پاکستانی عالم دین سے بات کرنے پر بھارتی شہری بغاوت کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
بھارت میں ایک مسلمان شہری کو پاکستانی عالم دین کے ساتھ ویڈیو کال پر بات کرنے کے بعد “بغاوت “ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش پولیس نے مرزاپور کے نارولہ پور گاؤں کے رہائشی محمد عقیل کو پاکستانی عالم دین انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ ویڈیو کال میں بات کرنے کے بعد ’بغاوت‘ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محمد عقیل کو 30 جنوری کو بھارتی قانون کی دفعہ 152 کے تحت حراست میں لیا گیا جو کہ ملک کی یکجہتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات پر سزا دیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں، محمد عقیل کو پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
دورانِ گفتگو محمد عقیل نے انجینئر محمد علی مرزا سے ان کے اس بیان پر سوال کیا، جس میں انہوں نے 24 نومبر کو سنبھل میں اتر پردیش پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مرنے ہونے والے مسلمانوں کو ’شہید‘ قرار دیا تھا۔
رپورٹ کےمطابق انجینئر محمد علی مرزا نے عقیل کے سوال کے جواب میں اپنے مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ وہ ایک اعلیٰ مقصد کے لیے قربان ہوا ہے۔
مزید برآں انجینئر محمد علی مرزا نے محمد عقیل کو مشورہ دیا کہ اگر ہندو کسی مسجد کو مندر قرار دینے کا دعویٰ کریں تو قانونی راستہ اختیار کریں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں کیونکہ ایسا کرنے سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہندو انتہاپسند گروہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محمد عقیل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا، جن کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو کا مواد ’گمراہ کن‘ ہے اور اس سے ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
31 جنوری کو محمد عقیل کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا، پولیس نے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا عقیل کا 24 نومبر کے سنبھل فسادات سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انجینئر محمد علی مرزا محمد عقیل کو کے ساتھ
پڑھیں:
امریکا سے 200 بھارتی شہری ملک بدر، بدنام زمانہ گینگسٹر انمول بشنوئی بھی شامل
امریکا نے غیرقانونی اور جرائم میں ملوث 200 بھارتی شہریوں کو ڈی پورٹ کر دیا جس میں بدنامِ زمانہ گینگسٹر انمول بشنوئی بھی شامل ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ڈپورٹ ہونے والے بھارتیوں میں بدنامِ زمانہ گینگسٹر انمول بشنوئی، پنجاب میں مطلوب دو فرار ملزمان اور 197 غیرقانونی طور پر مقیم افراد شامل ہیں۔
انمول بشنوئی گرفتار گینگ لیڈر لارنس بشنوئی کا چھوٹا بھائی ہے جو بھارت میں کئی سنگین مقدمات میں مطلوب ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انمول بشنوئی پر درج متعدد مقدمات میں سابق بھارتی وزیر بابا صدیق کے قتل اور اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے کیسز بھی شامل ہیں۔
بھارتی خفیہ اداروں کے مطابق انمول نے اپریل 2022 میں جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے بھارت سے فرار حاصل کی، پھر چند ہفتے بعد 29 مئی کو گلوکار سدھو موسے والا کا قتل کیا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جعلی روسی دستاویزات کے ذریعے امریکا اور کینیڈا کے درمیان منتقل ہوتا رہا جب تک کہ اسے ٹریک کر کے حراست میں نہیں لیا گیا۔
تفتیش کاروں کا الزام ہے کہ اس نے بیرون ملک سے اینکرپٹڈ کمیونیکیشن چینلز کے ذریعے گینگ آپریشنز کی ہدایات جاری کرنا جاری رکھا۔