WE News:
2025-06-09@20:32:57 GMT

لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل

لبنان کے صدر جوزف عون نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2 سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ اور ملک میں سیاسی تعطل کے بعد ہفتے کے روز نئی حکومت کی تشکیل کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

نو منتخب صدر جوزف عون نے سابقہ حکومت پر بدعنوانی اور بد انتظامی کے الزام اور کئی سالوں کے معاشی جمود کے بعد نواف سلام کو بطور وزیراعظم حکومت کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔

لبنان کے صدارتی دفتر سے وزیراعظم نواف سلام کی سربراہی میں ایک نئی حکومت کا اعلان کیا گیا ہے، اس طرح لبنان میں حزب اللہ کے کمزور ہونے کے ساتھ ہی نگران حکومت کے 2 سالہ اقتدار کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے۔

وزیراعظم نواف سلام نے کہا کہ وہ ’اصلاحات لانے والی حکومت‘ کی سربراہی کرنے کی امید کرتے ہیں، انہوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تباہ کن تنازع اور برسوں سے جاری معاشی تباہی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا بھی عزم کیا  ہے۔

عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواف سلام کی نئی حکومت کو کئی سالوں کے معاشی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی امدادی اداروں سے فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ضروری اصلاحات کو نافذ کرنے، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی اور ملک کی تعمیر نو جیسے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔

لبنان کےصدر جوزف عون نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 24 وزرا پر مشتمل نئی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔

لبنانی صدر نے دیگر2 حکم ناموں پر بھی دستخط کیے، لبنان کی نئی حکومت میں 5 خواتین کے ساتھ ساتھ لیبیا میں اقوام متحدہ کے سابق مندوب غسان سلامی جیسی معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔

لبنانی سیاست میں ایک طویل عرصے سے غالب قوت کے طور پر معروف حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا جس میں اس کے  رہنما حسن نصراللہ ستمبر میں ایک بڑے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

2 سال سے زیادہ عرصے کے سیاسی تعطل کے بعد حزب اللہ کے کمزور ہونے کے بعد سابق آرمی چیف عون، جنہیں وسیع پیمانے پر امریکا کا پسندیدہ امیدوار سمجھا جاتا ہے، کو صدر منتخب ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے نواف سلام کو اپنا وزیراعظم منتخب کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے۔ لبنان کے  لیے اقوام متحدہ کے  خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس پلاسچرٹ کے دفتر نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل لبنان کے لیے ایک نئے اور روشن باب کا آغاز ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل جنگ بندی جوزف عون حزب اللہ دستخط سیاسی تعطل کرپشن لبنان نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل حزب اللہ سیاسی تعطل نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز اقوام متحدہ حزب اللہ کے سیاسی تعطل نئی حکومت نواف سلام لبنان کے کے ساتھ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

✨ قربانی: رسم، روایت یا روح؟

عیدالاضحیٰ کا تہوار مسلمانوں کے لیے خوشی، ایثار اور قربانی کا مظہر ہے۔ ہر سال لاکھوں جانور اللہ کی راہ میں قربان کیے جاتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس عظیم عبادت کی اصل روح کو سمجھ پائے ہیں؟ یا ہم نے اسے صرف ایک "رسم" اور "سماجی مقابلے بازی" کا میدان بنا دیا ہے؟

آج کل ایک رواج عام ہو چکا ہے کہ جس کے گھر سے قربانی کا گوشت آتا ہے، اُسی کے گھر گوشت بھیجا جاتا ہے۔ کیا یہ کوئی معقول بات ہے؟ گوشت کی یہ "ادلا بدلی" اب خلوص کے بجائے ایک طرح کی لین دین یا حساب کتاب بن چکی ہے: اُس نے ہمیں بھیجا تو ہم بھیجیں گے، اُس نے نہیں بھیجا تو ہم بھی نہیں بھیجیں گے۔

لیکن یہ صرف تقسیمِ گوشت کا معاملہ نہیں، بلکہ عبادت کی نیت، اس کی روح اور اس کے نتائج کا معاملہ ہے۔ جب یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کم خوبصورت، ہڈیوں والا یا غیر معیاری گوشت غرباء کو دے دیا جائے اور صاف ستھرا، چربی سے پاک عمدہ گوشت فریزر میں محفوظ کر لیا جائے، تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم قربانی کر کس کے لیے رہے ہیں؟ اللہ کے لیے؟ یا اپنے پیٹ اور فریزر کے لیے؟

میرے گھر میں، میں نے یہ اصول سختی سے نافذ کیا ہوا ہے کہ جس کے گھر قربانی ہو رہی ہے، اُسے ہم گوشت نہیں بھیجیں گے۔ خواہ وہ میری سگی بہن ہو، سگا ماموں ہو، میرے سسرال والے ہوں، دوست احباب یا قریبی پڑوسی۔ میری واضح ہدایت ہے کہ قربانی کا گوشت صرف ان لوگوں کو بھیجا جائے جن کے گھروں میں قربانی نہیں ہو رہی۔ کیونکہ وہی لوگ اس کے اصل مستحق ہیں۔ جو لوگ قربانی کر رہے ہیں، ان کے فریزر پہلے ہی بھرے ہوتے ہیں، انہیں گوشت کی نہیں، شاید خلوص کی ضرورت ہو۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا جو تصور ہے — ایک حصہ اپنا، ایک رشتہ داروں کا اور ایک غریبوں کا — اُس پر آج کتنے لوگ عمل کرتے ہیں؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اکثر گھروں میں پورا گوشت اپنے فریزر میں رکھ لیا جاتا ہے، اور تین مہینے تک وہی گوشت چلتا رہتا ہے۔ تو یہ کیسا "ایثار" ہے جس میں صرف اپنا فائدہ پیشِ نظر رکھا گیا ہو؟ قربانی کے گوشت کو جمع کرنا عبادت نہیں بناتا، بلکہ تقسیم کرنا ہی اس کی اصل روح ہے۔

اور آخر میں، ایک سادہ سی مگر پُر اثر گزارش:
آپ لاکھوں روپے کا جانور خرید لیتے ہیں، خدارا اس بار ایک لاکھ کی نیت بھی خالص خرید لیں۔
قربانی صرف مستحقین تک پہنچائیں — شاید اسی میں آپ کی قربانی پوری، مکمل اور اللہ کے نزدیک قابلِ قبول ہو جائے۔

قربانی اگر اللہ کے لیے ہے تو اس میں دکھاوا نہیں ہونا چاہیے۔ اور اگر اللہ کے بندوں کے لیے ہے تو پھر اس میں خودغرضی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
چند لمحے رک کر سوچیں:
قربانی آپ کی عبادت ہے، یا ایک سماجی رسم؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • ✨ قربانی: رسم، روایت یا روح؟
  • الخدمت کے تحت غزہ مہاجرین کیلیے مصر، اردن، لبنان، القدس، مغربی کنارے میں 2915 جانور قربان
  • حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب معیشت مستحکم ہوچکی، عطا اللہ تارڑ
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان