بھاری مشینری کا غزہ میں داخلہ بند، ملبے تلے 12 ہزار لاشیں، یرغمالیوں کی رہائی رک گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
GAZA:
حماس نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے آج (بروز ہفتہ) رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کرنے میں تاخیر کردی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف کے مطابق حماس ہلاک ہونیوالے اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کے حوالے کرنے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کر سکے گی کیونکہ وہ غزہ میں ملبے تلے دبی فلسطینیوں کی 12 ہزار لاشوں میں شامل ہیں اور اسرائیل ملبے ہٹانے والی بھاری مشینری کو غزہ پٹی میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔
سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود باراک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پٹی میں بسنے والے 20 لاکھ فلسطینیوں کو بیرون ملک آباد کرنے کے منصوبے کوخیالی تصور قرار دیا ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ 20 روز میں ضرورت کے مطابق 12 ہزار کی بجائے 8500 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے دیے۔ اقوام متحدہ نے عالمی قوتوں سے غزہ میں امداد کی سپلائی بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔