لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لبنان کے صدر جوزف عون نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2 سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ اور ملک میں سیاسی تعطل کے بعد ہفتے کے روز نئی حکومت کی تشکیل کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
نو منتخب صدر جوزف عون نے سابقہ حکومت پر بدعنوانی اور بد انتظامی کے الزام اور کئی سالوں کے معاشی جمود کے بعد نواف سلام کو بطور وزیراعظم حکومت کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔
لبنان کے صدارتی دفتر سے وزیراعظم نواف سلام کی سربراہی میں ایک نئی حکومت کا اعلان کیا گیا ہے، اس طرح لبنان میں حزب اللہ کے کمزور ہونے کے ساتھ ہی نگران حکومت کے 2 سالہ اقتدار کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے۔
وزیراعظم نواف سلام نے کہا کہ وہ ’اصلاحات لانے والی حکومت‘ کی سربراہی کرنے کی امید کرتے ہیں، انہوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تباہ کن تنازع اور برسوں سے جاری معاشی تباہی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا بھی عزم کیا ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواف سلام کی نئی حکومت کو کئی سالوں کے معاشی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی امدادی اداروں سے فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ضروری اصلاحات کو نافذ کرنے، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی اور ملک کی تعمیر نو جیسے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
لبنان کےصدر جوزف عون نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 24 وزرا پر مشتمل نئی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔
لبنانی صدر نے دیگر2 حکم ناموں پر بھی دستخط کیے، لبنان کی نئی حکومت میں 5 خواتین کے ساتھ ساتھ لیبیا میں اقوام متحدہ کے سابق مندوب غسان سلامی جیسی معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔
لبنانی سیاست میں ایک طویل عرصے سے غالب قوت کے طور پر معروف حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا جس میں اس کے رہنما حسن نصراللہ ستمبر میں ایک بڑے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
2 سال سے زیادہ عرصے کے سیاسی تعطل کے بعد حزب اللہ کے کمزور ہونے کے بعد سابق آرمی چیف عون، جنہیں وسیع پیمانے پر امریکا کا پسندیدہ امیدوار سمجھا جاتا ہے، کو صدر منتخب ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے نواف سلام کو اپنا وزیراعظم منتخب کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے۔ لبنان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس پلاسچرٹ کے دفتر نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل لبنان کے لیے ایک نئے اور روشن باب کا آغاز ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل جنگ بندی جوزف عون حزب اللہ دستخط سیاسی تعطل کرپشن لبنان نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل حزب اللہ سیاسی تعطل نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز اقوام متحدہ حزب اللہ کے سیاسی تعطل نئی حکومت نواف سلام لبنان کے کے ساتھ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932