پاکستانی خواتین کی زندگیاں بدلتی ڈیجیٹل اور مالیاتی خواندگی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں بسنے والی منیرہ خالہ بہت خوش ہیں کہ اب وہ بڑھاپے میں گنتی، نوٹوں کی پہچان اور اے ٹی ایم مشین کا استعمال سیکھیں گی اور یہ بھی کہ کیسے دھوکہ دہی سے بچا جا سکتا ہے۔
منیرہ خالہ اب خود کفیل ہیں اور اس تبدیلی کا راز یہ ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ڈیجیٹل اور مالی خواندگی کی دو روزہ تربیت حاصل کی ہے۔
دنیا کس قدر مشکل لگتی ہو گی، جب جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں کسی کے پاس اسے چلانے کی صلاحیت نہ ہو۔ وقت کے ساتھ چلنے کے لیے نہ صرف محنت ضروری ہے بلکہ یہ سفر خود سے شروع ہوتا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستفید کنندہ روباب، جو پنجاب میں ننکانہ صاحب کے ایک قصبے کی رہائشی ہیں، نے اپنے انٹرویو میں بتایا: ''میری والدہ کفالت پروگرام کی سہ ماہی رقم وصول کرتی تھیں۔
(جاری ہے)
میری طلاق کے بعد جب واپس میں اپنے ماں باپ کے گھر پہنچی تو والدہ نے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے ڈیجیٹل اور مالی خواندگی کی تربیت حاصل کی ہے۔ اور وہ چاہتی ہیں کہ میں گھر سے کوئی چھوٹا سا کاروبار شروع کروں تاکہ وہ اس میں میری مدد کر سکیں۔ چنانچہ ہم نے گھر میں خشک میوہ جات بنانے کی مشین سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔ ‘‘وہ مزید بتاتی ہیں، ''میں اپنی والدہ کے ساتھ مارکیٹ اپنی مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے جاتی تھی۔
بعد ازاں جب کام زیادہ ہو گیا تو اب میری والدہ اکیلی ہول سیل مارکیٹ سے سامان لینے جاتی ہیں اور ہر چیز کا حساب موبائل کیلکولیٹر پر رکھتی ہیں اورسب سے اہم بات، وہ بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے بھی اکیلی ہی گئی تھیں۔‘‘آج روباب اپنے کاروبار کو بہت کامیابی سے چلا رہی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنے علاقے کی دیگر خواتین کو بھی اس کاروبار میں شامل کر کے انہیں روزگار کے بہترین مواقع مہیا کر رہی ہیں۔
بلوچستان میں کوئٹہ کے نواحی گاؤں کی اختر بی بی، پانچ بچوں کی ماں اور اپنے گھرانے کی واحد سرپرست، جو کبھی کفالت پروگرام پر انحصار کرتی تھیں، ڈیجیٹل اور مالیاتی تربیت نے ان کے گھرانے کی بھی زندگی بدل دی ہے۔ انہوں نے سیکھا کہ کیسے گھر بیٹھے ڈیجیٹل اکاؤنٹ بنایا جا سکتا ہے اور مالی معاملات کو مؤثر طریقے سے سنبھالا جا سکتا ہے۔
اختر بی بی، ڈھائی لاکھ دیگر خواتین کے ساتھ اس تربیت کا حصہ بنیں، جہاں انہوں نے موبائل بینکنگ، بجٹ سازی، ڈیجیٹل سیونگ اکاؤنٹ اور آن لائن کاروباری مواقع کے بارے میں سیکھا۔ آج وہ اسکول یونیفارم تیار کر کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر فروخت کر رہی ہیں اور کہتی ہیں، ''میں کفالت پروگرام سے باہر آ گئی کیونکہ اب یہ سہولت کسی اور ضرورت مند کو ملنی چاہیے۔
‘‘منیرہ خالہ، روباب اور اختر بی بی جیسی کئی اور خواتین کی کہانی ظاہر کرتی ہے کہ خواتین کو ڈیجیٹل اور مالیاتی مہارتوں سے لیس کرنا کیسے ان کی اور ان کےگھرانے کی زندگی بدل سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ مواقع تمام پاکستانی خواتین کوکیسے مل سکتے ہیں؟
بلوچستان میں خواتین کے لیے ڈیجیٹل اور مالیاتی خواندگی کی تربیت دینے کی ماہر یاسمین، جو ضلع مستونگ کی رہائشی اور ایک سرکاری ادارے میں بطور ڈائریکٹر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو انٹرویو میں بتایا: ''ہماری ماسٹر ٹرینرز کی تربیت میڈم شہناز کپاڈیہ نے کی۔ اس کورس میں ہم نے سیکھا کہ ایسی تربیت خواتین کو خودمختار بناتے ہوئے ملک کی معیشت پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے۔ جب خواتین ڈیجیٹل اور مالیاتی امور پر تربیت حاصل کریں گی تو وہ گھریلو سطح پر چھوٹے چھوٹے کاروبار شروع کر کے ملک کی اکانومی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں۔‘‘یہ اقدامات نہ صرف خواتین کی زندگیوں میں بہتری لاتے ہیں بلکہ غربت کے خاتمے، صنفی مساوات اور معاشی ترقی کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یاسمین کے مطابق، ''حکومت کی جانب سے پاکستان بھر میں اور خاص طور پر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں ایسی تربیت ایک انقلابی اقدام ہے، جو قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تربیت ان کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوئی، جو بلوچستان کی خواتین کے لیے ایک نئی امید کی کرن ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کو انہوں نے سکتا ہے ہیں اور رہی ہیں کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان
پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے اور فتنہ و فساد کے سدِ باب کے لیے ’ڈیجیٹل امن حصار‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس ضمن میں فیصلہ کیا ہے کہ اذان اور جمعہ کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق 7ویں غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں سرحدی چوکیوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دیدی
صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی مؤثر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس مقصد کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں جو آن لائن سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کریں گے اور ایسے افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق اب پنجاب میں کسی کاروبار، جماعت یا فرد واحد کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، سوائے اذان اور جمعہ کے خطبے کے لیے، جن پر پہلے کی طرح کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: ایپکس کمیٹی پنجاب کا اجلاس: دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ
’خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس ضمن میں سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے مؤثر نگرانی کی جائے گی۔‘
حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب میں صرف فتنہ پرست اور انتہا پسند سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی، جبکہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرگرم مذہبی جماعتوں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر کی مساجد کے اطراف کے راستوں کو صاف رکھنے اور نکاسیٔ آب کے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایت جاری کی۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی ہدایت
اس کے علاوہ 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے لیے عملی اقدامات تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مساجد کی ڈیجیٹل میپنگ شروع کر دی گئی ہے تاکہ وظائف کی تقسیم شفاف انداز میں کی جا سکے۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسلحہ سرینڈر کرنے والے شہریوں کے جذبۂ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا۔
مزید برآں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی معاونت یا سہولت کاری کرنے والے عناصر کے لیے کڑی سزاؤں کا اعلان کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ائمہ کرام اذان اسلحہ پنجاب پنجاب حکومت ٹیکنالوجی جمعہ ڈیجیٹل امن حصار ڈیجیٹل میپنگ سرینڈر سی سی ٹی وی فتنہ و فساد لاؤڈاسپیکر مریم نواز مساجد وزیراعلی وظائف