پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلئے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )صحافتی تنظیموں کے احتجاج اور شدید ردعمل پر قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے صحافیوں کے ساتھ مل کر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین پولین بلوچ نے کہا کہ پیکا پر ذیلی کمیٹی بنا کر خدشات دور کریں گے۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بننے سے اب ڈیجیٹل میڈیا بھی ریگولیٹ ہو گا، پیکا صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے، پیکا سے اخبارات اور ٹی وی چینل کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ پہلے سے ہی ریگولیٹ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر جو شخص کروڑوں کمائے وہ حکومت پاکستان کو کچھ تو دے، ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں پریس کلب سے منسوب ایک صحافی ہو گا، پیکا قانون سے ٹی وہ چینل اور اخبارات کی مانگ بڑھے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں ریگولیشن ہے تو پاکستان میں پیکا امر مانع کیوں؟ پیکا کوئی ڈریکونین قانون نہیں ہے، کہا جاتا ہے پیکا میں ایک متنازع شق ہے تو بتائیں کون سی ہے؟ جس شخص نے کہا قاضی فائز عیسی کا سر کاٹ کر لا دو اس کو کون سی سزا ہوئی؟ اگر ڈیجیٹل میڈیا ایسے چلا تو کوئی گھر سے باہر نکل نہیں سکے گا۔ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے کہا کہ فواد چوہدری نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی، فیک نیوز بالکل ہے اور اس کے خلاف صحافی بھی ہیں، پی ایف یو جے، پریس کلب، اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ بیٹھ جائیں۔
وزیراطلاعات نے امین الحق کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے رضامندی ظاہر کی اور کہا کہ جب بھی صحافیوں کے ساتھ بیٹھنا ہے میں حاضر ہو۔اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل سنیں گے اور حل کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل میڈیا قائمہ کمیٹی پیکا ایکٹ نے کہا کہ کا فیصلہ کے ساتھ

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کیلیے منظور کی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کے حوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں علمائے کرام کیلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔

مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کا کہنا تھا کہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے

۔8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فورا حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔2019 میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو پاک افغان تعلقات کے حوالے سے نیا فورم دستیاب ہوگا،وزیر اطلاعات گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی وزرا سے حلف لے لیا،10ارکان کابینہ شامل بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان سوڈان: دارفور ریجن میں خونریز کارروائیاں، رواں ہفتے 1500 شہری ہلاک اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جسارت ڈیجیٹل میڈیا کی تقریب پذیرائی، نمایاں کارکردگی پر تقسیم اسناد اور نقد انعامات تفیض
  • پی ایف یو جے کے وفد کا ایس این جے ہیڈکوارٹر پیرس کا دورہ
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت
  • پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ