نینشل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے موٹر ویز پر ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے یا کم بیلنس رکھنے والی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس این ایچ اے ایکٹ سے متصادم ہے جس کے باعث عوام سے کروڑوں روپے کی اضافی وصولی کو ماہرین غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔

این ایچ اے کی ویب سائٹ پر موجود نوٹس کے مطابق یکم فروری سے ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے والی یا ناکافی بیلنس رکھنے والی گاڑیوں سے 25 فیصد ایکسٹرا ٹول ٹیکس لیا جارہا ہے۔

مگر این ایچ اے پالیسی کے مطابق یہ اضافہ غیر قانونی ہے کیونکہ این ایچ اے کی ٹولنگ پالیسی میں ایم ٹیگ کا ذکر تک نہیں ہے جبکہ این ایچ اے ایکٹ کے مطابق اس طرح کا پالیسی فیصلہ این ایچ اے کونسل اور این ایچ اے بورڈ کی منظوری اور وفاقی کابینہ کی تائید سے ہی ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہائی ویز اور موٹرویز کے ٹول ٹیکس میں 30 فیصد تک اضافہ

تاہم ذرائع کے مطابق یکطرفہ طور پر ہی این ایچ اے افسران نے ایسا فیصلہ کیا ہے جس کی بدولت ہر ماہ کروڑوں کا اضافی ٹول ٹیکس غیر قانونی طور پر عوام کی جیبوں سے وصول کیا جائے گا۔۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر این ایچ اے کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن مظہر حسین کا کہنا تھا کہ این ایچ اے کی جانب سے 25 فیصد اضافی ٹول ٹیکس کا مقصد زیادہ پیسے اکٹھے کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو ایم ٹیگ استعمال کرنے کی طرف راغب کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے نے اضافی ٹیکس لگانے سے قبل ڈیڑھ ماہ سے عوامی آگاہی کی مہم شروع کر رکھی ہے جو اخبارات اور ٹی وی پر بھی نشر کی جارہی ہے تاکہ لوگ موٹروے پر ایم ٹیگ استعمال کریں اور آلودگی اور رش سے بچاو ممکن ہوسکے۔

تاہم ذرائع کے مطابق این ایچ اے کا حالیہ اقدام اس کے اپنے ایکٹ سے متصادم ہے کیونکہ اتھارٹی کے قواعد حکومت بناسکتی ہے جس کا مطلب سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی منظوری ہے۔

مزید پڑھیں: سال نو پر عوام کو تحفہ، 7 ماہ میں تیسری بار ٹول ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا

ذرائع کے مطابق حالیہ فیصلے کو این ایچ اے کونسل اور این ایچ اے بورڈ سے بھی منظور نہیں کروایا گیا۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پری پیڈ اکاؤنٹ میں بیلنس زیادہ رکھنے سے ٹول وصول کرنے والی کمپنیوں کو کروڑوں روپے ایڈوانس میں ملیں گے جبکہ این ایچ اے کو صرف ادا شدہ ٹول ٹیکس کی رقم ہی وصول ہوگی۔

ذرائع کے مطابق این ایچ اے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے میں زیادہ سنجیدہ ہوتی تو اس حوالے سے تحقیق کے بعد قومی شاہراہوں پر گاڑیوں کی آلودگی کے حوالے سے کچھ دیگر اقدمات بھی نظر آتے۔

ذرائع کے مطابق ای ٹیگ کے نظام میں بھی نقائص ہیں اور کئی بار ٹیگ ریڈ نہ کرنے کے باعث اور دیگر وجوہات کی بنا پر گاڑیوں کی قطاریں ایم ٹیگ والی لائنوں پر بھی نظر آتی ہیں اور گاڑیوں کے سامنے خودکار رکاوٹ اٹھنے کا وقت بھی دیگر ممالک سے زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق انڈیا میں قانون ہے کہ اگر ٹول پلازہ پر 7 یا زیادہ گاڑیاں آپ کی گاڑی کے سامنے آجائیں اور آپ کا انتظار طویل ہو تو ٹول ٹیکس معاف کردیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں این ایچ اے عوام کو اس طرح کی کوئی رعایت بھی نہیں دیتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق حوالے سے

پڑھیں:

لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔

اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن