امریکی صدر کی یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے روسی ہم منصب سے بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ تین سال سے جاری روس یوکرین جنگ کے بارے میں مذاکرات کے ذریعے اختتام کرنے پر بات کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے کہاکہ روسی منصب نے اس بات کا اظہار کیا ہےکہ روسی مذاکرات کار امریکی ہم منصبوں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، انہیں یقین ہے کہ پوتن “جنگ کے میدان میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی پرواہ کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ان کے پاس جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ ہے لیکن تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ “مجھے امید ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ جلد ختم ہو گی، ہر دن لوگ مر رہے ہیں، یہ جنگ یوکرین کے لیے بہت بری ہے، میں اس لعنت کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔”
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ ماہ تقریباً 1 ملین روسی فوجی اور 7 لاکھ یوکرینی فوجی اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں، جو یوکرینی حکام یا آزاد تجزیہ کاروں کی پیش کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ کے
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔