Daily Ausaf:
2025-07-26@06:34:48 GMT

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی، وعدے اور حقیقت

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
سٹیفن ملر23 اگست1985ء کو سانتامونیکا، کیلیفورنیامیں پیداہوا۔ اس کے والدین روسی یہودی مہاجرین کی اولادتھے،جوخودایک امیگریشن پس منظر رکھتے تھے۔تاہم ملرنے اپنی ابتدائی عمر سے ہی امیگریشن کےخلاف سخت موقف اپنایا۔ ڈیوک یونیورسٹی سےگریجویشن کرنے کے بعد،وہ قدامت پسند سیاست میں شامل ہوگیااوربعد میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کے اہم رکن بنا۔وہ ٹرمپ کے’’سب سے پہلے امریکا‘‘کے ایجنڈے کانمایاں حمایتی رہااورامیگریشن کو امریکی معیشت، سکیورٹی اورثقافت کے لئے خطرہ قرار دینے کی کوشش کی۔ملرکی نگرانی میں ٹرمپ انتظامیہ نے کئی سخت گیرامیگریشن اقدامات متعارف کرائے، جن میں مسلم اکثریتی ممالک پرسفری پابندی،جنوبی سرحد پردیوارکی تعمیر اورپناہ کے قوانین میں سختی شامل تھی۔ان پالیسیوں کامقصدبظاہرغیرقانونی تارکین وطن کوروکنااورقانونی امیگریشن کوبھی محدود کرنا تھا ۔ ملرنےان پالیسیوں کوامریکی معیشت اورثقافت کے تحفظ کےلئے ضروری قرار دیالیکن ناقدین نے انہیں نسل پرستی اورتعصب پرمبنی قراردیا۔
امریکامیں ’’پیدائش پرشہریت‘‘کاقانون آئین کی چودھویں ترمیم کے تحت حاصل ہے،جس کے مطابق امریکامیں پیداہونے والاہربچہ خودبخودامریکی شہری بن جاتاہے۔تاہم ٹرمپ اورملرنے اس قانون کوختم کرنے کے لئے ایگزیکٹوآرڈرپردستخط کرنے کاارادہ ظاہر کیا۔ان کامؤقف ہے کہ یہ قانون غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کوغیرضروری طورپرشہریت فراہم کرتاہے جوکہ امریکی وسائل پربوجھ بنتے ہیں۔آئینی ماہرین کے مطابق’’پیدائش پرشہریت‘‘کاقانون چودھویں ترمیم کے تحت محفوظ ہے اوراسے ایگزیکٹوآرڈرکے ذریعے تبدیل کرناممکن نہیں۔قانون میں ترمیم کے لئے کانگریس کی منظوری یاسپریم کورٹ کی تشریح ضروری ہے۔اگرچہ ٹرمپ نے یہ معاملہ قانونی سطح پرچیلنج کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن اس کے عملی امکانات محدودنظرآتے ہیں۔
سٹیفن ملرکی پالیسیاں اوراس کے سخت گیر اور متعصبانہ نظریات امریکی سیاست میں امیگریشن کے حوالے سے گہرے اختلافات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگرچہ ان کامقصدامریکی مفادات کاتحفظ قراردیا گیا لیکن ان کے اقدامات نے انسانی حقوق،آئینی اصولوں، اور سماجی مساوات کے مسائل کوبھی اجاگر کیا ہے۔ٹرمپ کے دورحکومت میں یہ کوششیں توجہ کامرکزرہے گی لیکن آئندہ حکومتوں کے لئے یہ ایک متنازعہ ورثہ چھوڑجائے گی۔
مزیدمسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے اقدامات سے امریکا کے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کوشدید نقصان پہنچاہے۔ان پالیسیوں نے امریکامیں موجود مسلم کمیونٹی کوالگ تھلگ کردیاہے اورانسانی حقوق کی تنظیموں کوشدید تشویش میں مبتلا کیا ہے۔یہ اقدامات امریکاکے عالمی اثرورسوخ کوکمزور کر سکتے ہیں، کیونکہ مسلم ممالک میں ان پالیسیوں کے خلاف سخت ردعمل دیکھنے کوملاہے۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیاتھاکہ وہ نئی جنگوں سے گریزکریں گے اورجاری جنگوں سے باہرنکلیں گے۔تاہم،ان کی خارجہ پالیسی ان وعدوں سے متصادم نظرآئی۔ایران کے ساتھ کشیدگی، افغانستان سے مکمل انخلامیں امریکاجیسی سپرپاورکی ناکامی،اورشام میں امریکی مداخلت کے جاری رہنے نے ان وعدوں کی حقیقت پرسوال اٹھائے ہیں۔اگر آپ کویادہوتوٹرمپ نے اپنے پہلے دورِاقتدارمیں افغانستان میں جس بہیمانہ اندازمیں ’’بموں کی ماں‘‘ کابے دریغ استعمال کیاتھا، لیکن اس کے باوجود انہیں پاکستان کے توسط سے دوحہ میں انہی طالبان کے سامنے ان کی تمام شرائط تسلیم کرنے کے بعدامریکی افواج کابراستہ پاکستان انخلا ممکن ہو سکا تھا۔
ٹرمپ کابینہ کے خارجہ سیکرٹری کی جانب سے اسامہ بن لادن کے سرکی قیمت سے زیادہ افغانستان کے حکمران طالبان لیڈروں کے سروں کی قیمت لگانے کاعندیہ ایک نیاموڑہے ۔ یہ پالیسی خطے میں عدم استحکام کاباعث بن سکتی ہے کیونکہ طالبان کے خلاف اس قسم کے اقدامات ان کے ردعمل کومزیدشدت دے سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف افغانستان میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا سکتاہے بلکہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک پربھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکا کی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان پردباؤڈالنے کی امریکی کوششیں بھی ناکام دکھائی دیتی ہیں کیونکہ سی پیک چین کے بیلٹ اینڈروڈانیشیٹوکاایک اہم حصہ ہے اوراس پردباؤڈالنے کا مقصدچین کے اثرورسوخ کومحدودکرناہے۔تاہم یہ دباؤ پاکستان کے داخلی سیاسی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے،جونہ صرف پاک امریکا تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ خطے میں امریکاکے لئے مزیدمشکلات پیدا کر سکتاہے۔
صدرٹرمپ نے دعویٰ کیاکہ ان کے برطانیہ کے وزیراعظم سرکیئرسٹارمرکے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں،باوجوداس کے کہ وہ لبرل ہیں لیکن ان کی پالیسیاں برطانیہ میں مقیم برٹش مسلمانوں میں شکوک وشبہات کوبڑھارہی ہیں،جوان کے بیانات اورپالیسیوں کے اثرات کی عکاسی کرتی ہیں۔یہ بات ظاہرکرتی ہے کہ ٹرمپ اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلیاں لاناچاہتے ہیں لیکن وہ اپنے ان مذموم مقاصدمیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے تاہم ایک کاروباری ذہن کے مالک نے اپنے ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے یہ بیان تودیاہے لیکن وقت آنے پریہ خوش گمانی ختم ہوجائے گی اورٹرمپ اپنے حامیوں سے یہ کہہ کربری الذمہ ہوجائیں گے کہ انہوں نے توپوری کوشش کی لیکن مقامی حالات ان کے راستے کی رکاوٹ بن گئے۔
ٹرمپ نے اپنی وائٹ ہائوس واپسی کے ابتدائی دنوں میں واضح کردیاکہ وہ ایگزیکٹو اختیارات کابڑی حدتک استعمال کرکے ملک کو بدلنے کاارادہ رکھتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں وقتی طورپرتو امریکی معیشت یاسیاست میں کچھ فوائد فراہم کرسکتی ہیں،لیکن طویل مدت میں یہ امریکاکے جمہوری ڈھانچے کونقصان پہنچاسکتی ہیں۔اس لئے ٹرمپ کی پالیسیوں کے اثرات کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ کہنامشکل ہے کہ ان کادورحکومت امریکاکومضبوط کرے گایاکمزور۔ان کے اقدامات نے اندرون ملک عوام کوتقسیم کیاہے اورامریکاکی عالمی حیثیت کوچیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم ٹرمپ کے ٹیکس کٹوتیوں کے حکم سے امریکی معیشت میں بہتری دیکھنے کوملی ہے۔انہوں نے قومی مفادات پرتوجہ دیتے ہوئے اس کواولین ترجیح دی ہے جوان کے ووٹرزکے لئے ایک مثبت پہلوتھالیکن دوسری طرف انسانی حقوق کے چیمپئن ہونے کادعویٰ کرنے والے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں نے امریکاکی اخلاقی حیثیت کوکمزورکردیاہے۔
ٹرمپ کی یورپی اتحادیوں، کینیڈا اور میکسیکوکے ساتھ تعلقات میں کشیدگی نے جہاں امریکا کی سفارتی طاقت کونقصان پہنچایاوہاں ٹرمپ کی پالیسیوں نے چین اورروس کوعالمی سطح پراپنااثرور سوخ بڑھانے کاموقع فراہم کیاہے۔ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں اور ایگزیکٹو اختیارات کے غیرمعمولی استعمال نے امریکا کو ایک ایسی راہ پرڈال دیاہے جہاں اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کمزورہو رہے ہیں اورعالمی سیاست میں تنازعات بڑھ رہے ہیں۔یہ پالیسیزوقتی طور پر امریکا کے مفادات کو فائدہ پہنچاسکتی ہیں لیکن طویل المدتی میں یہ امریکاکی عالمی حیثیت کونقصان پہنچاسکتی ہیں۔دنیاایک پیچیدہ اورباہم جڑی ہوئی جگہ ہے،اورکسی بھی عالمی طاقت کو اپنی مرضی سے چلانے کی خواہش بالآخرمشکلات کوجنم دیتی ہے۔امریکاکی کامیابی باہمی تعاون، سفارتی حکمت عملی اور اندرونی استحکام پرمنحصرہے اوریہی اصول اس کی عالمی قیادت کوبرقراررکھنے کے لئے ناگزیرہیں۔
ٹرمپ اپنی مرضی سے دنیاکوتونہیں چلاسکتے لیکن وہ عالمی نظام کوچیلنج ضرورکرسکتے ہیں۔ان کی پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات امریکاکی ساکھ اور عالمی قیادت کی حیثیت پربھی اثر اندازہوں گے۔ ان کایہ رویہ وقتی طورپرداخلی حمایت حاصل کرسکتا ہے لیکن طویل المدتی میں اس کااثرنقصان دہ ہوسکتا ہے۔ٹرمپ کے جارحانہ بیانات اورپالیسیوں سے یہ تاثر ملتاہے کہ وہ دنیاکواپنی مرضی کے مطابق چلانے کی خواہش رکھتے ہیں۔تاہم عالمی سیاست میں یکطرفہ فیصلے اکثرردعمل اورمخالفت کوجنم دیتے ہیں۔ چین،روس،ایران،اور دیگر طاقتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھارہی ہیں۔ شمالی کوریاکاخطرہ،سی پیک کی مضبوطی اور مشرق وسطی میں چین اورروس کی شراکت داری امریکاکے لئے چیلنجز پیدا کرسکتی ہیں۔ٹرمپ کی موجودہ جارحانہ پالیسیوں پر کیا چین خاموشی اختیارکرتے ہوئے پسپائی اختیارکرے گایاایک مرتبہ پھرشمالی کوریاکا خطرہ سامنے آکر ٹرمپ کو پسپائی اختیارکرنے پرمجبورکردے گا۔کیاچین پاکستان میں جاری سی پیک کوامریکی خطرات کامقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ کوئی نیامعاہدہ کرے گااورایران، افغانستان کے علاوہ روس کی مددسے گردوپیش کی ریاستوں میں اپنااثرورسوخ مزیدبڑھادے گا۔اس کا جواب اگلے چندمہینوں میں اس وقت واضح ہوجائے گاجب ٹرمپ کے جاری کردہ بہت سے ایگزیکٹو آرڈر منہ چھپاتے پھریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ تعلقات امریکی معیشت ان پالیسیوں پالیسیوں کے کے اقدامات اپنی مرضی سیاست میں ہیں لیکن کے مطابق کرنے کے ٹرمپ کی ٹرمپ کے کے لئے

پڑھیں:

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ:  چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.

مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔

چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔

اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔

یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
  • امریکا کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال  قربانیوں کا ایک بار پھر اعتراف
  • ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی، عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں کا اعتراف
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی