گلاب کا دن: خوشبو، رنگ اور محبت کی علامت
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
گلاب کو ہمیشہ محبت، خوبصورتی اور خوشبو کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور دنیا بھر میں لوگ روز ڈے پر خاص طور پر اس کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اسی موقع پر، ہم نے اسلام آباد کے مختلف دکانداروں اور نرسری مالکان سے گلاب کی اقسام، اس کی فروخت اور اہمیت کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔
اسلام آباد کے سیکٹر F-7 میں واقع ایک معروف پھولوں کی دکان کے مالک نے ہمیں بتایا کہ گلاب کی کئی اقسام دستیاب ہیں، جن میں پیلا، گلابی، اور سب سے زیادہ مقبول سرخ گلاب شامل ہیں۔ ان کے مطابق، سرخ گلاب کو ہمیشہ محبت کی علامت سمجھا گیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ لوگ خاص طور پر اس کی خریداری کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ نایاب اقسام ہالینڈ، ملائیشیا اور دبئی سے بھی درآمد کی جاتی ہیں، جو ان کے گاہکوں کو منفرد اور خوبصورت لگتی ہیں۔ تاہم پاکستان میں سب سے زیادہ پھولوں کی کاشت لاہور میں ہوتی ہے، اور یہ اپنی دکان کے لیے پھول لاہور سے ہی لاتے ہیں۔
بعد ازاں، ہم نے اسلام آباد کی ایک نرسری کا دورہ کیا، جہاں ایک مالی نے ہمیں گلاب کے ایک منفرد پھول ’ٹائیگر گلاب‘ کے بارے میں بتایا۔ یہ ایک خاص قسم کا گلاب ہوتا ہے جس پر زرد رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں، جو اسے عام گلاب سے منفرد بناتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلاب کا سیزن فروری سے شروع ہوتا ہے اور گرمیوں کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔ موسم کے مطابق لوگ مختلف اقسام کے گلاب خریدتے ہیں، لیکن سرخ گلاب ہمیشہ سب سے زیادہ مقبول رہتا ہے۔
’جب بھی ہم گلاب کا تصور کرتے ہیں، سب سے پہلے ہمارے ذہن میں سرخ رنگ آتا ہے، اسی لیے لوگ زیادہ تر سرخ گلاب کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرخ گلاب
پڑھیں:
کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
گلگت بلتستان(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان کے علاقے سکردو اور ملک کے دیگر بالائی علاقوں میں بار بار ہونے والے ’کلاؤڈ برسٹ‘ نے تباہی مچا رکھی ہے۔ لیکن جو پہلے اس تواتر سے نہ ہوا وہ اب کیوں ہو رہا ہے؟ آئیے اسے سمجھتے ہیں۔
”کلاؤڈ برسٹ“، یا بادل کا پھٹ جانا، ایک ایسا قدرتی واقعہ ہے جسے سن کر ایسا لگتا ہے جیسے آسمان پھٹ پرا ہو۔ لیکن یہ ایک مختصر وقت میں ہونے والی بہت زیادہ بارش ہوتی ہے، جو عام طور پر کسی ایک مخصوص علاقے تک محدود رہتی ہے۔ ذرا تصور کریں، آپ باہر کھیل رہے ہوں اور ایک لمحے میں آسمان سے ایسا پانی برسے جیسے ہزاروں بالٹیاں ایک ساتھ انڈیلی جا رہی ہوں—یہی کلاؤڈ برسٹ ہے۔ خاص طور پر اگر ایک گھنٹے میں 10 سینٹی میٹر سے زیادہ بارش صرف 10 کلومیٹر کے علاقے میں ہو، تو سائنسدان اسے کلاؤڈ برسٹ کہتے ہیں۔
یہ عجیب و غریب بارش زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جب گرم ہوا پہاڑ سے اوپر جاتی ہے تو وہ ٹھنڈی ہو کر بارش برسانے لگتی ہے۔ لیکن کبھی کبھار وہ بارش رُک جاتی ہے اور ہوا میں ہی جمع ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اچانک وہ تمام پانی ایک دھماکے کی طرح زمین پر گرتا ہے۔
یہ نہ صرف حیرت انگیز ہوتا ہے بلکہ خطرناک بھی! پہاڑوں میں جب ایسا ہوتا ہے تو پانی تیزی سے نیچے بہتا ہے، نالوں میں آ جاتا ہے، اور ساتھ میں لینڈ سلائیڈ یا مٹی کے تودے بھی آ سکتے ہیں۔ شہروں میں یہ پانی گلیوں کو ندی میں بدل دیتا ہے اور لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ آخر یہ سب کچھ اتنی جلدی کیسے ہو گیا۔
کلاؤڈ برسٹ کے ساتھ اکثر بجلی کی چمک، زور دار آوازیں، تیز ہوائیں اور کبھی کبھار اولے بھی شامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ایسے خطرناک موسمی واقعات زیادہ ہو رہے ہیں۔ جب زمین یا سمندر زیادہ گرم ہو جاتے ہیں، تو پانی زیادہ بخارات بن کر اوپر جاتا ہے، آسمان میں بڑے اور گہرے بادل بنتے ہیں، جو پھر اچانک برس پڑتے ہیں۔ اور جب پہاڑوں میں بغیر منصوبہ بندی کے سڑکیں، ہوٹل، یا کالونیاں بنائی جائیں اور درخت کاٹ دیے جائیں، تو یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایسے وقت میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ہوشیار رہیں۔ محکمہ موسمیات یا مقامی انتظامیہ کی بات سنیں، اگر خطرے کی وارننگ دی جائے تو فوراً کسی اونچی جگہ چلے جائیں۔
یاد رہے، کلاؤڈ برسٹ کو روکنا ہمارے ہاتھ میں نہیں، لیکن تھوڑی سی سمجھداری اور احتیاط سے ہم اپنی جان اور دوسروں کی حفاظت ضرور کر سکتے ہیں۔
Post Views: 3