پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان غیرذمہ دارانہ قرار دیدیا ،شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان غیرذمہ دارانہ قرار دیدیا ،شدید ردعمل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کی جانب سے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز پر پاکستان نے بھی شدید ردعمل دیا اور بیان کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینی عوام کو سعودی عرب میں اپنی ریاست قائم کرنی چاہیے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ بیان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی و قانونی سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے قیام کے حق کی صریح نفی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے لیے سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت کو سراہتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کسی بھی کوشش کو جو سعودی عرب کے مقف کو کمزور کرنے یا فلسطینی کاز کے لیے اس کی وابستگی کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرے اور اس کو افسوس ناک قرار دیا گیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا موقف واضح اور دوٹوک ہے کہ فلسطینی عوام کو 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے قیام کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن سے بیدخل کرنے یا انہیں کہیں اور آباد کرنے کی کوئی بھی تجویز بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عدل و انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی، اس سے پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے اپنے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے سعودی عرب اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی تاکہ فلسطین کے مسئلے کا ایک منصفانہ، جامع اور پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے اس اشتعال انگیز بیان کی کھل کر مذمت کرے اور اسرائیل کو امن عمل کو نقصان پہنچانے کی کوششوں پر جواب دہ ٹھہرائے۔
دوسری طرف نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے مصر کے وزیرخارجہ کو فون کرکے غزہ کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے مصر سے مکمل اظہار یک جہتی کیا۔ترجمان دفترخارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالیتی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور گفتگو میں غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور مصر کے ساتھ پاکستان کی طرف سے مکمل یک جہتی کا اظہار کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر غور و فکر کے لیے وزرائے خارجہ کی کونسل کے ایک غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کے لیے پاکستان حمایت کرتا ہے۔ترجمان کے مطابق دونوں وزرا نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفت پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیلی پاکستان نے
پڑھیں:
میرواعظ عمر فاروق نے ایک ماہ بعد جامع مسجد سرینگر میں جمعہ خطبہ دیا، پہلگام حملہ پر شدید ردعمل
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کشمیر کے سیاحتی مرکز پہلگام میں ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا، جس نے ہمارے دل زخمی کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ایک ماہ کی مسلسل نظر بندی کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بار بار جمعة المبارک کے دن جامع مسجد میں اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھانے اور نماز ادا کرنے سے روکنا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ یہ عمل میرے لئے اور ان تمام لوگوں کے لئے بھی نہایت تکلیفدہ ہے جو یہاں آ کر قال اللہ و قال الرسول (ص) سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کا یہ طرز عمل وادی کے تمام مسلمانوں کے لئے نہایت ہی اذیت ناک ہے۔ انہوں کہا کہ میں ایک بار پھر حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان پابندیوں کے سلسلے کو بند کریں۔ میرواعظ نے پہلگام حملہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کشمیر کے سیاحتی مرکز پہلگام میں ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا، جس نے ہمارے دل زخمی کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے خود دہائیوں سے اس طرح کے غم سہے ہوں وہی اس درد کو بہتر جان سکتی ہیں کہ اس دکھ کا کیا مطلب ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ اس وقت جب میں آپ سے مخاطب ہوں تو آپ کو وہ المناک سانحہ یاد ہوگا کیونکہ اسلامی کلینڈر کے مطابق یہ میرے والد شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروق صاحب اور اُن کے ساتھ شہید ہونے والے ستر سے زائد افراد کی شہادت کی 36ویں برسی بھی ہے۔ عمر فاروق نے پہلگام میں ہوئے خونین سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے بھی دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کشمیری عوام ہمیشہ سے باہر سے آنے والوں خصوصاً سیاحوں کے لئے اپنے دل اور گھر کے دروازے کھولتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی ہماری پہچان ہے اور کشمیری عوام نے اس المناک موقع پر ایک بار پھر انسانیت، ایثار اور مدد کے جذبے کو زندہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی مدد موجود نہ تھی، مقامی لوگوں نے خود جان کا خطرہ مول لے کر زخمیوں اور متاثرین کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے ہر ممکن انداز میں سیاحوں کی مدد کی، جیسا کہ وہ ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں جن میں سیاح شکریہ ادا کر رہے ہیں کہ کیسے لوگوں نے ان کے لئے اپنے گھر کھول دیے، انہیں کھانا فراہم کیا، ایئرپورٹس تک مفت پہنچایا اور جذباتی سہارا دیا۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیری عوام نے اس انسانی سانحہ کے خلاف اپنی بھر پور ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے ایک دن کی مکمل ہڑتال کی، خاموش احتجاج اور شمع بردار اجتماعات منعقد کئے اور ان ہلاکتوں کی یاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کے ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا طبقہ اس سانحے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلا رہا ہے، جس کے باعث بھارت بھر میں کشمیری، خاص طور پر طلباء، شدید عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں اور انہیں شہروں اور قصبوں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے جس سے ان کے اہلِ خانہ اور ہم سب کو شدید پریشانی لاحق ہے۔