چینی155 روپے میں فروخت کرنا ممکن نہیں،دکانداروں نے ہاتھ کھڑے کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب میں رمضان سے پہلے ہی چینی کی نایابی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن پنجاب نے حکومت پنجاب سے چینی کے نرخوں کو طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اگر اس سلسلے میں حکومت نے کوئی فیصلہ نہ کیا تو 14 فروری سے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ چینی کے موجودہ نرخوں پر عام دکانداروں کیلئے چینی 155 روپے فی کلو میں فروخت کرنا ممکن نہیں رہا۔ رمضان سے پہلے سٹہ باز سرگرم ہوگئے ہیں اور اس صورتحال میں دوکانداروں پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔
اس حوالے سے مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن پنجاب کے سرپرست اعلیٰ حاجی پرویز بٹ نے کہا کہ “چینی پر 10 روپے کا اضافی خرچہ آ رہا ہے، حکومت نے منافع صرف 3 روپے تک محدود کر رکھا ہے، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو نظرانداز کیا تو ہم 14 فروری کے بعد چینی کی فروخت بند کر دیں گے۔
مزیدپڑھیں:رمضان المبارک میں عوام کو پلاٹ، موبائل فونز اور موٹر سائیکلز دینے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔