غزہ کی پٹی پر قبضے کا اعلان شرمناک عمل ہے، جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ کی پٹی پر قبضے کے اعلان کو شرمناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان مضحکہ خیز اور خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کا جبری انخلا قبول نہیں۔فلسطین کا خطہ یہودیوں کا نہیں بلکہ مسلمانوں کا مسکن ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی یہودیوں کو امریکہ میں آباد کر لیں۔ فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا کسی کو اختیار نہیں۔حکومت پاکستان غزہ میں انسانی زندگی کی تعمیر نو کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کے ساتھ ساتھ امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر کھل کر اپنا موقف واضح کرے اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کو متحد کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے صہیونی حکومت کے مذموم عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔ غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی ناقابل قبول اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی مزید مصائب اور نفرتوں کی طرف لے جائے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے، مسلم حکمران اس اقدام کی شدید مذمت کریں اور یہودی کمپنیوں کا با ئیکاٹ کا اعلان کیا جائے۔ اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے، معصوم اور نو مولود بچوں کو ذبیح کر رہا ہے، خواتین کے ساتھ بد سلوکی اور غاصبانہ قبضے کے ذریعے مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔ اس کو روکنا ہو گا۔ کفار سب متحد ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے 1948ء کی جنگ سے سبق سیکھا ہے، جب لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ ’دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ایسے اقدام دنیا کا امن تباہ کرنے کے مترادف ہوںگے۔ محمد جاوید قصوری نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ نے اس تجویز کا اظہار کرکے تھیلے سے بلی باہر نکال دی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ان کا حق دیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سے فلسطینیوں ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران کمپنی (ٹیسلا) کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے۔
بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مسک وائٹ ہاؤس کا ایک سیاسی حصہ بن گئے تھے۔
منگل کے روز ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی، جب کہ منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔
کمپنی نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ’درد‘ جاری رہ سکتا ہے، انہوں نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدلتے ہوئے سیاسی جذبات‘ طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
کمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں ایلون مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے۔
ٹیک باس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا، وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) کی قیادت بھی کرتے ہیں۔
ایلون مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے ڈوج کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی، وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے، جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو۔
امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے اس کا الزام ان لوگوں پر عائد کیا جو ’مجھ پر اور ڈوج ٹیم پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے‘ لیکن انہوں نے ڈوج میں اپنے کام کو ’نازک‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کے اداروں کو زیادہ تر ٹھیک کرلیا گیا ہے۔
نئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے، جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے۔
تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی، جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی۔
کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا، اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں، لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے۔
کمپنی کے مطابق ’تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی‘ اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے۔
ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے۔
ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ’بدتمیز‘ قرار دیا تھا، ناوارو نے کہا تھا کہ مسک ’کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں۔‘
منگل کے روز مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا، یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا، لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں۔
ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی، حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے۔
کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے، نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ’راک باٹم‘ قرار دیا، جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیسلا کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
Post Views: 1