مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی عمرایوب آفر،کی ہی نہیں ترجمان قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان نے سپیکر سردار ایاز صادق کی دعوت کا جواب دے دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مذاکرات کا باب بند ہو گیا، اب ہم مذاکرات نہیں کریں گے حکومت کے ارادے اور نیت ٹھیک نہیں، سیاسی مذاکرات خواہشات پر نہیں مستحکم ارادوں سے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دی تھی، سپیکر قومی اسمبلی نے صرف یہ کہا تھا کہ ان کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں۔ مذاکرات کی باضابطہ دعوت تب دی جائے گی جب حکومت یا اپوزیشن کی جانب سے انہیں خود درخواست کی جائے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کردار بھی یہی ہے اور انہوں نے اپنی پوزیشن کلیئر کی تھی، انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر اور گھر کے دروازے کسی بھی رکن کے لیے کھلے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپیکر قومی اسمبلی مذاکرات کی
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔