نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 70 رکنیریاستی اسمبلی میں 40 نشستیں جیت کر عام آدمی پارٹی (آپ) کو اقتدار سے باہر کر دیا، جو 2015 سے دہلی میں حکومت کر رہی تھی۔ عام آدمی پارٹی کو 17 نشستیں ملیں، جبکہ باقی 13 نشستوں پر گنتی جاری ہے۔ گزشتہ پچیس برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی کو دہلی میں برتری حاصل ہوئی ہے۔
ایک بڑے سیاسی دھچکے میں، عام آدمی پارٹی کے بانی اور سرکردہ رہنما اروند کیجریوال اور ان کے نائب منیش سسودیا اپنی نشستیں ہار گئے، حالانکہ ان کی جماعت نے فلاحی پالیسیوں اور بدعنوانی مخالف مہم کی وجہ سے وسیع عوامی حمایت حاصل کر رکھی تھی۔
جب نتائج آنا شروع ہوئے تو بی جے پی کے حامی، پارٹی کے جھنڈے، مودی کی تصاویر لہراتے اور جشن مناتے ہوئے پارٹی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہو گئے۔
(جاری ہے)
زیادہ تر عوامی جائزے پہلے ہی بی جے پی کی کامیابی کی پیشگوئی کر رہے تھے۔بھارتی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی کی جیت ظاہر کرتی ہے، ''عوام کو ہر بار جھوٹ سے گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ہماری جیت وزیر اعظم مودی کے ترقی کے وژن پر عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔
‘‘بدھ کے روز 1.
ہفتے کے روز بی جے پی کی فتح کو اس کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ گزشتہ سال کے قومی انتخابات میں پارٹی خود اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ تاہم، بی جے پی نے ہریانہ اور مہاراشٹرا میں ریاستی انتخابات جیت کر اپنی کھوئی ہوئی سیاسی زمین دوبارہ حاصل کی۔
ان انتخابات سے قبل، مودی کی جماعت نے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار متوسط طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی، جس کا خیرمقدم کیا گیا۔
الیکشن مہم کے دوران، مودی اور کیجریوال دونوں نے سرکاری اسکولوں کی بہتری، مفت صحت کی سہولیات، بجلی کی مفت فراہمی اور غریب خواتین کے لیے ماہانہ 2,000 روپے (تقریباً 25 ڈالر) وظیفہ دینے کا وعدہ کیا۔
کیجریوال کو گزشتہ سال ایک شراب ڈسٹریبیوٹر سے رشوت لینے کے الزامات پر دو اہم پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انہوں نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے کیجریوال اور دیگر وزراء کو ضمانت پر رہا کرنے کی اجازت دی، جس کے بعد کیجریوال نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ اپنی سینیئر رہنما آتیشی کے سپرد کر دیا، جنہوں نے ہفتے کے روز اپنی نشست جیت لی۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے کیجریوال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو ہراساں اور کمزور کر رہی ہے۔
انہوں نے قومی انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماؤں پر ہونے والے متعدد چھاپوں، گرفتاریوں اور کرپشن تحقیقات کی طرف اشارہ کیا۔کیجریوال نے 2012 میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھی، جو بدعنوانی کے خلاف عوامی غصے کو سیاسی طاقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہی۔ ان کی عوام دوست پالیسیوں میں سرکاری اسکولوں کی بہتری، سستی بجلی، مفت صحت کی سہولیات، اور خواتین کے لیے مفت بس سفر شامل ہیں۔
2020 کے ریاستی انتخابات میں، عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 نشستیں جیت کر شاندار کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ بی جے پی کو صرف 8 نشستیں ملی تھیں اور کانگریس پارٹی کوئی نشست حاصل نہ کر سکی تھی۔
بی جے پی 1998 میں دہلی میں کانگریس کے ہاتھوں اقتدار سے باہر ہوئی تھی، جس نے یہاں 15 سال حکومت کی تھی۔
ع ت/ ر ب (اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عام آدمی پارٹی بی جے پی مودی کی کے لیے
پڑھیں:
بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان کی ہدایات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی مرکزی جنرل سیکرٹری میاں خالد محمود، رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید صمصام بخاری، صدر پنجاب رانا نذیر احمد خان کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مرکزی صدر عبدالعلیم خان نے بلدیاتی انتخابات کیلئے لاہور سمیت پنجاب کی قیادت کو ٹاسک سونپ دیئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان کی ہدایات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی مرکزی جنرل سیکرٹری میاں خالد محمود، رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید صمصام بخاری، صدر پنجاب رانا نذیر احمد خان کریں گے۔
لاہور ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی آئی پی پی لاہور کے صدر ملک زمان نصیب کریں گے۔ ہدایات کے مطابق کے ہر ڈویژن کے مرکزی عہدیدار اپنے اپنے اضلاع کی نگرانی کریں گے، جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے عہدیدار بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدواروں کی فہرستیں تیار کر کے پارٹی کی مرکزی قیادت کو پیش کریں گے، امیدواروں کا حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔
عبدالعلیم خان اور دیگر مرکزی قائدین ڈویژنل اور ضلع کے عہدیداروں کی سفارش پر امیدواروں کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ عبدالعلیم خان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ایسے امیدوار سامنے لائے جائیں جو ایماندار اور سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہوں، جبکہ ہر یونین کونسل میں سیاسی طور پر مضبوط شخصیات کو پارٹی میں فوری شامل کیا جائے اور تنظیم سازی کے عمل کو بھی تیز کیا جائے۔