اسلام آباد: حکومت مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کےتمام شعبوں کی برآمدات میں اضافے میں کامیاب ہوگئی، جولائی تا دسمبر منرلز اور پیٹرولیم کی برآمدات میں سب سے زیادہ48 فیصد جبکہ کیمیکل، فرٹیلائرز اور فارما کی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

میڈیا ذرائعکے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں تمام شعبوں کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جولائی تا دسمبر 2024 سالانہ بنیاد پر ٹیکسٹائل اور چمڑے کی برآمدات میں 10 فیصداضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے جبکہ اسی مدت میں زراعت و خوراک کے شعبے میں سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں دیگر مینوفیکچرنگ مصنوعات کی برآمدات 11فیصد بڑھیں، جولائی تادسمبرمیں سالانہ بنیادپر دھاتوں اور قیمتی پتھروں کی برآمدات 7 فیصد بڑھیں۔

ذرائع کے مطابق پہلی ششماہی میں منرلز اور پیٹرولیم کی برآمدات میں 48 فیصد ، کیمیکل، فرٹیلائرز اور فارما کی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکسائل اور چمڑے کی برآمدات 9 ارب 62 کروڑ 46 لاکھ ڈالر رہیں، اسی مدت میں زراعت و خوراک کے شعبے کی برآمدات 4 ارب 13 کروڑ ڈالر رہیں۔

جولائی تا دسمبرمیں دیگرمینوفیکچرنگ مصنوعات کی برآمدات ایک ارب28کروڑ ڈالررہیں، دھاتوں اور قیمتی پتھروں کی برآمدات کا حجم 61 کروڑ 40لاکھ ڈالر رہا۔

ذرائع کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں منرلز اور پیٹرولیم کی برآمدات 61 کروڑ 25 لاکھ ڈالرز رہیں جبکہ کیمیکلز، فرٹیلائزرز اور فارماسیکٹر کی برآمدات کا حجم 24 کروڑ 22 لاکھ ڈالر رہا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی برا مدات میں ذرائع کے مطابق اضافہ ریکارڈ

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ