عوامی تحریک جب بھی شروع ہوئی مولانا شامل ہوں گے: محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب بھی عوامی تحریک شروع ہوگئی مولانا فضل الرحمان اس میں شامل ہوں گے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جنرل ضیا الدین بٹ کی سلیکشن سفارشی تھی، جنرل ضیا الدین بٹ کو پروموٹ کرنا سنگین غلطی تھی۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہناکہ بانی پی ٹی آئی کوضمانت پر رہائی ملنی چاہیے، نوازشریف، مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف ملکر مسئلے کا حل نکال سکتےہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے حوالے سے سوال پر سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ جنرل چشتی سے کہا بھٹوکو قتل کیا توحلق کی ہڈی بن جائیں گے۔
محمود خان اچکزئی کا ایک اور سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ میں نے پی ڈی ایم سے کہا اگر بانی کو ہٹا کر کسی اور کولانا ہے تو میں ساتھ نہیں ہوں۔
آخر میں انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ چارماہ کے لیے قومی حکومت بنا دی جائے، محمود خان اچکزئی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب بھی عوامی تحریک شروع ہوگی مولانا فضل الرحمان اس میں شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی
پڑھیں:
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
محمد عاطف خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی تجارت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چینی کی قیمت، امپورٹ ایکسپورٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔
کنوینیئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ ہم نے چینی کی قیمتوں اور امپورٹ ایکسپورٹ کا ڈیٹا مانگا تھا، ایف بی آر نے چینی کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کیوں نہیں کیا۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ چینی کی قیمتوں کا معاملہ ایف بی آر سے متعلقہ نہیں ہے۔
ممبر کمیٹی مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ ایکسپورٹ پر ٹیکسز اور ٹیرف ایف بی آر دیکھ رہا ہے، چینی کی امپورٹ پر ٹیکسز ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن ایف بی آر نے جاری کیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا فیصلہ ہے جس پر ہم نے نوٹیفیکیشن جاری کیا، مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ پر جو ریونیو بنتا تھا وہ نہیں لیا جائے گا اس سے ایف بی آر کا تعلق ہے۔
کنوینئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ کون تعین کرتا ہے کہ ملک میں چینی سرپلس ہے،
ایڈیشنل سیکریٹری صنعت نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تعین کرتا ہے کہ چینی کا کتنا اسٹاک ہے۔
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزیر فوڈ، چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں، کچھ وفاقی وزارتوں کے سیکریٹریز، صوبائی حکومتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں،
شوگر سبسڈی اس لیے دی گئی تھی کہ شوگر سٹاک وافر پڑا تھا، اس وقت چینی کا وافر ذخیرہ تھا اور اگلا سیزن سر پر آ چکا تھا، اگر سبسڈی نہ دی جاتی تو شوگر سٹاک کو ضائع کرنا پڑتا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نمائندوں نے بتایا کہ شوگر اسٹاک پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگا ہے، ایف بی آر کے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے فیصلہ کیا کابینہ کو سمری بھیجی،
چینی کی ایکسپورٹ پر 403 ملین ڈالر کا سرمایہ خرچ ہوا تھا، شوگر ملز کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چینی 140 روپے سے زیادہ نہیں جائے گی۔
عاطف خان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایکسپورٹ ہونے کے بعد چینی کی قیمت بڑھی، وزارت فوڈ حکام نے کہا کہ اس وقت ملک میں چینی کی اوسطا قیمت 179 روپے فی کلو ہے،
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ ملک میں چینی کے ذخیرہ کی اس وقت کمی نہیں ہے،
اس وقت بھی ملک میں 17 لاکھ ٹن کا چینی کا ذخیرہ موجود ہے، چینی کی ماہانہ کھپت 5 لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن ہے، اسمگلنگ رکنے سے چینی کی ماہانہ کھپت میں کمی آئی ہے۔
اسمگلنگ رکنے سے پہلے چینی کی ماہانہ کھپت 6 لاکھ ٹن تھی، چینی کی پیداوار میں تقریبا ایک ملین ٹن کی کمی ہوئی ہے، رواں سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 5.8 ملین میٹرک ٹن ہے، تاجکستان سمیت 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔
محمد عاطف خان نے کہا کہ اس سے پہلے چینی کے علاوہ اور کس آئٹم پر سبسڈی دی گئی تھی،
وزارت فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا کہ ایک بار گندم کی ایکسپورٹ کیلئے سبسڈی دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا، وزارت صنعت حکام نے کہا کہ 2010 میں چینی کی ایکسپورٹ پر 11 روپے سبسڈی دی گئی، 2010-11 میں 15 لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔
عاطف خان نے کہا کہ مطلب عوام کے 11 روپے فی کلو چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی گئی۔