اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو گیا ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک کی تنظیم نے مسئلہ فلسطین پر فروری کے آخر میں ہنگامی عرب سربراہی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے ملک ’اسرائیل کی تباہی کے مرتکب کسی تنظیم کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اقتدار میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ’7 اکتوبر کے بعد فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو چکا ہے۔‘

انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ’اسرائیل بہت چھوٹا ہے‘ کہا ہے کہ ’یہ درست بات ہے اور ہم اس سے چھوٹے نہیں ہوسکتے۔‘
نتن یاہو نے کہا کہ ’امن طاقت کے ذریعے آتا ہے۔ جب ہم بہت مضبوط ہوں گے اور ایک ساتھ کھڑے ہوں گے تو کوئی اعتراض باقی نہیں رہے گا۔‘
گذشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کی جانب سے چینل 14 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام کے بیان پر مصر اور اردن کا سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے
عرب ممالک کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمینیں موجود ہیں۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس تجویز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں نسل پرستانہ اور امن مخالف شخص قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویز سے سعودی عرب کی آزادی کی توہین ہوئی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کی مذمت کرے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے اعلیٰ عہدیدار حسین الشیخ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی آزادی کی توہین کی ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اعظم بنجمن نیتن یاہو اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست کا اسرائیلی وزیر نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

اسرائیل ریاست نہیں، فلسطین پر قابض صیہونی گروہ ہے، مولانا فضل الرحمان

لاہور میں دفاع فلسطین و دفاع پاکستان کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہمارے پاس ٹینکس، فوجیں، میزائل اور ایٹم بم ہیں، یہ سب اگر ہم غزہ کے مسلمانوں کے دفاع کیلئے نہیں چلا سکتے، تو پھر اِن کا فائدہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا سپہ سالاروں سے پوچھتے ہیں کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے کب نکلیں گے؟ اسلام ٹائمز۔ مجلس اتحاد اُمت کے زیراہتمام لاہور کے تاریخی مینار پاکستان گراونڈ میں منعقدہ دفاع فلسطین و دفاع پاکستان کانفرنس میں مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ مولانا علی محمد ابوتراب، علامہ راشد محمود سومرو، مولانا امجد علی خان، مولانا الیاس چنیوٹی، مولانا مفتی شاہد عبید، علامہ عبدالحق ثانی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید محمد کفیل شاہ بخاری، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، شجاع الدین شیخ، قاری محمد یعقوب شیخ و دیگر شریک ہوئے۔ ہزاروں کی تعداد میں کارکنان ہاتھوں میں پارٹی پرچم اُٹھائے مینار پاکستان گروانڈ میں جمع ہوئے۔ مولانا فضل الرحمن، حافظ نعیم الرحمٰن، مفتی منیب الرحمن، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا حنیف جالندھری و دیگر نے حکومت سے جہاد کیلئے راستہ دینے کا مطالبہ کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پہلگام واقعہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کیا حیثیت ہے؟ اسلام اور مسلمان دشمن مودی، اسرائیل کیساتھ کھڑا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل کوئی ریاست نہیں، فلسطین پر ناجائز قابض ایک صیہونی گروہ ہے، جس نے مسلمانوں کی زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، فلسطین کی حمایت سے پاکستان کے وجود کا آغاز ہوا، ہم اس حمایت سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے جہاں فلسطینی مسلمانوں پر مظالم پر امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی، وہیں پاکستان میں اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کرنیوالوں کو بھی جھنجھوڑا۔ انہوں نے مدارس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے بہت صبر کرلیا۔ مدارس کے حوالے سے پہلے سے بنائے گئے قانون پر ہی عملدرآمد کیا جائے، ورنہ ہم میدان جنگ میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا ہم کشمیر، اسلام کی بقاء اور مدارس کے دفاع کی جنگ لڑیں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن بھی حکومتی پالیسیوں پر خوب تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹینکس، فوجیں، میزائل اور ایٹم بم ہیں، یہ سب اگر ہم غزہ کے مسلمانوں کے دفاع کیلئے نہیں چلا سکتے، تو پھر اِن کا فائدہ کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا میں سپہ سالاروں سے پوچھتا ہوں کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے کب نکلیں گے؟ اگر آپ بزدلی کی چادر اوڑھ کر سوتے رہو گے، تو اسرائیل صرف یہاں ہی نہیں رُکے گا، بلکہ اس کا گریٹر اسرائیل منصوبہ پورے عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ آج اگر ہم نے غزہ کے مسلمانوں کی حمایت کی تو دراصل یہ امت مسلمہ کی حمایت ہوگی۔ یہ عرب ملکوں کی حمایت ہوگی، ہمیں آج بطور امت سوچنا ہوگا، ہمیں عربی و عجمی کے حصار سے نکلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج استعماری قوتیں متحد ہو چکی ہیں، لیکن مسلمان منتشر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت اور اسلام کا قلعہ ہے، امت کے دفاع کیلئے پاکستان کا لیڈنگ رول ہے، جس کا پاکستان کو احساس کرنا ہوگا۔ مفتی منیب الرحمن، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا عبدالغفور حیدری اور لیاقت بلوچ نے بھی غزہ کے مسلمانوں کا بھرپور انداز میں مقدمہ لڑا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو مدعا بنا کر بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام لگانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ علماء نے شرکاء سے جہاد کیلئے رضامند ہونے کیلئے استفسار کیا گیا، تو کارکنان کی جانب سے اسرائیل مردہ باد کے شدید نعرے لگا کر جہاد کیلئے آمادگی دکھائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید
  • بھارت نے اگر ہمارے پانی کے ساتھ کوئی گڑبڑ کی تو جنگ تصور ہو گی، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حکومت نے سکیورٹی چیف رونن بار کی برطرفی کا فیصلہ واپس لے لیا
  • نیتن یاہو یا شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
  • نیتن یاہو شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
  • اسرائیل فلسطینیوں کی ’لائیو اسٹریمڈ نسل کشی‘ کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • جوہری پروگرام بند نہیں ہوسکتا، اسرائیل نہ بتائے ہمیں کیا کرنا ہے، ایران
  • دھماکوں سے قبل حزب اللہ نے پیجرز کو ایران جانچ کیلیے بھی بھیجا تھا؛ اسرائیلی وزیراعظم
  • حماس قیدیوں کی رہائی کے لیے مکمل معاہدے پر تیار ہے، محمود مرداوی
  • اسرائیل ریاست نہیں، فلسطین پر قابض صیہونی گروہ ہے، مولانا فضل الرحمان