کراچی میں پاک بحریہ کی 9 ویں کثیر القومی مشق ’امن 2025‘ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں پاک بحریہ کی نویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2025 کا آغاز ہوگیا۔
پی این ڈاکیارڈ پر منعقدہ افتتاحی تقریب میں شریک تمام ممالک کے پرچم فضا میں بلند کیے گئے، جن کے درمیان پاکستان کا سبز ہلالی پرچم نمایاں تھا۔ مہمانِ خصوصی کمانڈر پاکستان فلیٹ رئیر ایڈمرل عبدالمنیب نے تقریب سے خطاب کیا۔
اس مشق میں 60 سے زائد ممالک شریک ہیں، اور پہلی بار امن ڈائیلاگ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں بحری افواج اور کوسٹ گارڈز کے سربراہان سمندری مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ مختلف ممالک کی بحری افواج کے جہاز، ایئر کرافٹس، اسپیشل آپریشن فورسز، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور مبصرین بھی شریک ہیں۔
یہ مشق 7 سے 11 فروری تک جاری رہے گی اور دو مراحل پر مشتمل ہوگی۔ پہلا ہاربر فیز 7 سے 9 فروری تک جاری رہے گا، جس میں سیمینارز، مباحثے، آپریشنل مظاہرے، بین الاقوامی ثقافتی اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ دوسرا سی فیز 10 اور 11 فروری کو ہوگا، جس میں انسدادِ بحری قزاقی و دہشت گردی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، لائیو فائرنگ اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو جیسی مشقیں شامل ہوں گی۔
امن مشق کا آغاز 2007 میں ہوا تھا اور ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔ اس کا مقصد بحری استحکام، مشترکہ کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ اور عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ اس سال کی مشق میں پہلی بار امن ڈائیلاگ کا اضافہ کیا گیا ہے، جو مختلف ممالک کے اشتراک سے سمندری سیکیورٹی کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان: لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچاؤ کی ویکسین مہم کا آغاز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور ویکسین الائنس (گاوی) کے اشتراک سے لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچانے کے لیے 'ایچ پی وی' ویکسین مہم شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے ایک کروڑ 14 لاکھ لڑکیوں کی زندگی کو اس بیماری سے تحفظ ملے گا۔
یہ مہم صوبہ پنجاب، سندھ، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج سے شروع کی گئی ہے جس میں 9 تا 14 سال عمر کی 90 فیصد لڑکیاں ویکسین لیں گی جو انہیں متاخر عمر میں سرطان سے بچاؤ میں مددگار ہو گی۔
Tweet URLیہ ویکسین مخصوص مراکز پر، سکولوں میں اور متحرک ویکسینیشن ٹیموں کے ذریعے مہیا کی جائے گی۔
(جاری ہے)
دور دراز علاقوں میں بھی ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے ہیں اور جن علاقوں میں اس مرض کا پھیلاؤ زیادہ ہے وہاں خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ ویکسین تمام لڑکیوں کے لیے بلاقیمت دستیاب ہو گی۔مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حکومت نوعمر لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے تحفظ دینے کا عزم رکھتی ہے۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائیں۔ افسوسناک طور سے اس ویکسین کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ لوگ اس جھوٹ میں نہ آئیں کیونکہ یہ ویکسین محفوظ، موثر اور لڑکیوں کی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔رحم کے سرطان سے یقینی تحفظویکسین مہیا کرنے والے عالمی ادارے گاوی کے پاکستان میں اعلیٰ سطحی نمائندہ تھابانی مافوسا نے کہا ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کی ایک ہی خوراک رحم کے سرطان سے تحفظ کے لیے کافی ہوتی ہے لیکن آج بھی ہر دو منٹ کے بعد ایک خاتون اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔
پاکستان میں چلائی جانے والی یہ مہم لاکھوں لڑکیوں کے لیے اپنی زندگیوں کو تحفظ دینے اور اپنے خوابوں کی تکمیل یقینی بنانے کا موقع ہے۔گاوی کی مدد سے دنیا بھر میں 60 ملین سے زیادہ لڑکیوں کو ایچ پی وی کے خلاف ویکسین دی جا چکی ہے۔ پاکستان میں شروع کیے گئے اس اقدام سے اتحاد کو رواں سال کے آخر تک کم آمدنی والے ممالک میں 86 ملین لڑکیوں کو ویکسین دینے کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح مستقبل میں مزید 14 لاکھ اموات کو روکا جا سکے گا۔
پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ پرنل آئرن سائیڈ نے کہا ہے کہ آج پاکستان کی لڑکیوں اور نوعمر خواتین کی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کے لیے اس مہم کی صورت میں تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے۔ یونیسف کو آئندہ نسلوں کی صحت و مستقبل کی حفاظت کے لیے پاکستان کی حکومت، ڈبلیو ایچ او اور گاوی کے ساتھ کام کرنے پر فخر ہے۔
ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے کہا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 8 خواتین رحم کے سرطان کے سبب ہلاک ہو جاتی ہیں۔ ایچ پی ویکسین مہم کی بدولت آئندہ دو سال کے دوران ایک کروڑ 70 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو تحفط ملے گا۔ یہ ایک محفوظ، سائنسی بنیاد پر تیار کردہ اور موثر ویکسین ہے جو طویل عرصہ سے 150 ممالک میں مہیا اور استعمال کی جا رہی ہے جن میں مسلم ملک بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام تمام لڑکیوں، ان کے مستقبل کے خاندانوں اور پوری قوم کے بہتر مستقبل پر سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔