پاکستان میں 26 منرل واٹر برینڈز انسانی صحت کے لیے غیرمحفوظ قرار، آپ کونسا پانی خریدتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) نے بوتل میں بند پانی فروخت کرنے والے کم از کم 28 برینڈز میں خطرناک کیمیکل اورمائیکرو بائیولوجیکل آلودگی کے باعث انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، پی سی آر ڈبلیو نے پاکستان بھر کے 20 شہروں سے منرل واٹر برینڈز کے جمع کردہ 176 نمونوں کی بنیاد پر نتائج پیش کیے۔ پانی کے نمونوں کے تجزیے میں سامنے آیا کہ مذکورہ برینڈز پاکستان اسٹینڈرز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے متعین کردہ معیار پر پورا نہیں اترتے جس کے باعث انہیں انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 93 فیصد دودھ مضرصحت قرار، مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن
پی سی آر ڈبلیو آر نے 10 برینڈز کو سوڈیم کی زائد مقدار کے باعث غیرمحفوظ قرار دیا، ان میں میران ڈرنکنگ واٹر، پاک ایکوا، جیل بوٹلڈ واٹر، نیو، آبِ دبئی، ایلٹسن، پیور واٹر، ایکوا ہیلتھ، اوسلو اور مور پلس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، 5 برینڈز آرسینک کی انتہائی زائد مقدار کے باعث غیرمحفوظ قرار پائے، ان میں ون پیور ڈرنکنگ واٹر، انڈس، پریمیئم صفا پیوریفائیڈ واٹر اور اورویل اور نیچرل پیور لائف شامل ہیں۔ ایک برینڈ ہنزا اُتر واٹر کو پوٹاشیئم کی مطلوبہ معیار سے انتہائی زائد مقدار کے باعث انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی اڈوں کے اردگرد رہنے والوں کو کن مضر صحت ذرات کا سامنا ہوتا ہے؟
مزید برآں، 16 برینڈز کو بیکٹیریا کی موجودگی کے باعث غیر محفوظ قرار دیا گیا، ان میں ایس ایس واٹر، سِپ سِپ پریمیئم ڈرنکنگ واٹر، میران ڈرنکنگ واٹر، ڈی۔نووا، اسکائی رین، نیو، پیور واٹر، ڈریم پیور، ایکوا شارو پیور ڈرنکنگ واٹر، ماروی، آئس ویل، اکب اسکائی، قراقرم اسپرنگ واٹر، مور پلس، ایسینشیا اور لائف اِن شامل ہیں۔
حکام نے عوام کو مذکورہ برینڈز کے بوتل بند پانی خریدنے سے خبردار کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ بوتل بند پانی خریدتے ہوئے سیفٹی کے معیار کو مدںطر رکھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی صحت برانڈز برینڈز بوتل بند پانی پاکستان پانی پی سی آر ڈبلیو آر غیرمحفوظ مضر صحت منرل واٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پانی پی سی آر ڈبلیو آر غیرمحفوظ منرل واٹر غیرمحفوظ قرار پی سی آر ڈبلیو ڈرنکنگ واٹر بند پانی قرار دیا کے باعث کے لیے
پڑھیں:
غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-2
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے وہ حقیقت بے نقاب کر دی ہے جو دنیا کی طاقتور حکومتیں برسوں سے چھپاتی آرہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی نسل کشی صرف اسرائیل کی کارروائی نہیں تھی بلکہ تریسٹھ ممالک اس جرم میں شریک یا معاون رہے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی جیسے وہ ممالک شامل ہیں جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہتے نہیں تھکتے۔ رپورٹ نے واضح کیا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جو وحشیانہ کارروائیاں کیں، وہ کسی ایک ملک کی طاقت سے ممکن نہ تھیں بلکہ ایک عالمی شراکت ِ جرم کے نظام کے تحت انجام پائیں۔ یہ رپورٹ مغرب اور بے ضمیر حکمرانوں کا اصل چہرہ عیاں کرتی ہے۔ دو برسوں میں غزہ کی زمین خون میں نہا گئی، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں بچے اور عورتیں شہید ہوئیں اور پورا خطہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، مگر عالمی ضمیر خاموش رہا۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے وعدے سب اس وقت بے معنی ہو گئے۔ فرانسسکا البانیز کی رپورٹ نے بتا دیا کہ عالمی طاقتوں نے اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے بجائے اسے معمول کا حصہ بنا دیا۔ امریکا نے نہ صرف اسرائیل کو مسلسل عسکری امداد فراہم کی بلکہ سلامتی کونسل میں اس کے خلاف آنے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر کے اسے مکمل تحفظ دیا۔ برطانیہ نے اپنے اڈے اسرائیلی جنگی مشین کے لیے استعمال ہونے دیے، جرمنی اور اٹلی نے اسلحے کی سپلائی جاری رکھی، اور یورپی ممالک نے اسرائیلی تجارت میں اضافہ کر کے اس کے معیشتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا۔ حیرت انگیز طور پر انہی ممالک نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کر دی، یوں انہوں نے مظلوموں سے امداد چھین کر ظالم کو سہارا دیا۔ یہ رویہ صرف دوغلا پن نہیں بلکہ کھلی شراکت ِ جرم ہے۔ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار بنا دیا۔ محاصرہ، قحط، دوا اور خوراک کی بندش کے ذریعے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دی گئی، اور دنیا کے بڑے ممالک اس جرم پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ فضائی امداد کی نام نہاد کوششوں نے اصل مسئلے کو چھپانے کا کام کیا، یہ دراصل اسرائیلی ناکہ بندی کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق عرب اور مسلم ممالک نے اگرچہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی، مگر ان کی کوششیں فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکیں۔ صرف چند ممالک نے جنوبی افریقا کے کیس میں شامل ہو کر عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی حمایت کی، جب کہ بیش تر مسلم ممالک بیانات اور قراردادوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ کمزوری بھی فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی میں روکاٹ رہی اور اس طرح وہ حکمران بھی شریک جرم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے عالمی دوہرے معیار کو برہنہ کر دیا ہے۔ روس یا کسی اور ملک کے خلاف پابندیاں لگانے والی مغربی دنیا اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کی حمایت ہے۔ جب انسانی حقوق کی دہائی دینے والے ملک خود ظالم کے معاون بن جائیں، تو یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے نظام پر سوال اُٹھاتا ہے بلکہ پوری تہذیب کی اخلاقی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ رپورٹ نے واضح سفارش کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، تجارتی اور سفارتی تعلقات فوری طور پر معطل کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے انسانی امداد کے راستے کھولے جائیں، اور اسرائیل کی رکنیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت معطل کی جائے۔ عالمی عدالتوں کو فعال بنا کر ان ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔ غزہ میں اب تک اڑسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ہر روز نئے ملبے کے نیچے سے انسانی لاشیں برآمد ہوتی ہیں، مگر عالمی طاقتیں اب بھی امن کی بات صرف بیانات میں کرتی ہیں۔ درحقیقت یہ امن نہیں بلکہ ظلم کے تسلسل کو وقت دینا ہے۔ فلسطینیوں کی قربانی انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب غزہ جل رہا تھا، جب بچوں کے جسم ملبے تلے دبے تھے، جب بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنایا گیا تھا، تب تم کہاں تھے؟