Nai Baat:
2025-11-03@09:09:01 GMT

عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!

(گزشتہ سے پیوستہ)
حجرِ اسود کے سامنے پہنچنے پر طواف کا پہلا چکر مکمل ہوا تو اس کی طرف ہاتھوں کا اشارہ کر کے بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر اور ہاتھوں کو چوم کر دوسرے چکر کی نیت کی اور آگے چل پڑے۔ رات کے سوا دو ، اڑھائی بجے طواف کرنے والوں کی تعداد میں کچھ کمی نہیں تھی۔ لگتا تھا کہ مدینہ منورہ میں ہمارے آٹھ نو دن گزارنے کے دوران یہاں مکہ مکرمہ میں زائرین ِ عمرہ کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں تو کعبہ مشرفہ کے چاروں طرف مطاف کا پورا نقشہ اور مسجد الحرام کے وسیع و عریض برآمدے اور اوپر بلند و بالا مینار میری نگاہوں کے سامنے گھوم رہے ہیں۔ مجھے یاد آتا ہے کہ طواف کے دوران حجرِ اسود سے آگے چلتے ہوئے مقامِ ابراہیم کے پاس سے گزرتے ہوئے رَش کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ آگے بڑھتے تو کشادگی ہو جاتی تھی۔ یہاں سے حطیم کی نصف دائرہ کی شکل میں بنی دیوار کے ساتھ گزرتے ہوئے یہ کشادگی کسی حد تک برقرار رہتی۔ اس دوران تیسرے کلمے کے ذکر کے ساتھ دعائیں اور التجائیں کرنے کا اچھا موقع مل جاتا۔ اس سے آگے خانہ کعبہ کے رُکنِ یمانی والے کونے کے قریب پہنچتے تو رَش میں پھر اضافہ ہو جاتا۔ رُکنِ یمانی کو چھونے کی حسرت دل میں رہ جاتی۔ مجبوراً مطاف کے ذرا باہر والے کشادہ حصے کی طرف نکل کر آگے حجرِ اسود والے کونے کا رُخ کرنا پڑتا۔
حجرِ اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف اشارہ کر کے اور بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر پھر طواف کے اگلے چکر پر چل پڑتے۔ پہلو بہ پہلو ساتھ چلتے ہوئے میری اور عمران کی پوری کوشش رہی کہ اس طرح چلیں کہ اوروں کے ساتھ کوئی ٹکراﺅ نہ ہو اور نہ ہی ہماری وجہ سے کسی کا راستہ رُکنے پائے ۔ ویسے بھی میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کریم کے مقدس ترین گھر کے گرد چکر لگاتے ہوئے یا وہاں عبادت کرتے ہوئے کم ہی کسی کو اس بات کا احساس یا خیال ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے یا کوئی اس کی راہ میں رکاوٹ بنا ہے یا کسی کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچی ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ میں مگن، اپنے رب کے حضور گڑ گڑا رہا ہوتا ہے۔ سچی بات ہے میرے تو بہت ڈر ڈر کر اور سہم سہم کر قدم اٹھتے رہے ہیں۔ یہ احساس ہر گام سوچ و فکر پر حاوی رہا کہ یہ رب رحمان، رحیم و کریم کا خصوصی فضل و کرم کہ مجھ جیسے خطا کار اور گناہگار کو اس کے مقدس ترین گھر کی زیارت نصیب ہوئی ورنہ میں اس قابل کہاں۔
کم و بیش اسی کیفیت میں طواف کے ساتوں چکر مکمل ہوئے تومقامِ ابراہیم کی پچھلی طرف ذرا کھلی جگہ پر آ گئے تا کہ وہاں دو نفل ادا کیے جا سکیں۔ حکم ہے کہ پہلی رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد سورة الکافرون اور دوسری رکعت میں سورة اخلاص پڑھی جائیں۔اسی کے مطابق نفل ادا کرنے کے بعد اللہ کریم کے حضور کچھ دیر تک رحم و کرم ، مغفرت و بخشش، ہدایت و رہنمائی ، عنایات و مہربانی اور جودو سجا کے لیے دعاﺅں اور التجاﺅں کا سلسلہ جاری رہا ۔وہاں سے فارغ ہوئے تو وہاں ایک طرف ترتیب سے رکھے آبِ زمزم کے کولروں سے سیر ہو کر آبِ زمزم پیا ۔ اب اگلی منزل صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگانا تھے۔
صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا یعنی سات چکر لگانا حج اور عمرے کے لوازمات میں سے ہے۔ قرآنِ کریم کی سورة البقرہ میں اس بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے (آیت نمبر۱۵۸) © "یقینا صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت الٰہی کوئی بھلائی کا کام کرے گا۔ اللہ کو اس کو علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔سعی کے لئے آغاز صفا سے کرنا ہوتا ہے۔ ذرا اونچائی پر صفا پہاڑی کے کچھ نشانات ایک احاطے کے اندرپتھریلی چٹان کی صورت میں موجود ہیں۔ اس سے ذرا نیچے ڈھلان نما جگہ سے مروہ کی طرف چلنے سے پہلے بائیں ہاتھ خانہ کعبہ کی طرف رُخ کر کے سعی کی نیت کرنا پڑتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صفا سے مروہ تک تقریباً ۴۰۰ میٹر فاصلہ بنتا ہے۔ درمیان میں اندازاً تیس پینتیس میٹر (یا اس سے زیادہ) لمبا دو سبز لائٹوں کے درمیان میلان الاخضرین والا حصہ بھی آتا ہے جہاں سے مردوں کو کسی حد تک دوڑکر یا کم از کم تیز قدموں سے گزرنا ہوتا ہے۔میں نے اور عمران نے سعی کی نیت کی اور صفا سے مروہ کی طرف چل پڑے۔ اور بھی بہت سارے لوگ خواتین و حضرات احرام باندھے صفا سے مروہ کی طرف رواں دواں تھے تو اسی طرح دوسری طرف (بائیں ہاتھ) مروہ سے صفا کی طرف آنے والوں کا ہجوم بھی رواں دواں تھا اور درمیان میں دس بارہ فٹ چوڑے دونوں طرف آنے جانے والے بند راستے پر وہیل چیئرز والے پیدل چل کر سعی نہ کر سکنے والی خواتین و حضرات کو اپنی وہیل چیئرز پر بٹھا کر تیز رفتاری سے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا کی طرف دوڑ لگائے ہوئے تھے۔
میں اور عمران میلان ا لاخضرین یعنی سبز روشنیوں کی ابتدا والی جگہ پر پہنچے تو عمران دوڑ کر وہاں سے گزرا جبکہ میں تیز قدموں کے ساتھ گزر کر دوڑنے کا انداز اختیار کر سکا۔ آگے ذرا چڑھائی پر مروہ تک پہنچے توسعی کا ایک چکر مکمل ہو چکا تھا۔ اب دوسرے چکر کے لیے واپس صفا کی طرف آنا تھا۔ اللہ کریم کی حمد و ثنا ، تعریف وتوصیف اور تسبیح و تحلیل زبان پر جاری رہی۔سبز روشنیوں والے حصے سے تیزی سے گزر کر آگے بڑھے۔ خانہ کعبہ اب دائیں ہاتھ اپنے نورانی جلوے بکھیرتا نظر آ رہا تھا۔ صفا کی ڈھلان پر پہنچنے سے سعی کا دوسرا چکر مکمل ہوا۔ اہلیہ محترمہ اور راضیہ بھی طواف مکمل کرنے کے بعد وہاں پہنچ چکی تھیں۔ اہلیہ محترمہ کا سانس پھولا ہوا تھا ، چہرہ پسینے سے شرابور اور گھبراہٹ کا شکار تھیں لیکن راضیہ کے ساتھ مل کر پیدل سعی کرنے پر مصر تھیں۔ مجھے اندازہ تھا کہ ان کے لیے ایسا کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔ فیصلہ ہوا کہ وہ وہیل چیئر پر بیٹھ کر سعی کریں۔ وہاں کھڑے وہیل چیئرز والے ایک صاحب کے ساتھ ستر ریال مقرر کرائے پر بات طے پا گئی۔ کرایہ ادا کیا اور تاکید کی کہ وہ وہیل چیئر دھکیلنے میں زیادہ تیزی کا مظاہرہ نہ کریں تا کہ راضیہ بھی درمیان والے راستے پر ان کے ساتھ پیدل چل سکیں۔
میں نے اور عمران نے سعی کے سات چکر مکمل کئے تو کچھ تھک گئے ۔ مروہ کی ڈھلان پر کچھ آگے جنگلے کے ساتھ ٹیک لگا کر فرش پر بیٹھ گئے۔ ہمیں انتظار تھا کہ میری اہلیہ محترمہ اور راضیہ سعی کے سات چکر مکمل کر یں تو پھر ان کے ساتھ پروگرام طے کر کے میں اور عمران سر کے بالوں پر اُسترا ءیا باریک مشین پھروانے کے لیے باہر کا رُخ کریں۔ کچھ ہی دیر میں راضیہ اور میری اہلیہ محترمہ کے سعی کے سات چکر بھی پورے ہو گئے ۔ ہم نے انہیں بتایا کہ فجر کی نماز کے بعد وہ مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۷۹ باب الملک فہد سے باہر آ جائیں گی اور سامنے ہوٹل فندقِ دارالتوحید کے کونے میں ہمارا انتظار کریںگی، ہم بھی وہاں پہنچ جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی میں اور عمران مروہ سے متصل مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۲۵ سے جس کے سامنے مشرق میں جبلِ ابو قبیس ہے سے باہر آ گئے۔ باہر نکلتے ہی بال کٹوانے والے گاہکوں کی تلاش میں کھڑے ایک صاحب سے ہماری ملاقات ہو گئی اور ہم اس کے ساتھ سر کے بال منڈوانے کے لیے اسی سیلون کی طرف روانہ ہو گئے جہاںسے ہم نے بارہ تیرہ دن قبل عمرے کی ادائیگی کے موقع پر بال منڈوائے تھے۔ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اہلیہ محترمہ صفا سے مروہ کے درمیان اور عمران کے سامنے اور مروہ ہوتا ہے کے ساتھ مروہ کی صفا کی کے لیے کے بعد کی طرف

پڑھیں:

کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف

ممین گوٹھ (اسٹاف رپورٹر)ڈاکٹر اور خاتون نے آپریشن کے اخراجات ادا کیے اور پھر بچے کو پنجاب فروخت کیا، بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالےشہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔

خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔

سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔

شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور میں صحت کارڈ پر مفت علاج معطل
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ