Jasarat News:
2025-04-25@09:54:03 GMT

8 فروری: عوام کے مینڈیٹ کی پامالی کا دن

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

8 فروری: عوام کے مینڈیٹ کی پامالی کا دن

پاکستان میں سنگدلی اور بے حسی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ عوام کے مینڈیٹ کی پامالی کو بھی ایک کھیل بنا دیا گیا۔ جعلی مینڈیٹ پر قائم ہونی والی حکومتیں تادیر مصنوعی پائوں پر کھڑی بھی نہیں رہے سکتیں۔ 8 فروری 2024 کو پاکستان کے بارہوں انتخابات تھے ان انتخابات میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر پورے انتخابی عمل پر ایسا شب ِ خون مارا کہ الامان الحفیظ، اس بدترین دھاندلی پر ناصرف یہ کہ پاکستان بلکہ پوری دنیا میں ایک شور مچ گیا لیکن پاکستان کے اداروں کو نہ احتساب کا خوف ہے اور نہ ہی قانون کا ڈر تمام ہی سیاسی جماعتیں جن میں جماعت اسلامی، تحریک انصاف، جمعیت العلمائے اسلام، جی ڈی اے، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان کی قومی جماعتیں شامل ہیں سراپا احتجاج بنی ہوئی تھی۔ خاص طور پر کراچی میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی نشستوں پر ڈاکا ڈالا گیا اور یہاں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو زبردستی قوم پر مسلط کیا گیا اسی طرح پنجاب میں بھی تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے پاس فارم 45 پر کامیابی کے مصدقہ ریکارڈ اور ثبوت موجود ہیں لیکن اس کے باوجود فارم 47 کے ذریعے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو دھاندلی کے ذریعے کامیاب کروایا گیا۔ ایم کیو ایم کے امیدواروں کو تو بمشکل ایک ہزار ووٹ ہی ملے تھے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے خاص مقاصد کے لیے انہیں جتوایا اور جعلی مینڈیٹ کی حکومت قائم کی گئی اور جس طرح سے آئین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں اور نئے قوانیںنافذ کیے جارہے ہیں اس نے تمام صورتحال واضح کر دی ہیں۔

2024 کے ان انتخابات میں ہونے والی بدترین دھاندلی پر عالمی میڈیا، اخبار وجرائد نے بھی بڑا شور وغل مچایا ان اخبارات اور جرائد میں اکانومسٹ ٹائمز، گارڈین، بلومبرگ، نیویارک ٹائمز، انڈیپنڈنٹ، فرانس 24، فنانشل ٹائمز، بی بی سی نیوز، سی این این، الجزیرہ ٹی وی، انسانی حقوق کی تنظیمیںشامل ہیں۔ ان سب نے پاکستان میں ہونے والے انتخابات کی شفافیت کے سلسلے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ امریکا برطانیہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ نے بھی سخت الفاظ میں اپنے خدشات ظاہر کیے۔ کامن ویلتھ کے مبصرین نے آرمی چیف اور نگران وزیراعظم سے ملاقات کرکے انتخابات کے سلسلے میں اپنے مشاہدات شیئر کیے تھے لیکن پاکستان کی وزارات خارجہ نے ان خدشات کو مسترد کردیا تھا۔

بلاشبہ 8 فروری کے انتخابات پاکستان کی سیاسی تاریخ اور جمہوریت کے نام پر ایک بدنما داغ ہے جو کہ کبھی بھی صاف نہیں ہوسکیں گے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات کے نام پر جوکھیل کھیلا اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ پاکستان میں انتخابی عمل پہلے ہی انتہائی مشکل ہوچکا ہے کروڑوں اور اربوں روپے کے اخرجات کیے جارہے ہیں اور ایک عام آدمی اس انتخابی عمل سے مکمل طور پر بے دخل ہوچکا ہے۔ صرف بڑے بڑے سرمایہ دار، جاگیردار، وڈیرے، خان، نواب ہی اس کھیل کا حصہ بنے ہوئے۔ اس کے علاوہ ڈرگ مافیا، اسمگلرز بھی اس میں مداخلت کرتے ہیں اور اپنے مفادات کے لیے خوب پیسہ لگاتے ہیں جس کی وجہ سے پورا کا پورا نظام ان مافیائوں کے قبضے میں ہے۔ جبکہ دوسری مذہبی وسیاسی جماعتیں اپنے کارکنان کے چندے اور محنت سے اس دنگل میں اُترتی ہیں گھر گھر جا کر انتخابی مہم کے لیے چندے کیے جاتے ہیں تب جا کر انتخابی مہم چلتی لیکن پاکستان کی ظالم اسٹیبلشمنٹ اپنے مفادات کے لیے ساری بساط لپیٹ دیتی ہے اور فارم 45 والے ہار جاتے ہیں اور فارم 47 والے جیت جاتے ہیں۔

جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اس انتخابی دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے خلاف انتخابی ٹریبونل میں بھی گئے لیکن افسوس ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کوئی نتیجہ ابھی تک برآمد نہیں ہوسکا۔ البتہ تحریک انصاف نے فارم 45 سے دستبرداری کا اظہار کر کے سب کو حیران کردیا ہے۔ جماعت اسلامی جو کہ اس انتخابی دھاندلی کے خلاف روز اوّل سے سراپا احتجاج بنی ہوئی تھی پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے آٹھ فروری کو ملک گیر یوم سیاہ منانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ آٹھ فروری کو الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور بدترین دھاندلی کے خلاف بھرپور طریقے سے احتجاج کیا جائے گا۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو مطمئن کرے اور آٹھ فروری کے انتخابی نتائج پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم 45 کے مطابق جیتنے والے امیدواروں کو نشستیں دی جائیں۔ اسٹیبلشمنٹ نااہل لوگوں کو قوم پرمسلط کرنے کے اپنے کردار پر نظر ثانی کرے اور پاکستان کے تمام ادارے آئین کے مطابق کام کریں اور عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے۔ فارم 45 کے تحت جو پارٹی کامیاب ہوئی ہے اسے حکومت بنانے دی جائے ورنہ عوام میں پایا جانے والا غم وغصہ ملک میں ایک بڑی انارکی کو جنم دے سکتا ہے۔ اپنے ماضی سے بھی ہم نے اب تک کوئی سبق نہیں سیکھا۔ جب ہم نے مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا تھا جس کے نتیجے میں آدھا ملک ہم گنوا بیٹھے خدارا انا، ہٹ دھرمی کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے اور پاکستان کو خوشحال اور مستحکم بنانے کے لیے سب مل جل کراپنا کردار ادا کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پاکستان میں تحریک انصاف پاکستان کی کے مینڈیٹ ہیں اور فارم 45 کے لیے

پڑھیں:

بھارتی اسکرپٹ، پہلگام کی آگ، سفارتی دھواں اور پاکستان

اسلام ٹائمز: کب تک ہم اپنی کمزوریوں کو حکمت و مصلحت کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے؟ کب تک دشمن ہماری امن پسندی کو بزدلی اور کمزوری کا نام دیتا رہے گا؟ کب تک ہم ہر زخم کو اپنے جسم کا حصہ مان کر جینا سیکھ لیں گے؟ یاد رکھو، جب دشمن تمہیں مارے اور تم اس کے ساتھ امن کی بات کرو، تو وہ تمہیں ’’امن کا متوالا‘‘ نہیں، ’’ذلت کا بھکاری‘‘ سمجھتا ہے اور اگر قومیں عزت سے نہیں جی سکتیں تو پھر ایسی مریل قوم کا مر کر یا زندہ قبر میں دفن ہو جانا بہتر ہے۔ تحریر: بلال شوکت آزاد

یہ صرف پہلگام میں ہونے والا ایک حملہ نہیں تھا۔ یہ صرف چند سیاحوں پر ہونے والی فائرنگ نہیں تھی۔ یہ صرف بھارتی میڈیا کی چند گھنٹوں کی چیخ و پکار نہیں تھی۔ یہ اس پڑوسی کی طرف سے ایک بار پھر ایک منظم، منصوبہ بند، اور سفارتی جنگ کا اعلان تھا، جس کی رگوں میں خون کے بجائے فریب، سازش، اور جھوٹ کی سیاہی دوڑتی ہے۔ اور افسوس! کہ ایک بار پھر ہم تماشائی ہیں۔ بغلیں جھانکتے، بیانات کے زہریلے خنجر کھاتے اور اپنے اندر جھانکنے سے قاصر۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت کا طرز عمل کسی سوگوار ملک کا نہیں بلکہ ایک پیشہ ور اسکرپٹ رائٹر کا تھا، جس نے ہر ڈائیلاگ، ہر ایکشن، ہر ردعمل کو پہلے سے لکھی گئی اسکرپٹ کے مطابق نبھایا۔ حملہ ہوا اور اگلے ہی لمحے:
1۔ سندھ طاس معاہدہ معطل
2۔ اٹاری بارڈر بند
3۔ سارک ویزے منسوخ
4۔ ہائی کمیشن عملہ واپس بلایا گیا
5۔ پاکستانی سفارتی عملے کو نکالا جا رہا ہے
یہ ردعمل اتنا منظم، اتنا مکمل اور اتنا جلدی تھا کہ جیسے برسوں سے کسی کمپیوٹر میں بند ایک فائل صرف Enter کا انتظار کر رہی تھی اور وہ Enter شاید نئی دہلی میں کسی "گودھرا زدہ" میز پر بیٹھے ایک انتہاپسند بیوروکریٹ نے دبایا تھا۔ ایک بار پھر بھارت نے اپنے خونخوار عزائم کو سفارتی دھوئیں میں لپیٹ کر دنیا کے سامنے رکھا، اور ہم جواب دینے کے بجائے ایک "تحمل کی علامت" بنے کھڑے ہیں۔ کیا ہمیں اندازہ بھی ہے کہ دشمن ہمیں کس نظر سے دیکھ رہا ہے؟ A safe punching bag of the region! ایک ایسا punching bag، جو نہ چلاتا ہے، نہ چبھن کا اظہار کرتا ہے، بس مار کھاتا ہے۔ پہلگام حملہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ یہ وہی پرانا "False Flag Operation" طریقہ ہے، جسے بھارت پچھلی دو دہائیوں سے کامیابی سے استعمال کر رہا ہے۔

پلوامہ 2019ء: حملہ خود کروایا، الزام پاکستان پر، اور آرٹیکل 370 دفن کر دیا۔
اوڑی حملہ 2016ء: فوجی کیمپ پر حملہ، اور "سرجیکل اسٹرائیک" کا ڈرامہ۔
ممبئی حملے 2008ء: اپنے ہی سسٹم کی دراڑوں کو چپکا کر پاکستان کے خلاف دنیا کو اکٹھا کیا۔

ان تمام واقعات میں ایک چیز مشترک ہے کہ بھارت کا ردعمل اس قدر منظم، فیصلہ کن اور جلد ہوتا ہے کہ لگتا ہے جیسے وہ سانحہ نہیں، کسی بالی وڈی فلم کا اسکرپٹڈ سین ہو اور اگر کوئی پوچھے کہ ثبوت کہاں ہیں؟ تو بس ایک بات کافی ہے کہ جس ملک کی سپریم کورٹ خود قبول کرے کہ گودھرا میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کا واقعہ ایک منظم سازش تھی اور جس کی پارلیمان خود اعتراف کرے کہ مسلح افواج مقبوضہ کشمیر میں جعلی انکاؤنٹرز کرتی رہی ہیں، وہاں جھوٹ کا ثبوت مانگنا سچ کے منہ پر طمانچہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں؟
اب ذرا اپنے گریبان میں جھانکئے۔ بلوچستان میں را کی ثابت شدہ کارروائیاں، جعفر ایکسپریس کے دھماکے، کراچی میں تخریب کاری، سی پیک منصوبوں پر حملے، اور افغانستان سے آنے والے ہتھیار، کیا ہم نے کبھی بھارت کے خلاف کوئی اتنا بروقت، شدید اور ہمہ گیر ردعمل دیا ہے؟ کبھی کسی معاہدے کو معطل کیا؟ کبھی سفارتی عملہ نکالا؟ کبھی دنیا بھر کے سفیروں کو بلا کر ہنگامی بریفنگ دی؟ نہیں، ہم صرف یہ کرتے ہیں:
مذمت
قرارداد
صبر کا مظاہرہ
امن کی خواہش
اور اس کے بعد؟ ایک دو talk shows، کچھ جذباتی tweets، اور پھر ایک نئے سانحے کا انتظار۔ دنیا سفارتی جنگ میں اخلاقیات کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتی۔ وہ طاقت، حکمت عملی اور ردعمل کو تولتی ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان صرف دفاع کرتا ہے، اور دفاع ہمیشہ آدھی شکست ہوتا ہے۔
اگر ہم سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتے، تو کیوں؟
اگر ہم را کے دہشتگردوں کی لسٹیں اقوام متحدہ اور FATF کو نہیں بھیج سکتے، تو کیوں؟
اگر ہم اپنے سفارتی مشن کو صرف مہمانداری تک محدود رکھتے ہیں، تو آخر کب تک؟
اگر ہم نے پلوامہ پر خاموشی اختیار کی، تو اس کا نتیجہ آرٹیکل 370 کا قتل نکلا۔ اگر ہم پہلگام پر بھی خاموش رہے، تو نتیجہ پاکستان کے عالمی تنہائی کے گڑھے کی طرف ایک اور قدم ہوگا۔

یہ وہی بھارت ہے جو ابھی کل تک بنگلہ دیش کے قیام کو "عظیم فتح" کہتا تھا۔ جو بلوچستان کے بارے میں کھلے عام بات کرتا ہے۔ جو افغانستان میں پاکستان مخالف حکومتیں پال کر انہیں ریاستی معاونت دیتا ہے۔ جو اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کو بلیک میل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اس کے باوجود ہم ان کے فلمی اداکاروں کو بلاتے ہیں، تجارت کے دروازے کھولتے ہیں، اور بات چیت کی خواہش میں مرے جاتے ہیں۔

کب تک؟
کشمیر کے وہ نوجوان، جنہیں پتھر اٹھانے پر اندھا کر دیا گیا، آج پہلگام حملے کو "پہچانی ہوئی سازش" کہہ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بھارت کو صرف ایک بہانہ چاہیئے اور وہ بہانے اس کا میڈیا، اس کی فوج، اس کی خفیہ ایجنسیاں اور اس کا سفارتی نیٹ ورک سب مل کر تیار کرتے ہیں اور ہم؟ ہم اب بھی سوچ رہے ہیں کہ ’’کیا بھارت واقعی مخلص ہوگا؟‘‘

کب تک ہم اپنی کمزوریوں کو حکمت و مصلحت کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے؟ کب تک دشمن ہماری امن پسندی کو بزدلی اور کمزوری کا نام دیتا رہے گا؟ کب تک ہم ہر زخم کو اپنے جسم کا حصہ مان کر جینا سیکھ لیں گے؟ یاد رکھو، جب دشمن تمہیں مارے اور تم اس کے ساتھ امن کی بات کرو، تو وہ تمہیں ’’امن کا متوالا‘‘ نہیں، ’’ذلت کا بھکاری‘‘ سمجھتا ہے اور اگر قومیں عزت سے نہیں جی سکتیں تو پھر ایسی مریل قوم کا مر کر یا زندہ قبر میں دفن ہو جانا بہتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی اسکرپٹ، پہلگام کی آگ، سفارتی دھواں اور پاکستان
  • یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
  • کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • جنہیں فارم 47 کا طعنہ دیا ان کے ووٹوں سے ہی زرداری صدر بنے: رانا ثناء
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان