عالمی بینک فنڈ کہاں خرچ ہوئے، محکمہ تعلیم سندھ سے آڈٹ رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
٭محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کو تین سال میں 4ارب 10کروڑ روپے جاری
٭صوبوں سے کئی بار تحفظات کا اظہار کیا، موثر جواب نہیں ملا، وفاقی وزارت تعلیم
وفاقی وزارت تعلیم نے محکمہ تعلیم سندھ سے عالمی بینک کے فنڈز خرچ کرنے کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔وفاقی وزارت تعلیم کے خط میں کہا گیا ہے کہ عالمی بینک نے جامع اور ذمہ دار تعلیمی کارکردگی مضبوط کرنے کے لئے 20 کروڑ ڈالر کی امداد دی تھی۔۔ اس پروگرام کے تحت نوے فیصد رقم صوبوں کو دی گئی جبکہ 10فیصد وفاقی سطح پر پروگرام کی سرگرمیوں کے لئے خرچ کی گئی۔ پروگرام شروع ہونے کے بعد وفاقی سطح پر پابندی سے آڈٹ کرائی گئی۔۔ آڈٹ کرانے کا مقصد شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے ۔۔ خط میں کہا گیا کہ حال ہی میں مالی سال دو ہزار بائیس تئیس میں وفاقی آڈٹ ٹیم نے صوبوں کی جانب سے آڈٹ نہ کرانے پر سنجیدہ تحفظات کا اظہار کیا۔ صوبوں کی جانب سے آڈٹ نہ کرانے سے پروگرام کے احتساب اور مقاصد پر برا اثر پڑے گا۔ وسائل کے مؤثر استعمال پر بھی سوالات اٹھیں گے ۔ صوبوں کو کئی مرتبہ یاد دہانی کے خطوط لکھ کر تحفظات سے آگاہ کیا لیکن صوبوں سے اطمینان بخش جواب موصول نہیں ہوا۔۔ آڈٹ کے خدشات کے پیش نظر پروگرام کے فنڈز منتقل کرنے کی ایکسٹرنل آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے ۔۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کو تین مالی سالوں 4ارب 10کروڑ روپے جاری کئے گئے ۔۔ مالی سال دو ہزار اکیس بائیس میں اکاسی کروڑ روپے جاری کئے گئے ۔ مالی سال دو ہزار بائیس تئیس میں 1 ارب 35کروڑ روپے جاری کئے گئے ۔ مالی سال دو ہزار تئیس چوبیس میں 1 ارب 94 کروڑ روپے جاری کئے گئے ۔۔ سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کے طور پر وہ مداخلت کریں اور آڈٹ اعتراضات کا جواب دلائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔