پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑچکی، رہنما آپس میں دست وگریباں ہیں: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑ چکی، رہنما آپس میں دست وگریباں ہیں۔
یوم تعمیروترقی کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عوام سے کیے وعدے پورے کر رہے ہیں، حلقے کے عوام کیلئے بڑھ چڑھ کر کام کر رہے ہیں، میری والدہ حلقے کے عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا تھا کہ ووٹ لینےکے بعدغائب نہیں، آپ کےدرمیان رہوں گا، ہمیشہ عوام کا ہاتھ اور بازو بن کر ان کے ساتھ رہوں گا، ہمارے تمام کارکن عوامی خدمت میں حصہ لے رہے ہیں،5 سال بعد حلقے کی شکل بدل کر رکھ دیں گے، تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں آج تعمیر و ترقی کا دن منایا جارہاہے، ہماری سٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین سٹاک مارکیٹوں میں سے ایک ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا ہے کہ شہدا کی یادگاروں کی بےحرمتی کرنے والے190 ملین پاؤنڈ کی چوری میں ملوث نکلے، پانچ، پانچ قیراط کی ہیرے کی انگوٹھیاں مانگنے والے دھاندلی کا رونارو رہے ہیں، پی ٹی آئی کے پاس خیبرپختونخوا میں کارکردگی دکھانے کیلئے کچھ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی آپس کی لڑائیوں میں خیبرپختونخوا کا براحال ہوچکا ہے، یہ لوگ روتے رہیں گے اور ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے، عوام نے احتجاج کی کال مسترد کر دی، صوابی جلسہ ناکامی سے دوچارہوا،تحریک انتشار والے ہمارے نہیں، پاکستان کے مخالف ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ الزام، جھوٹ اور منافقت کی سیاست ان لوگوں کا وطیرہ ہے، پی ٹی آئی نے 4سال کھوکھلے نعروں کی بنیاد پرحکومت چلائی، پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑچکی،یہ آپس میں دست وگریباں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ پی ٹی ا ئی رہے ہیں
پڑھیں:
قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو "مجرمانہ سیاست" کا نام دیتے ہوئے زمینی فوجی آپریشن کو شکست سے تعبیر کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انھوں نے ان میں سے بعض اقدامات کو شرمناک قرار دیا۔ ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر پر نازک وقت میں حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، جس کی وجہ غرور، تکبر اور تسلط پسندی کی خواہش ہے اور یہ نیتن یاہو خطے پر غلبہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے گا اور یہ حکومت "کامیابی حاصل کرنیکی سکت" نہیں رکھتی۔
سابق اسپیکر نے پیش گوئی کی کہ آنے والے انتخابات میں نیتن یاہو کے دور کا خاتمہ ہوگا، اور وہ اسرائیل اور یہودیت کی تاریخ سے مٹ جائیں گے" اور "تاریخ میں بدترین یہودی رہنما کے طور پر پہچانے جائیں گے۔ بورگ نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بدترین حکمت عملی اپنائی، اپنے منصوبوں میں ناکام رہے، ایک سیاسی جوا کھیلا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے ایک مختلف نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کوئی حل نہیں، بلکہ [اسرائیل کے لیے] ایک مسئلہ ہے، اور یہ کہ اگر حکومت پیچھے ہٹتی ہے تو یہ سیاسی شکست ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم ردعمل کے لیے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔