فرحت شاہ: نوشہرہ میں ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے ایک ہفتہ قبل زندہ درگور کی گئی نومولود بچی کو قبر سے نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا، جس پر پورے علاقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

یہ افسوسناک واقعہ ایک ہفتہ قبل پیش آیا، جب کسی نامعلوم باپ نے بچی کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر کپڑے میں باندھ کر مٹی میں دفن کر دیا تھا، تاہم جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔

ریسکیو 1122 کو نامعلوم ذرائع سے اطلاع ملی کہ ایک بچی کو زندہ دفن کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے بچی کو زندہ قبر سے نکال لیا اور اسے ہسپتال منتقل کر دیا۔ ہسپتال میں بچی کو نمونیا اور بخار کا سامنا تھا، جس کے بعد اسے پانچ دن تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا۔

پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں داخلے ؛ پہلی سلیکشن فہرست جاری

قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد بچی کو ایک بے اولاد سرکاری افسر نے گود لے لیا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان نے اس عمل کی تصدیق کی اور کہا کہ بچی کی زندگی بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کر دیا بچی کو

پڑھیں:

کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
  • کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا
  • دیر لوئر، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • 20 سال سے پشاور، راولپنڈی اور نوشہرہ میں ایف سی کی وردیاں پہن کر وارداتیں کرنیوالے 4 گینگسٹر ہلاک
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • دیر لوئر: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق