلین ڈالر کی سبسڈی دی گئی، ماحولیاتی فنڈنگ کی کمی اور نجی شعبے کا ناکافی تعاون مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے،پاکستان کو موسمیاتی انصاف کے معاملے میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں 2027 میں "لوس اینڈ ڈیمیج" فنڈ قائم ہونے جا رہا ہے، مگر فنڈنگ میں کمی کا سامنا ہے، پاکستان کا ماحولیاتی مسئلہ صرف عالمی سطح پر نہیں بلکہ مقامی سطح پر بھی بڑھ رہا ہے، ہمیں اپنے ذمہ داریوں کا احساس کر نا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 2022کے سیلاب نے پاکستان میں 33 ملین افراد کو بے گھر کیا ، سیلاب سے مجموعی طور پر تیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ،جنوبی پاکستان میں دادو اور جیکب آباد جیسے شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس تک پہنچ چکا ہے، پاکستان میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ 2047 تک درجہ حرارت میں 2.5 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو عالمی سطح پر اپنی ماحولیاتی فنانسنگ کی ضروریات کو واضح طور پر پیش کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح سے امداد حاصل کی جا سکے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں ماحولیاتی نے کہا کہ پاکستان میں ہے انہوں نے کہا کہ بلین ڈالر کی کی ضرورت ہے پاکستان کو ہو رہا
پڑھیں:
امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔